لندن،پیرس،ماسکو(پاکستان نیوز)دنیا کے کئی ملکوں میں نسلی تعصب کے خلاف اورامریکہ میں شروع ہونے والی مہم ’بلیک لائیوز مَیٹر‘ کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔برطانوی دارالحکومت لندن میں مہم کے حامیوں اور انتہائی دائیں بازو کے سیاسی نظریات کے حامل افراد کی ایک دوسرے کے خلاف ریلیوں کے دوران فساد پھیلانے والے سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ برطانیہ کے کئی دوسرے شہروں میں بھی گزشتہ روز ریلیاں نکالی گئیں۔ایک ٹویٹ میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بدامنی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ اس میں زیادہ تر انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مظاہرین ملوث تھے۔نسل پرستانہ بدمعاشی کے لیے سڑکوں پر کوئی جگہ نہیں۔برطانوی پولیس نے کہا وسطی لندن میں احتجاج کے دوران 2017ئ کے ایک دہشتگرد حملے میں قتل ہونیوالے آفیسر کی یاد گار پر پیشاب کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا۔28سالہ شخص نے شمال مشرقی لندن کے علاقے ایسیکس میں ایک پولیس سٹیشن میں خود کو پیش کیا۔سوشل میڈیا پرجاری ہونیوالی ایک تصویر جس میں بظاہر اس شخص کو 2017ئ میں پارلیمنٹ کے باہر دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونیوالے پولیس آفیسر کیتھ پالمر کی یاد گار پر پیشاب کرتے ہوئے دکھایاگیا ہے ،مزیدتحقیقات جاری ہیں۔پیشاب کرنے کے واقعہ سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ہفتے کے روز پرتشدد جھڑپوں کے دوران پیش آیا جس میں پولیس نے اس وقت 100سے زائد افراد کو حراست میں لیا جب ہزاروں کی تعداد میں خود ساختہ محب وطن افراد جنہیں انتہائی دائیں بازو کے گروپوں کی حمایت حاصل ہے وسطی لندن میں جمع ہوئے تھے۔ٹی وی فوٹیج میں بعض مشتعل مظاہرین کو افسران پر مکے لہرانے ، بوتلیں اور دھواں دار بم پھینکتے ہوئے دکھایا گیا ہے ، اس کے علاوہ بلیک لائیوزمیٹر تحریک کے حامی حریف احتجاجی مظاہرین کے ساتھ گتھم گتھا ہو رہے ہیں۔فرانسیسی شہروں پیرس اور لیوں میں بھی مظاہرے ہوئے۔پیرس میں سیکڑوں افراد نے نسل پرستی اور پولیس تشدد کیخلاف سڑکوں پرشدید احتجاج اورحکومت کے خلاف نعرے بازی کی،پولیس نے مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک درجن مظاہرین زخمی ہوگئے ، پولیس نے 12مظاہرین کو گرفتاربھی کرلیا۔آسٹریلیا کے کئی شہروں میں بھی مظاہرے کئے گئے۔جرمنی کے دارالحکومت برلن میں نسل پرستی کیخلاف ہزاروں افراد نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی۔دیگر شہروں لیپزگ اور ہیمبرگ میں بھی شدید بارش کے باوجود سینکڑوں شہری سڑکوں پر نکل ا?ئے ،پروگریسیو موومنٹ ان ٹیل بار کے ترجمان کے مطابق برلن میں بنائی گئی انسانی زنجیر میں بیس ہزار افراد نے شرکت کی۔روسی صدر ولادیمیرپیوٹن نے اتوار کو ایک ٹی وی انٹرویو میں پہلی بار تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں نسل پرستی کیخلاف احتجاج انتہائی گہرے داخلی بحران کی علامت ہے۔ نسل پرستانہ رویوں اور پولیس کی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف مزاحمتی مظاہروں کا یہ سلسلہ پچیس مئی کو افریقی نڑاد امریکی شہری جارج فلائیڈ کی امریکی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