کراچی (پاکستان نیوز) سال 2024پاکستان کی معیشت کی بحالی کا سال ثابت ہوا، افراط زر ساڑھے چھ سال کی کم ترین سطح پر آگیا، جاری کھاتے کا سرپلس 15سال کی بلند ترین سطح پرآگیا، سٹاک ایکس چینج ایک لاکھ پوائنٹس کا تاریخی سنگ میل عبور کرگئی، شرح سود میں 9فیصد کمی آگئی، ترسیلات، برآمدات اور سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا۔ مجموعی طور پر 2024 پاکستان کے لیے معاشی بحالی کا سال ثابت ہوا، جس میں مالیاتی اشاریئے بہتر ہوئے، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، اور ایک زیادہ مستحکم معاشی ماحول قائم ہوا، کرونا کی عالمی وباء کے بعد سے دباؤ کا شکار پاکستان کی معیشت 2024ء میں بحالی کی جانب گامزن رہی، بیرونی عوامل اور حکومت کی فسکل اور اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے نتائج سال کی آخری ششماہی میں نمایاں ہونا شروع ہوگئے، نومبر 2024 میں پاکستان نے 15 سال کی بلند ترین سطح پر 729 ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کیا، یہ کامیابی ترسیلات زر میں اضافے اور تجارتی خسارے میں کمی کی بدولت ممکن ہوئی، مالی سال 2025 کی پہلی پانچ ماہ میں مجموعی طور پر 944 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 1.67 بلین ڈالر کا خسارہ ہوا تھا، ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں سال بھر میں تقریباً 4 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا، جس سے پاکستانی روپے کو تقویت ملی اور اس کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 3 روپے کا اضافہ ہوا، نومبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.9% تک گر گئی، جو پچھلے ساڑھے چھ سال میں سب سے کم ہے، جبکہ گزشتہ سال یہ شرح 38% تک پہنچ گئی تھی، افراط زر میں نمایاں کمی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کو نرم بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور سال کی د وران پالیسی ریٹ کو 22% سے کم کرکے 13% تک لایا گیا تاکہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