چالیس ممالک کی امدادی کشتیوں پر مشتمل صمود فرٹیلا کے گرفتار افراد میں سے ڈیڑھ سو افراد کو رہا کردیا گیا۔جماعت اسلامی کے رہنما سینٹر مشتاق احمد خان رہا ھوکر اردن پہنچ چکے ہیں، پاکستان پہنچ جائیں گے۔صمود قافلہ 45 سے زائد جہازوں پر مشتمل ادویات، خوراک اور بچوں کے دودھ وغیرہ لے کر جارہا تھا۔فلسطین کے مظلوموں پراسرائیلی بربرئیت جاری ہے جو دنیا کے کسی قانون اور قاعدے کو نہیں مانتا۔سینیٹر مشتاق احمد جنہیں حکمران غزہ کے لئے ریلی نکالنے پر کئی بار اڈیالہ جیل ڈال چکے ہیں۔گزشتہ ہفتے اسرائیل نے بھی گرفتار کرلیاتھا۔ صحافی ایثار رانا کا کہنا ھے کہ سینٹر مشتاق احمد کا گزرا ھوا ایک دن حکمرانوں کے سو سالہ اقتدار سے بہتر ھے۔ عرب تو بزدل ھیں ھی۔ ھمارے حکمران بھی اسرائیل سے تعلقات کے لئے مرے جارہے ھیں۔نہیں معلوم صدر ٹرمپ سے کیا وعدے ہوئے۔ کونسا حکم نامہ ملا۔ ؟ کہا جارہا ھے کہ حکم نامہ کے مطابق اگر حماس بیس نکات نہیں مانتی تو پاکستان سمیت مسلم افواج حماس سے لڑینگی۔مسلم لیگ ن ھو یا مرحوم جنرل مشرف۔ پی ٹی آئی ھو یا پیپلز پارٹی سبھی اسرائیل سے تعلقات کے خواہاں ھیں۔کسی کو غزہ کے لئے نہ احتجاج نصیب ھوا اور نہ کسی ریلی کی توفیق ۔صدر ٹرمپ کی وزیراعظم اور آرمی چیف کی تعریف کے پیچھے کہانی کا مقصد شائد اسرائیل کو تسلیم کروانا ھے۔
قارئین کرام!۔ پاکستان کے معرض وجود میں آتے ہی جرنیلی مافیا نے اقتدار پر قبضہ جمالیا۔کبھی بھٹو ،کبھی نواز، کبھی زرداری ،کبھی عمران اور کبھی شہباز منظور نظر رہے ۔اور کبھی گلے کی ہڈی ثابت ھوئے۔سیاسی تاریخ کے اوراق کو پلٹاجائے تو پینتیس سال ڈکٹیٹرز ۔باقی عرصہ منظور نظر لونڈے اقتدار پر رہے۔ملک میں جمہوریت کبھی پنپ نہ سکی۔ ایوب خان، یحی خان، ضیاالحق، جنرل مشرف ڈکٹیٹر رہے ۔فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے بانیان پاکستان کے اثرونفوذ ختم کرنے کیلئے کنونشن لیگ کی بنیاد رکھی۔ پورے ملک سے منظور نظر لوگوں کی ٹیم ۔بی ڈی ممبران کی شکل میں تیار کی گئی۔ بلوچستان سے چند سرداروں ۔خیبر پختونخواہ سے چند خوانین ۔ پنجاب سے ٹوانوں، نوابوں، دولتانوں اور مخدوموں کو ساتھ ملایا ۔سندھی وڈیروں کو ساتھ ملایا۔ وڈیرے ذوالفقار علی بھٹو کو وزیر خارجہ بنایا جو فیلڈ مارشل کو ڈیڈی کہتا تھا۔اسی کے ہاتھوں پاکستان دولخت ھوا۔ جس میں ڈکٹیٹر یحی خان بھی شامل تھے۔ اور پھر ڈکٹیٹر ایوب خان اور ڈکٹیٹر یحی خان کا پیادہ ملک میں جمہوریت کا علمبردار بن گیا۔