اقوام متحدہ اجلاس میں آئرلینڈکی قرارداد پیش: اسرائیلی جنگی جرائم کے محاسبے کا مطالبہ

0
222

نیویارک(پاکستان نیوز)اقوام متحدہ اجلاس کے دوران مشل بیچلٹ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت غیر جانبدارانہ اور آزادانہ تحقیقات کے ذریعے اس طرح کے حالات میں جوابدہی کے عمل کو یقینی بنائے۔ حماس کی طرف سے اندھا دھند راکٹ فائر کرنے کو بھی جنگی اصولوں کی واضح خلاف ورزی قرار دیا۔اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ مشل بیچلٹ نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے ہو سکتا ہے کہ غزہ میں حکومت کرنے والے عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف گیارہ روزہ حالیہ لڑائی میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہو۔انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہلاکت خیز تشدد کے تازہ ترین دور میں فوجی اقدامات کے بارے میں آزادانہ تحقیقات کی بھی اجازت دے ادھر مشرق وسطی کے تنازعہ کے تناظر میں یورپی ملک آئرلینڈ کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے خلاف ایک متفقہ مذمتی قراردار منظور کی ہے جس میں فلسطینیوں کے علاقوں پر اسرائیل کے کنٹرول کو درحقیقت قبضہ قرار دیا ہے۔انسانی حقوق کی رہنما مشل بیچلٹ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ادارے نے غزہ، مغربی کنارے اور ییروشلم میں انسانی حقوق کی انتہائی خراب صورت حال کے جائزے کے لیے ایک دن کا اجلاس منعقد کیا۔مشل بیچلٹ نے اس اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی جانب سے راکٹوں کا اندھا دھند استعمال بھی جنگی اصولوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کمشنر نے کونسل کو سال 2014 کے بعد غزہ میں ہونے والی شدید ترین لڑائی کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ جنگ بندی سے قبل یہ لڑائی غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی اور اموات کا سبب بنی ہے۔گیارہ روزہ لڑائی میں غزہ میں 248 افراد ہلاک ہوئے جن میں 66 بچے اور 39 خواتین بھی شامل ہیں۔ اسرائیل میں بھی 12 افراد حماس کے راکٹوں میں ہلاک ہوئے جن میں دو بچے شامل تھے۔اسرائیلی سفیر نے سوال اُٹھایا ” اگر یہ راکٹ حملے ڈبلن، پیرس یا میڈرڈ پر کیے جاتے تو آپ کا ردعمل کیا ہوتا؟فلسطینیوں کے وزیرخارجہ ریاض المالکی نے اجلاس کے دوران اسرائیل کے کنٹرول والے علاقوں میں فلسطینیوں کی برسوں پر محیط مشکلات کو اجاگر کیا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جنگی مشینری اور دہشت گردی ہمارے بچوں کو مسلسل ہدف بنائے ہوئے ہے۔ ہمارے بچے جن کو قتل، گرفتاریوں اور گمشدگیوں کا سامنا ہے، وہ ایسے مستقبل سے محروم ہیں جس میں امن اور تحفظ ہو۔ادھر آئرلینڈ کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کو الگ کرنے کے خلاف مذمتی قراردار کے حق میں ووٹ دیا ہے اور پہلی بار یورپی یونین میں شامل کسی ملک کی طرف سے اس کے لیے ” ڈی فیکٹو انیکسیشن” یعنی ‘ فی الحقیقت قبضہ’ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here