اخلاق کیا ہے؟

0
81
رعنا کوثر
رعنا کوثر

اخلاق کیا ہے؟

یہ چونکہ ربیع الاوّل کا مہینہ ہے تو ہم آپۖ کی دی ہوئی تعلیمات کو دُوہرا رہے ہیں ان تعلیمات میں اخلاق وتہذیب کا بھی سبق ہے جس نے اپنے پہلے والے مضمون میں کچھ اخلاق حسنہ کا ذکر کیا تھا جس میں چند اخلاق ہم نے دیکھے تھے یعنی رحم دلی، سخاوت معاف کردینا احسان مگر اخلاق میں اور بھی اچھے عمل آتے ہیں۔
ایثار! اخلاق کا ایک اعلیٰ درجہ یہ ہے جبکہ آدمی ایک چیز کا خود ضرورت مند ہو لیکن جب کوئی دوسرا ضرورت مند سامنے آجائے تو وہ چیز اس کو دے کر خود تکلیف اٹھالے اسی کا نام ایثار ہے اور انسانی اخلاق میں بلاشبہ اس کا بلند مقام ہے، رسول اللہ کی تعلیم وتربیت اور آپ کے عملی نمونہ نے صحابہ کرام میں ایثار کی جو صفت پیدا کی تھی اس میں سے ایک واقعہ یہ ہے کہ ابوطلحہ جو آپ کے صحابی تھے، انہوں نے اپنے گھر میں ایک بھوکے مفلس مہمان کو ایسے کھانا کھلایا کے وہ اور ان کی بیوی چراغ گل کرکے بیٹھ گئے تاکہ مہمان کو اندازہ نہ ہو کے ان کے پاس کھانا کم ہے خود بھوکے سوئے مگر مہمان نے دل بھر کر کھانا کھایا۔ انس ومحبت! رسول اللہۖ نے انس ومحبت کو بھی خاص ایمانی صفت میں سے بتلایا ہے اور کیوں نہ ہو آپۖ خود انس ومحبت کا پیکر تھے آپۖ نے فرمایا مومن تو انس ومحبت کا مرکز ہے اور اس آدمی میں کوئی بھلائی نہیں جو دوسرں سے الفت نہیں کرتا اور دوسرے اس سے الفت نہیں کرتے۔ اگر کسی شخص میں یہ بات نہیں ہے تو وہ دوسروں کو فائدہ نہیں دے سکتا ہے اس حدیث سے یہ پتہ چلتا ہے کے جو خشک مزاج لوگ سب سے بے تعلق ہو کر رہنے کو ہی دین کا تقاضہ سمجھتے ہیں اور اس لئے نہ ہو خود دوسروں سے مانوس ہوتے ہیں اور نہ دوسروں کو اپنے سے مانوس کرتے ہیں۔ اگر یہ تعلق اللہ کے لیے ہو تو بلاشبہ اونچا مقام ہے لوگوں کی عداوت بغض اور حسد کے باوجود اللہ کے لئے لوگوں سے جڑا رہے اور اپنے دوستوں رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو محبت دے یہ اخلاق کا اعلیٰ درجہ ہے۔ اسی طرح بغیر کسی رشتے اور قرابت کے اور بغیر کسی مالی فائدے کے اللہ کے لئے لوگوں سے محبت کی یہی اخلاق ہے۔
نفرت بغض حسد اور بدگمانی! آپۖ نے فرمایا تم دوسروں کے متعلق بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے جو شخص بھی اس وہم والی بیماری کا شکار ہوتا ہے اس کا حال یہ ہوتا ہے کے جس کسی سے اس کا ذرا سا اختلاف ہو اس کے ہر کام میں اسے بدنیتی معلوم ہوتی ہے اور یوں وہ بداخلاقی کا شکار ہوتا ہے اس کا برتائو اس آدمی سے بدل جاتا ہے حضورۖ نے فرمایا بدگمانی بھی بہت بڑا بلکہ سب سے بڑا جھوٹ ہے اور دل کا یہ گناہ زبان والے جھوٹ سے کم نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اخلاق یہ نہیں ہے کے کسی کی کمزوریوں کی ٹوہ میں رہیں حضورۖ نے ارشاد فرمایا جاسوسوں کی طرح راز دارانہ طریقے سے کسی کے عیب معلوم کرنے کی کوشش بھی نہ کیا کرو۔ اور نہ ایک دوسرے پر بڑھنے کی بیجا ہوس کرور نہ آپس میں حسد کرو نہ بغض وکینہ رکھو۔ نہ ایک دوسرے سے منہ پھیرو اپنے آپ کو ان اخلاقی برائیوں سے محفوظ رکھیں۔بغض اور کینہ! کسی کے لئے دل میں برائی لئے بھرنا اس کی کسی بات پر اتنا ناراض ہوجانا کے دل ہی صاف نہ ہو۔ یہ بھی بداخلاقی کہلائی جاتی ہے اور یوں ہم اللہ کی رحمت نہیں حاصل کرسکتے ایک او برائی اپنے کسی مسلمان بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار کرنا ہے۔ حضورۖ نے فرمایا تم اپنے کسی بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار کرو گے تو ہو سکتا ہے کہ اللہ اس کو اس مصیبت سے نجات دیدے اور تم کو اس مصیبت میں مبتلا کردے چاہے وہ کوئی بھی ہو اس کی مصیبت کو دیکھ کر دل میں بھی نہ خوش ہوں۔ یہ اللہ کو پسند نہیں ہے اور یہ صریح اخلاقی ہے کے آپ کسی سے ناراض ہیں تو اس کی پریشانی پر خوش ہو رہے ہیں۔ چونکہ اخلاق حسن اور بھی بہت کچھ ہے اس لئے تھوڑا تھوڑا بیان کیا جارہا ہے تاکے دلوں میں آسانی سے اتر جائے(باقی آئندہ)۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here