انکا شمار دنیا کے 20 سخی / فیاض ترین افراد میں ہوتا ہے۔سعودی عرب کے شہر “القصیم” میں واقع کھجوروں کے ایک باغ میں کم و بیش کھجور کے 2 لاکھ درخت ہیں اور یہ باغ راہِ اللہ میں وقف ہے،اِس باغ میں 45 قِسم کی کھجوریں ہوتی ہیں ، یہاں کی سالانہ پیداوار 10 ھزار ٹن کھجور ہے۔ یہ باغ روئے زمین میں پایا جانے والا سب سے بڑا وقف ہے۔ اِس باغ کی آمدنی سے دنیا کے مختلف ممالک میں مساجد کی تعمیر ، خیراتی کام اور حرمین شریفین میں افطاری کے دسترخوان لگائے جاتے ہیں۔یہ باغ سعودی عرب کے امیر ترین شخص “سلیمان الراجحی” نے اللہ کی راہ میں وقف کِیا ہے۔ سلیمان الراجحی نے غربت میں آنکھ کھولی ، وہ اسکول میں پڑھ رہے تھے کہ ایک دن اسکول اِنتظامیہ نے تفریحی ٹوور تشکیل دِیا اور ھر طالب علم سے ایک ایک ریال جمع کروانے کو کہا ، یہ گھر میں جاتے ہیں مگر والدین کے پاس ایک ریال تک نہیں ھوتا ، یہ بہت روتا ہے ، ٹوور کے لِئے جانے کی تاریخ قریب آتی ہے ، اِدھر اِن کے سہ ماہی اِمتحانات کا رزلٹ آتا ہے ، یہ کلاس میں پوزیشن لیتے ہیں اور ایک فلسطینی استاد بطورِ اِنعام اِنہیں 1 ریال دیتا ہے۔ یہ دوڑتے ہوئے تفریحی پروگرام کے مسئول کے پاس جاتے ہیں اور 1 ریال جمع کراتے ہیں۔وقت کو جیسے پر لگ جاتے ہیں ، یہ اپنی تعلیم مکمل کر کے جدہ شہر میں ایک کمرے کو بنک کا نام دے کر کام شروع کرتے ہیں ، مختصر عرصے میں الراجحی کے نام سے بنکوں کا ایک جال پورے سعودی عرب میں پھیل جاتا ہے۔سلیمان الراجحی اپنے اِس فلسطینی استاد کی تلاش میں نِکلتے ہیں ، استاد سے ملاقات ھوتی ھے ، وہ ریٹائرڈ ھو چکے ھیں ، معاشی حالات ایسے کہ گھر کا چولہا جلانا مشکل ھوا پڑا ھے ، راجحی اپنے فلسطینی استاد کو گاڑی میں بِٹھاتے ھیں اور ان سے کہتے ھیں کہ میرے اوپر آپ کا قرض ہے۔ استاد آگے سے کہتا ھے کہ مجھ مسکین کا کِس پر قرض ھو سکتا ھے ، راجحی اپنے استاد کو یاد کراتے ھیں کہ سالوں پہلے آپ نے مجھے 1 ریال اِنعام دِیا تھا ، استاد مسکراتا ھے کہ آپ اب وہ ایک ریال مجھے واپس کرنا چاھتے ھیں؟۔ راجحی ایک بنگلے کے سامنے گاڑی کھڑی کرتا ھے جِس کے سامنے ایک بیش قیمت گاڑی بھی کھڑی ھے ، راجحی اپنے استاد سے کہتا ھے یہ بنگلہ اور گاڑی اب سے آپ کے ھیں ، مزید آپ کے تمام اخراجات ھمارے ذِمہ ھوں گے۔ فلسطینی استاد کی آنکھوں میں آنسو آتے ھیں اور کہتا ھے کہ یہ عالی شان بنگلہ یہ مہنگی گاڑی یہ تو بہت زیادہ ہے۔ راجحی کہتا ھے اِس وقت آپ کی جو خوشی ھے اِس سے بڑھ کر میری خوشی کا عالم تھا جب آپ نے مجھے 1 ریال اِنعام دِیا تھا۔ ایسے محسن شناس اِنسان کو اللہ ضائع نہیں کرتا۔ سلیمان الراجحی نے 2010 میں اپنے بچوں ، بیگمات اور عزیز و اقارب کو بلا کر اپنی دولت ان سب میں تقسیم کر دی اور اپنے حِصے میں جو کچھ آیا وہ سب وقف کر دِیا۔ اِس وقت سلیمان الراجحی کے وقف کی مالیت 60 ارب ریال سے زیادہ ہے۔ یہ سعودی الوطنیہ کمپنی اور الراجحی بینک کے مالک ہیں، جنہوں نے کورونا وائرس کیلئے 170/ ملین ریال امداد کے طور پر دیا ہے، اور مکہ مکرمہ کے اندر دو ہوٹل وزارت صحت کے حوالے کردیا ہے۔ گنیز بک میں اب تک سب سے بڑے وقف کے طور پر یہ باغ ریکارڈ کے طور پر درج ہے۔۔ فوربس میگزین نے انہیں دنیا کے بیس عظیم فیاض لوگوں میں شمار کیا ہے۔ ان کی سوانح حیات پڑھنے کے لائق ہے۔ شاید سعودی عرب کا کوئی شہر ایسا نہیں ملے گا، جہاں الراجحی فیملی کی طرف سے مسجدیں نہ تعمیر کی گئی ہو، نیز دعوتی سینٹرز، مقرا قرانی خیراتی جمعیت وغیرہ میں آپ کا بھر پور تعاون رہتا ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ اپنے ملازمین کو ماہ ختم ہونے سے پہلے ان کی اجرت دے دیتے ہیں جن ملازمین کی تعداد , ڈیڑہ لاکھ سے ذیادہ ہے۔ اس عظیم ہستی کا انتقال ہوگیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
٭٭٭