واشنگٹن (پاکستان نیوز) بینک آف انگلینڈ نے متنبہ کیا ہے کہ برطانیہ کو اس وقت کساد بازاری کی ایک خطرناک لہر کا سامنا ہے کیونکہ اس نے شرح سود میں 33 سالوں میں سب سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ برطانیہ کو2025 تک بے روزگاری تقریباً دوگنی ہونے کے ساتھ دو سال کے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بینک کے چیف اینڈریو بیلی نے برطانوی عوام کو آنے والی شدید معاشی اور اقتصادی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے حالات کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے تو حالات ابتر ہو سکتے ہیں۔ حکومت نے شرح سود کو 2.25فیصد سے بڑھا کر 3فیصد کردیا جو 1989کے بعد شرح سود میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے بہت سے گھرانوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ برطانیہ میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے کئی کمپنیاں اور اداروں کے علاوہ لوگ بھی اب ملک چھوڑ رہے ہیں۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافے کیوجہ سے مہنگائی کی یہ لہر 2024 کے پہلے نصف تک جاری رہے گی جو کہ عام انتخابات کا ایک ممکنہ سال ہے۔ اگرچہ یہ برطانیہ کی سب سے گہری مندی نہیں ہو گی لیکن یہ1920 کی دہائی میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سب سے طویل ہو گی۔ بے روزگاری کی شرح اس وقت 50 سال کی کم ترین سطح پر ہے لیکن اس کے تقریبا6.5 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پائونڈ کی قدر گر گئی ہے ۔ مسٹر بیلی نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ منی بجٹ نے بین الاقوامی سطح پر برطانیہ کی حیثیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایک حالیہ اجتماع میں یہ بات میرے لئے بالکل عیاں تھی کہ برطانہ کے موقف کو نقصان پہنچا ہے۔ بینک آف انگلینڈ کے چانسلر جیریمی ہنٹ نے کہا کہ برطانوی حکومت کو حالات کنٹرول کرنے کے لئے سب سے پہلے لوگوں میں استحکام کو بحال کرنا، اپنے عوامی مالیات ک ازسرنو ترتیب دینا اور قرضوں کو کم کرنا ہو گا تاکہ لوگوں ک حالات زیادہ مشکل نہ ہوں۔ شیڈو چانسلر ریچل ریوز نے کہا کہ جب ہمارے پاس خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ، توانائی کے بلوں میں اضافہ اور اب رہن کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے تو خاندان اس قدر بلند شرح میں اضافے کو برداشت نہیں کرسکتے۔ بنک انتظامیہ کا خیال ہے کہ شرح سود بڑھانے سے لوگوں کا قرض لینا زیادہ مشکل ہو جائے گا اور ایسا اقدام لوگوں کو پیسہ خرچ نہ کرنے کی ترغیب دے گا۔