سی آئی اے افغان گٹھ جوڑ!!!

0
11
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ٹیلیگراف نے ہی Memphis Barkerکی ستمبر 2025میں پاکستان پر براہ راست الزام لگایاہے کہ بلوچستان میں ہزاروں ایکٹر پر پوست کاشت کرائی جا رہی ہے۔ افغانستان پر روسی قبضے اور پھر افغان جہاد جیسے امریکی کھیل سے پہلے ہیروئین جیسی منشیات کا نام بھی سننے میں نہیں آتا تھا اور یہ تو اب ثابت ہو چکا ہے کہ امریکہ افغان جہاد پر خرچ کی جانے والی اپنی ایک ایک پائی ہیروئین کی تیاری اور پھر اس کی سمگلنگ سے حاصل کرتا رہا ۔مارچ 2014 میں بھی ٹیلیگراف نے ڈیوڈ برون کی سٹوری شائع کرتے ہوئے بتایا تھا کہ دنیا بھر میں منشیات کی ترسیل کیلئے خیبر پختونخوا ہیروئین کا گڑھ بن چکا ہے ، اسی ٹیلیگراف نے ستمبر2001 میں آئی ایس آئی پر الزام تراشی کرتے ہوئے اسے منشیات کی سمگلنگ سے اپنے سارے دھندے پورے کرنے کی کہانی شائع کی تھی اور اب پھر 90 کی دہائی میں امریکہ سے شائع ہونے والےEIR میگزین نے خوفناک انکشاف کرتے ہوئے دنیا کو لرزا دیا تھا کہ ویت نام جنگ کے دوران جارج بش کے والد سینئر بش جب سی آئی اے کے ڈائریکٹر تھے تو انٹرنیشنل ڈرگ مافیا کی مدد سے ویت نام میں مارے جانے والے امریکی فوجیوں کے پیٹوںسے انتڑیاں وغیرہ نکال کر ان میں منشیات بھر دی جاتیں اور پھر منشیات بھرے یہ تابوت امریکہ لاکر ان لاشوں کے پیٹ سے ڈرگز نکال کر تابوت ورثا کے حوالے کر دیئے جاتے؟ ۔ روس کے خلاف افغان جہاد کے دوران بھی افغانستان اور پاکستان کے علاقوں میں تیار کی جانے والی منشیات سی آئی اے مختلف روٹس استعمال کرتے ہوئے دنیا بھر میں سمگل کرنے کی تمام تفصیلات جرمنی کا ایک تحقیقاتی صحافی منظر عام پر لایا تو دنیا بھر میں ایک شور مچ اٹھا اس اسکینڈل کی جب تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا کہ ان منشیات کے امپورٹر امریکی سی آئی اے اور اس کے ساتھ مختلف ناموں سے کام کرنے والے ادارے ہیں۔ سی آئی اے سر فہرست ہے افغانستان سے منشیات کے گھنائونے کاروبار میں ملوث ہیں اور امریکہ کے افغان جہادکے نام پر کئے گئے اربوں ڈالرز کے جنگی اخراجات پوست کی کاشت اور پھر اس سے تیار کردہ ہیروئین کی سمگلنگ سے پورے کئے گئے؟۔ ویت نام کی جنگ میں تمام اخلاقی قدریں با لائے طاق رکھتے ہوئے مارے جانے والے امریکی فوجیوں کے پیٹ چاک کر کے ان میں منشیات بھر نے کے بعد انہیں امریکہ لایا جانااور پھر یہ منشیات نکال کر انہیں دوبارہ تابوت میں رکھ دیا جانا کس قدر قبیح عمل ہے کسی کو بتانے کی ضرورت ہی نہیں۔کوریا کی جنگ کے دوران بھی سی آئی اے چیانک کائی شیک کو اسلحہ فراہم کرنے کیلئے منشیات کی اسی طرح تجارت کرتی رہی پھر اس سے بھی تھوڑا آگے چلیں تو ہمارے سامنے لائوس کی اس خفیہ جنگ کا 1961سے1975 تک Golden Triangle کے نام سے ہیروئین کی سمگلنگ کا زمانہ یاد آ تا ہے ویت نام میں امریکی فوجیوں کی لاشوں کا جو حوالہ دیا تھا، ویت نام اور لائوس کا آپریشن مکمل طور پر امریکی سی آئی اے کا مرہون منت رہاجہاں جنرل وانگ پائو نے اپنے قبیلے کے تیس ہزار لوگ سی آئی اے کے حوالے کئے جن سے پوست کی کاشت اور پھر اس سے ہیروئین تیار کرائی جاتی رہی۔ DRUGS and GUNS CIA میں تو سی آئی اے کو دنیا کا سب سا بڑا ہیروئین سمگلر ثابت کیا گیا ۔ 2017 کی UNOپورٹ کے مطا بق پوست کی کاشت بڑھ کر9 ہزار ٹن تک جا پہنچی جبکہ2016 میں یہ کاشت4800 ٹن تھی اس سے ظاہر ہوا کہ نائن الیون کے بعد جب امریکہ اور نیٹو اپنی افواج افغانستان لے کر آئے تو سی آئی اے نے اپنے تمام جنگی اور جاسوسی اخراجات کیلئے افغانستان میں منشیات کے معروف کاروبار کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور پھر سے امریکی نگرانی میں پوست کی کاشت شروع ہوگئی۔ اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ افیون کی کاشت میں اضافہ افغانستان کے شمالی صوبوں بلخ،جائوز جان،بغلان اور سرائے پل میں ہو رہا ہے اور یہ سب علاقے امریکہ، حامد کرزئی اور اشرف غنی کی افغان فورسز کے مکمل کنٹرول میں رہے امریکی شہریوں اور فوجیوں کیلئے افغانستان میں داخلے کیلئے ویزے یا کسی افغان قانون یا پابندی کا اطلاق ہی نہیں تھا اس لئے وہ بغیر روک ٹوک اپنی مرضی کے علا قوں میں افیون کی کاشت کیلئے مکمل آزاد تھے حامد کرزئی کے بھائی احمد ولی کرزئی بطور گورنر قندھار منشیات کے سب سے بڑے سمگلر کے نام سے دنیا بھر میں جانے جاتے تھے امریکی انتظامیہ کا ایک ایک فرد جانتا تھا کہ وہ سی آئی اے کے پے رول پر ہیں؟۔ کچھ برس ہوئے معروف ہیومن رائٹس ترجمان Malalai Joyaنے افغانستان میں اپنے عرصہ قیام کے دوران کی جانے والی تحقیق کے حوالے سے رپورٹ دیتے ہوئے کہا تھاکہ سی آئی اے نے کچھ وار لارڈز اور شمالی افغانستان کے گورنرز کو اپنا آلہ کار بنارکھا ہے جن کی نگرانی میں پوست کاشت کی جاتی ہے اس کی یہ رپورٹ برازیل کے اخبارO TEMPO میں بھی شائع ہو چکی ہے ۔ امریکن ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے ایجنٹ Edwrad Follis کے میڈیا سے کہے گئے یہ الفاظ کہ سی آئی اے نے افغانستان میں پوست کی کاشت اور ہیروئین کی تیاری سے سمگلنگ تک کے تمام مراحل سے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں آج بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں امریکی سی آئی اے کے ایک War Vetran ۔۔۔ JOHN ABBOTSFORD جو افغان جنگ میں براہ راست حصہ لیتا رہا اس نے خود تسلیم کیا ہے کہ سی آئی اے کا افغانستان میں سب سے بڑا کردار منشیات کی سمگلنگ سے متعلق ہے؟۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here