ٹرمپ کا ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان

0
392

واشنگٹن(پاکستان نیوز) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کردیا ہے کیونکہ امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ سروس چینی خفیہ اداروں کا ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔ امریکی عہدیداروں اور قانون سازوں نے انتہائی مشہور ویڈیو پلیٹ فارم کو حالیہ ہفتوں میں چین کی جانب سے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے پر خدشے کا اظہار کیا ہے لیکن کمپنی نے چینی حکومت سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کی ہے۔ میڈیا میں خبریں زیر گردش تھیں کہ کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت والی اس ایپ کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن صدر نے پابندی کا اعلان کیا۔ ایئر فورس ون میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا جہاں تک ٹِک ٹِک کا تعلق ہے ، ہم ان پر امریکا میں پابندی عائد کرتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ ایمرجنسی معاشی طاقت یا ایگزیکٹو آرڈر کا استعمال کرتے ہوئے ہفتہ کے روز جلد ہی کارروائی کریں گے۔ ٹرمپ کا یہ اقدام امریکا میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی(سی ایف آئی یو ایس) کے جائزے کے بعد سامنے آیا ہے جو امریکی قومی سلامتی پر اثرانداز ہونے والے عناصر کی چھان بین کرتی ہے۔ نوجوانوں میں خصوصی طور پر مقبول ایپ ٹک ٹاک میں یوزر چھوٹی ویڈیوز بناتے اور دیکھتے ہیں اور ایک انداز ے کے مطابق اس کے دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد صارفین ہیں۔ جبری فروخت کے حوالے سے جب خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ٹک ٹاک سے دریافت کیا تو انہوں نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور صرف یہ جواب دیا کہ ہم ٹک ٹاک کی طویل مدتی کامیابی کے لیے پراعتماد ہیں۔ ٹک ٹاک نے مزید کہا کہ سیکڑوں لاکھوں لوگ تفریح اور رابطوں کے لیے ٹک ٹاک پر آتے ہیں جس میں ہماری تخلیق کاروں اور فنکاروں کی برادری بھی شامل ہے جو پلیٹ فارم سے معاش بناتے ہیں۔ کمپنی نے اس ہفتے اعلیٰ سطح پر شفافیت کا وعدہ کیا ہے جس میں اس کے الگورتھم کا جائزہ بھی شامل ہے تاکہ صارفین اور ریگولیٹرز کو شفافیت کی یقین دہانی کرائی جا سکے۔ کمپنی نے کہا کہ ہم سیاسی نہیں ہیں ، ہم سیاسی تشہیر کو قبول نہیں کرتے اور ہمارا کوئی ایجنڈا نہیں، ہمارا واحد مقصد ہے کہ ہر ایک کے لطف کے لیے متحرک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے۔ اپنے بیان میں کمپنی نے مزید کہا کہ ٹک ٹاک تازہ ترین ہدف بن گیا ہے لیکن ہم دشمن نہیں ہیں۔ یہ ایپ امریکا میں اس وقت مقبول ہوئی تھی جب 2017 میں بائٹ ڈینس نے امریکا پر مبنی ایپ میوزیکل-لی حاصل کرنے کے بعد اسے اپنی ویڈیو سروس میں ضم کر لیا تھا۔ سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ٹیکنالوجی پالیسی پروگرام کے سربراہ جیمس لوئس نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک کے استعمال کا سیکیورٹی رسک صفر کے قریب ہے لیکن بائٹ ڈانس کو سنسرشپ کے سسلے میں چین کی طرف سے دباو¿ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here