پیپلز پارٹی جس نے الیکشن میں بڑی دھاندلی کی ۔اس کے خلاف ایک بڑی احتجاجی تحریک شروع ھوئی۔اس تحریک نے ایک ڈکٹیٹر اور مارشل لا کو جنم دیا ۔ضیاالحق نے ملک میں تفرقہ بازی اور دہشتگردی کو جنم دیا۔سیاچین پر بھارت کو قبضہ فراہم کیا۔مجلس شوری کا قیام کیا گیا۔ قوم کو اسلامی نظام کا خواب دکھایا۔مجلس شوری کی بنیاد رکھی ۔پیپلز پارٹی کو روکنے کے لئے غیر جماعتی انتحابات کروائے گئے۔ جونیجو کی قیادت میں غیر جماعتی اسمبلی سے مسلم لیگ کی حکومت بنائی گئی۔ضیاالحق کو وردی میں صدر منتحب کیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد ضیاالحق کی جونیئجو سے ناراضگی ھوئی ۔اور پنجاب کے وزر اعلی نواز شریف کی شکل میں ن لیگ کی بنیاد رکھی گئی۔نواز شریف ضیاالحق کو اپنا روحانی باپ قرار دیتے تھے ۔اس پنجابی لونڈے نے پورے سسٹم کو کرپٹ کیا۔ایوانوں کو چھانگا مانگا میں تبدیل کردیا۔شوگر مافیا، بجلی مافیا۔ قبضہ مافیا کو متعارف کریا۔ کراچی سے الطاف کی شکل میں دوسرا لونڈا تیار کیا گیا جس نے پڑھی لکھی کریم سے قلم چھین کر بندوق تھما دی۔کراچی کو لسانی فسادات کی نظر کیا۔ ہزاروں نوجوانوں کو چن چن کر قتل کیا گیا۔فوجی اسٹبلشمنٹ کی دست شفقت سے پنجابی لونڈا نواز شریف تین بار اقتدار پر پہنچا۔ جسے ہر بار کرپشن کے الزام میں سے اقتدار سے الگ کیا گیا۔ دو بار مرحومہ بینظیر کو اقتدار سے علحدہ کیا گیا ۔ اس کے لئے ممبران پارلیمنٹ کی بڑی بڑی بولیاں لگتی رہیں ۔ ہر بار فوجی اسٹبلشمنٹ کی سرپرستی میں من پسند گدھے کو اقتدار فراہم کیا گیا۔ جی ایچ کیو کی نظر 2011 میں عمران خان پر پڑی ۔ جس نے نوجوان نسل کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ سکولوں اور کالجز میں اسے پروموٹ کیا گیا۔ جی ایچ کیو کو بغیر وردی جس گھوڑے کی تلاش تھی وہ عمران خان کی شکل میں مل گیا۔ آئی ایس آئی جہاز بھر بھر کر مختلف پارٹیوں کے ناراض اراکین کو پی ٹی آئی میں لاتی رہی۔ عمران خان کے بڑے بڑے جلسوں کو لانچ کیا گیا جس پر اربوں روپے کے اخراجات خلائی مخلوق فراہم کرتی رہی۔پی ٹی آئی کے لونڈوں پر مشتمل مغلظ فورس تیار کی گئی جن کا نہ اخلاقیات سے تعلق تھا، نہ سیاست سے ۔اور نہ ہی نظریہ پاکستان سے۔ان لونڈوں نے سیاست میں اوے توے، گالم گلوچ اور غیر شاستگی کو رواج دیا۔ جو پی ٹی آئی کے نظریہ سے اختلاف رکھتا ھو اسے غدار وطن قرار دیا گیا۔ یعنی ملک میں کلٹ نظریہ اور گند کلچر کی بنیاد رکھی گئی۔ نواز شریف کو ہٹانے کے لئے آئی ایس آئی عمران خان کی پشت پر رہی ۔ بڑے بڑے دھرنے دئیے گئے ۔ پی ٹی آئی کے دھرنے میوزک کنسرٹ اور ناچ گانے کے شوز میں تبدیل ھو جاتے ۔ قوم کو جمہوریت کا درس دینے والا عمران خان ۔ غیر جمہوری طریقہ سے اقتدار پر متمکن ھوا۔ ن لیگ کو زبردستی اقتدار سے علیحدگی کے بعد احتجاجی تحریک شروع کی ۔ن لیگ کے جلسے اور جلسوں میں فوج اور آرمی چیف کے خلاف نعرے بازی پر عمران خان صاحب فرماتے تھے کہ آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ھے۔ اور یہ ھماری فوج ھے۔جو انکے خلاف بولتا ھے وہ ملک دشمنی کرتا ھے۔ (اب پی ٹی آئی کواپنے گریبان میں جھانک لینا چاہئے ) کہ وہ پہلے درست تھے یا اب۔ ؟ جب گھوڑا منہ زور ھوا تو باپ (باجوہ) نے بیٹے کے اقتدار کو چلتا کیا۔ اور لاھوری لونڈے کو ووٹ آف نو کانفیڈینس کے زریعے اقتدار فراہم کیا۔اسمبلیوں کے پانچ سال مکمل ھونے پر جعلی انتحابات ھوئے ۔جس کے نتیجہ میں پی ڈی ایم کو اقتدار فراہم کیا گیا۔ایک دوسرے کو سیکورٹی رسک ، غدار ، انگریزوں کے کتے نہلانے والے۔ مودی کے یار کہنے والے ۔پیپلز پارٹی، ن لیگ، درباری مولوی ،کراچی کے دہشتگرد ایم کیو ایم وغیرہ اقتدار میں حصہ دار بنے ۔
جنرل باجوہ کی مدت ملازمت ختم ھونے پر ریٹائر ھونا پڑا ۔ جنرل عاصم منیر نئے آرمی چیف بن گئے ۔ الیکشن میں رزلٹ تبدیل کیے گئے ۔ اقلیت کو اکثریت میں تبدیل کیا گیا۔ جیسے 2018 میں عمران خان کو اقتدار دیا گیا۔ ایسے ھی پی ڈی ایم کو 2024 میں اقتدار تھما دیا گیا۔عمران خان کو جیل میں ڈال دیا ۔روحانی بیٹا جیل سے پارٹی بھی چلاتا ھے۔ٹیوٹر اکانٹ بھی چلاتا ھے ۔ دنیا کے کونے کونے کی خبر رکھتا ھے۔ لیکن غزہ میں فلسطینوں پر ڈھائے مظالم پر اس کا ٹیوٹر خاموش ھے۔ غزہ انسانی ہمدردی کے لئے جانے والے امدادی فریٹلا کے افراد پر تشدد اور گرفتاریوں پر انکا ٹیوٹر خاموش ھے۔
کبھی مولانا فضل الرحمن ۔ کبھی اچکزئی کا سہارا تلاش کیا جارہا ھے۔جلسوں میں جسے مولوی ڈیزل اور اچکزئی کو وطن کا غدار کہا جاتا تھا۔ آج مذاکرات کے لئے ان کی منت سماجت کی جارہی ھے۔ پی ٹی آئی کا بحیثت پارٹی نہ کوئی ڈسپلن ھے نہ کوئی نظم ضبط ۔ پی ٹی آئی کے لونڈے جو چاہیں بکواس کر لیں ۔ لیکن جب پی ٹی آئی کے فاشزم ، عمران خان کے دوغلاپن پر بات کی جائے تو بدتہذیب لونڈے بھڑک اٹھتے ھیں۔ انکی سوشل میڈیا ٹیمیں پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف زہر اگل رہی ھیں۔
