بنک سے مصلے تک: معجزاتی جدوجہد!!!

0
17

امریکہ کی ریاست نیو جرسی کے جس محلے میں کے اکتوبر سے ہم نے رہنا شروع کیا، وہاں ہمارے گھر کے بالکل قریب ہی امریکہ کے ایک بہت بڑے بنک چیز کی برانچ بھی موجود تھی۔ کم فاصلے کی سہولت کے پیشِ نظر ہم نے اپنا اکانٹ، بنک کی اسی برانچ میں کھلوا لیا۔ کچھ عرصے بعد، جب میری ذمہ داری ریلیف کے ایک ادارے کے سربراہ کے طور پر شروع ہوئی تو ذاتی اکانٹ کے ساتھ ساتھ ادارے کے اکانٹس کے معاملات چلانے میں بھی خاصی سہولت ہو گئی لیکن ہمارے یہ مزے بس چند سال ہی رہے۔امریکی حکومت کے چند عناصر نے جب ریلیف کے اداروں پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلئے کئی سخت اقدامات کا اعلان کیا تو بنک اکانٹس پر بھی پابندیاں لگنا شروع ہو گئیں۔ سینکڑوں تنظیموں پر پابندیاں لگیں اور ہمارا ادارہ بھی اس کی زد میں آگیا۔ ایک دن چیز بنک کی انتظامیہ کا خط ملا کہ ہم آپ کا بنک اکانٹ بند کر رہے ہیں۔ ہم نے اپنے تئیں بہت کوششیں کیں لیکن ان کے رسک مینیجمنٹ کے سیکشن کے افسران نے ہماری ایک نہ سنی۔ بہرحال کچھ تگ و دو کے بعد ہم نے اپنے اکانٹس ایک اور بنک میں منتقل کر لئے۔ابھی ہم اسی صدمے سے ہی دوچار تھے کہ ہمارے ذاتی اکانٹ پر پابندی کا پروانہ بھی ہمیں موصول ہو گیا۔ بنک برانچ کے مقامی مینیجر نے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے، ہمارے اکانٹ کو برقرار رکھنے کیلئے کافی کوششیں کیں لیکن اوپر والوں نے ایک نہ سنی۔اس بنک کی برانچ کی عمارت چونکہ ہماری گلی کے بالکل قریبی کونے میں واقع تھی، لہذا ہم سب گھر والے، آتے جاتے، صبح شام اسے کوستے ہوئے گزرتے تھے۔ اکثر ہم آپس میں تبصرہ کرتے تھے کہ ایک نہ ایک دن، انشااللہ، ہم اس بنک کو یہاں سے غائب ہوتا دیکھیں گے۔ اور پھر چند سال بعد ہی اچانک ایک دن، اس برانچ کی عمارت سے چیز بینک کا بورڈ اتر گیا۔ بنک انتظامیہ نے کسی نامعلوم وجہ سے اس برانچ کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا اور ہم نے اس عمارت کو خریدنے کی ٹھان لی۔وسطی نیو جرسی کے اس علاقے کی مسلم کمیونٹی پر مولانا یوسف اصلاحی کے بڑے احسانات ہیں۔ ان کی بیس سال کی کوششوں اور کاوشوں کی بدولت، یہاں کئی بڑی بڑی مساجد بن چکی ہیں۔ اللہ کے فضل سے اتحادِ امت بھی قائم ہے اور اب ہماری نئی نسل، کمیونٹی کی قیادت سنبھال رہی ہے۔ اسی نئی نسل تک مولانا محترم کا پیغام پہنچانے کیلئے ایک ریسرچ اینڈ کمیونٹی سنٹر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔ اسی طرح امریکہ میں ریلیف کے ایک بڑے ادارے زکوة فانڈیشن آف امریکہ کو اس علاقے میں سوشل سروسز کے کام انجام دینے کیلئے ایک آفس کی ضرورت تھی۔ ساتھ ساتھ، ہمارے اس محلے میں پنج وقتہ نماز ادا کرنے کیلئے ایک مصلے کی بھی سخت ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔ ان تینوں ضروریات کو پورا کرنے کیلئے، ہماری درخواست پر زکا فانڈیشن نے تقریبا دو ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کر کے، اب اس بلڈنگ کو خریدلیا ہے اور اسے یوسف اصلاحی سنٹر کا نام دیا گیا ہے۔ الحمداللہ ثم الحمداللہ ۔اس بلڈنگ کی خریداری کا عمل چونکہ رمضان المبارک کے دوران چلتا رہا اور عید الفطر کے پرمسرت دنوں میں مکمل ہوا تو ہم اسے اپنی عیدی سمجھ رہے ہیں۔ ایسی خوبصورت عیدی اللہ تعالی ہر کسی کو نصیب کرے۔ ہماری اس طرح کی صورتحال کے پیشِ نظر، واصف علی واصف نے چند بڑے امید افزا اشعار کہے ہیں۔
مومن کبھی مایوس نہیں رحمتِ حق سے
مومن کا ہے دل عرشِ بریں، عید مبارک
پِھر نعرہ تکبیر سے گونجیں گی فضائیں
آ پہنچا ہے وہ وقت قریں ، عید مبارک
بھٹکی تو ہے یہ قوم رہِ راست سے لیکن
اس قوم کا ثانی ہے کہیں ، عید مبارک
پہنچائے اسیروں کو صبا ، عید مبارک
گو دیر ہے اندھیر نہیں ، عید مبارک
زکا فانڈیشن آف امریکہ کے اس پراجیکٹ، یوسف اصلاحی سنٹر کی سرگرمیوں سے ہم آپکو وقتا فوقتا آگاہ کرتے رہیں گے۔ بنک سے مصلی تک کا یہ سفر طویل اور خاصا دلچسپ ہے۔ اس کی مزید تفصیل بھی آپ کو پسند آئے گی۔آپ کی تجاویز اور آرا کا انتظار رہے گا۔
۔۔۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here