انکے سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور بے لگام پارٹی ورکرز پاک بھارت جنگ میں مودی کی زبان بولتے رہے ۔ پاکستان کے خلاف پوسٹیں ڈالتے رہے ۔ افواج پاکستان کے خلاف مغلظات بکتے رہے۔ بھارت کو شکست کے بعد انکی سوشل میڈیا ٹیم کو سانپ سونگ گیا۔ یہ پاک بھارت جنگ کو ڈرامہ قرار دیتے رہے ۔ان کے حمایتی صحافیوں نے بھی صحافتی گھٹیا پن کا کردار ادا کیا۔ PTI کے گماشتے (بغض عاصم منیر میں) نیتن یاہو کی زبان بول رہے ھیں۔
جماعت اسلامی نے فلسطینوں کی حمائت اور اسرائیلی بربربئیت کے خلاف پورے پاکستان میں ریلیاں اور جلسے منعقد کئے ھیں۔ جسے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیمیں انتہائی منفی انداز میں پیش کررہے ھیں۔ فلسطینیوں کی حمایت میں جلسے اور ریلیاں جماعت اسلامی کررہی ھے۔ لیکن دھواں یوتھیوں کے کان اور پیٹھ سے نکل رہا ھے۔ ۔ملک میں سوشل اور پولیٹکل ان ریسٹ ھے۔ ادراروں میں کواڈینیشن کا فقدان ھے۔ معاشی دہشتگردی ،بھتہ خوری، رشوت نے معاشرے کو کھوکھلا کردیا ھے۔ کرپٹ مافیا ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ھے۔ کیسا المیہ ھے کہ جس ملک سے سونا، ہیرے جواہرات نکل رہا ھو اور وہ غریب ملک ھو۔ دنیا کو کاٹن سپلائی کرنے والا دوسرا بڑا ملک ۔ قیمتی پتھر ،گرینائٹ سپلائی کرنے والا بڑا ملک ھو ۔ اور اکانومی ہچکولے لے رہی ھو۔ لیدر،سرجیکل، سپورٹس اور گارمنٹس سپلائی کرنے والے چند بڑے ممالک میں اسکا شمار ھو۔ اور عوام کو دو وقت کی روٹی میں مشکلات ھوں۔ اللہ رب العزت نے ملک کو کوئلہ،تانبہ ،سونے اور تیل کے بڑے وسیع ذخائر سے مالا مال کیا ھے۔ جس پر کرپٹ عناصر قابض ھیں۔ جب تک بھٹو زندہ ھے ۔یا نواز شریف خاندان ملکی سیاست میں موجود ھے۔عوام کے حالات ایسے ھی رہینگے ۔ ڈاکے بھی پڑتے رہنگے ۔ ملک بھی کنگال رہے گا۔ ملک پر مسلط کرپٹ گروہ نوجوان نسل کا مستقبل کھا گیا ھے۔ ملک پر جرنیلی مافیا طاقت کا اصل مرکز ھے۔یہ مافیا کرپٹ عناصر کو بار بار مسلط کرتے ھیں۔اسلئے ملک میں دیانتدار قیادت ضروری ھے جو جرنیلوں کو بیرکوں اور چھانیوں تک محدود رکھے۔جمہوریت پر کوئی کمپرومائز نہ کرے۔اداروں کومضبوط کرے۔احتساب کے عمل کو اداروں میں رواج دے۔امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ میں کرپشن ھے۔ دودھ ، گوشت، تیل،اشیا خوردونوش میں ملاوٹ ھے۔مٹھی بھر عناصر نے معاشرے میں ہیجان پیدا کررکھا ھے۔ یہ عناصر کبھی پیپلز پارٹی، کبھی ن لیگ اور پھر پی ٹی آئی میں آ گھستے ھیں۔ ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہتے ھیں ۔ آپس میں اتحاد کرتے ھیں۔ عوام پر مہنگائی اور قرضوں کا۔بوجھ لادتے ھیں۔ پارٹیاں بدل کر نئی پارٹی جوائن کرتے ھیں۔ عوام کے سامنے نئے روپ میں آکھڑے ھوتے ھیں۔ اسے عوام کی سادہ لوحی کہئے یا جہالت ۔انہی بہروپیوں سے بار بار ڈسے جاتے ھیں۔ فوجی اسٹبلشمنٹ ہر چند سال بعد ان سے گالیاں کھاتی ھے۔کبھی ن لیگ ، کبھی پیپلز پارٹی، کبھی ایم کیو ایم اور کبھی پی ٹی آئی ( یہ جو دہشتگردی ھے اسکے پیچھے وردی ھے) کہ نعرے لگاتے ھیں۔ نوجوان نسل کو گمراہ کرتے ھیں ۔ ریاست کے خلاف ابھارتے ھیں۔لیکن فوجی اسٹبلشمنٹ بھی بڑی ڈھیٹ اور غیرت سے عاری ھے ۔ جو ان سے گالیاں اور لعنتیں لیکر انہی مہروں کو اقتدار فراہم کرتی ھے۔اس کھیل نیسیاست کو غلاظت زدہ کیاھے۔پی ٹی آئی نے سیاست سے اخلاقیات ،ادب و آداب اور شائستگی کا جنازہ نکال دیا ھے۔ پاکستانی قوم محنتی قوم ھے۔اسے ایماندار اور باکردار لیڈرشپ کی ضرورت ھے۔ جو قوم کی اخلاقی،سماجی تربیت کرسکے۔ معاشی دہشتگردی کا خاتمہ کرسکے ۔ روزگار کے مواقع پیدا کرسکے ۔ معاشرے سے بے یقینی اور مایوسی ختم کرسکے۔ قوم کو کرپشن سے پاک معاشرہ کے لئے جماعت اسلامی پر بھروسہ کرنا ھوگا۔ جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ھے جو بے لوث خدمت پر یقین رکھتی ھے۔سیلاب ھو یا طوفان۔ جنگ ہو یا امن۔ جماعت اسلامی ہر جگہ ۔ ہر لمحہ قوم کے درمیان خدمت خلق میں پیش پیش رہتی ھے۔جماعت اسلامی کے زیر انتظام پاکستان کے طول و عرض میں چھوٹے بڑے سینکڑوں تعلیمی ادارے ،فری سکولز، فری ہاسپیٹلز، فری ڈسپنسیز، اور خدمت خلق کے ہزاروں ادارے فی سبیل للہ خدمات سرانجام دے رہے ھیں۔ قومی سلامتی کا مسئلہ ھو یا امت مسلمہ کا مسئلہ ، جماعت اسلامی سب سے پہلے ، سب سے موثر و توانا آواز ھے۔ اسکی قیادت ایماندار ھے۔ خدمت خلق میں سب سے آگے ھیں ۔ بے لوث عوامی حدمت کرتے ھیں ۔ تو ووٹ کے حقدار کیوں نہیں۔ ؟قوم کو چاہئے کہ چوروں ،فریبی نعروں کو چھوڑ کر ایکبار عوام کے حقیقی خدمت گاروں کو ووٹ دیں ۔ تاکہ قوم کی کرپٹ عناصر سے جان چھوٹ سکے۔ہر خاص وعام کو فوری ،بروقت اور سستا انصاف مل سکے۔مہنگائی اور غربت کا خاتمہ ھو سکے۔ اللہ رب العزت سے دعا ھے کہ پاکستان کو لوٹنے والے ظالموں سے ملک کو مخفوظ فرمائے اور محب وطن افراد کو اقتدار نصیب فرمائے (آمین)۔
٭٭٭















