اسلام آباد (پاکستان نیوز ) پیپلز پارٹی کے استعفوں سے انکار کے بعد پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف 26مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کردیا جبکہ پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑ گئی ، سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں،اگر لڑنا ہے توہم سب کوجیل جانا پڑے گا،نوازشریف واپس آئینگے تو انہیں استعفے جمع کر ا دیں گے جبکہ انکے جواب میں ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ گارنٹی دیں والد کی جان کو ملک میں خطرہ نہیں ہوگا ۔جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سینٹ میں ہمیں ووٹ کیوں نہیں دیئے۔تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کا ایجنڈا 26 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تھا، پیپلزپارٹی کواستعفوں کے معاملے پر تحفظات تھے انہوں نے وقت مانگاہے ،ہم نے پیپلزپارٹی کوموقع دیا،9جماعتیں استعفوں کے حق میں ، پیپلز پارٹی کو تحفظات ہیں،26مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کردیا گیا ۔ پیپلزپارٹی کے جواب تک لانگ مارچ موخر رہے گا۔مریم نواز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی جب تک جواب نہیں دیتی میں قیاس آرائی نہیں کرسکتی، زرداری نے کہا کہ نوازشریف بھی واپس آجائیں تو مل کر جدوجہد کرینگے ،نوازشریف کا واپس آنا ان کی زندگی کیلئے خطرناک ہوگا،نواز شریف کو واپس لا کر قاتلوں کے حوالے نہیں کر سکتے ،اس وقت ن لیگ کے رہنما ، ورکرز اور عوام بھی نہیں واپسی چاہتے ،انتہائی مودبانہ انداز میں آصف زرداری سے بات کی ،نوازشریف اپنی بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر وطن واپس آئے تھے ،نوازشریف کو واپس بلانے کا کسی کوحق نہیں،سب سے سخت اورلمبی جیل نوازشریف نے کاٹی،پی ڈی ایم نہیں ،حکومت ختم ہوگی،زرداری صاحب سے عرض کیاکہ میاں صاحب کی جدوجہد،قربانی ڈھکی چھپی نہیں،میں مسلم لیگ ن اورنوازشریف کی نمائندہ ہوں جس کونوازشریف سے بات کرنی ہے وہ پہلے مجھ سے بات کرے ،پی پی کے جواب کے بعد ن لیگ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی،پی ڈی ایم قائم ہے ہم انشااللہ لانگ مارچ کرینگے۔یوسف رضا گیلانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی ای سی کافیصلہ استعفوں کاحق میں نہیں تھا،پی ڈی ایم نے ہمیں مشاورت کیلئے وقت دیاہے ، انہوں نے ووٹ دینے پرسب کاشکریہ اداکیا۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں آصف زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پہلی بارنہیں ہواکہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامناکیاہے ،میں نے اپنی زندگی کے 14سال جیل میں گزارے ہیں،ہم نے سینٹ انتخابات لڑے اوراسحاق ڈارووٹ ڈالنے نہیں آئے ،1986، 2007میں شہیدبی بی وطن آئیں توہم نے پورے ملک کوموبلائزکیا، لانگ مارچ کی ایسی منصوبہ بندی کرناہوگی جیسے 1986، 2007میں کی،مجھے اسٹیبلشمنٹ کاکوئی ڈرنہیں،جدوجہدذاتی عناد کے بجائے جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے ہونی چاہئے ،میاں صاحب آپ کیسے عوامی مسائل حل کرینگے ؟آپ نے اپنے دورمیں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، ہم نے اپنے دورمیں تنخواہوں میں اضافہ کیا،لانگ مارچ ہویاعدم اعتماد، نوازشریف لڑنے کیلئے تیارہیں توانہیں وطن واپس آناہوگا، میں جنگ لڑنے کیلئے تیارہوں لیکن میرا شایدڈومیسائل مختلف ہے ، میاں صاحب آپ پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں ، ہم نے پارلیمان کوبااختیاربنایا، 18 ویں ترمیم ،این ایف سی ایوارڈمنظورکیاجس کی ہمیں سزادی گئی ،ہم آخری سانس تک جدوجہدکیلئے تیارہیں،اسمبلیوں کوچھوڑنا اسٹیبلشمنٹ ، عمران کومضبوط کرنے کے مترادف ہے ، ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جس سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں،ہمارے انتشارکافائدہ جمہوریت کے دشمنوں کوہوگا، ہم پہاڑوں سے نہیں پارلیمان میں رہ کرلڑتے ہیں۔ اجلاس میں مریم نے زرداری کوجواب دیاکہ نیب کی تحویل میں میاں صاحب کی زندگی کوخطرہ ہے ،میرے والدکوجیل میں 2ہارٹ اٹیک ہوئے ہیں، ن لیگ نے سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجودپی ڈی ایم کاساتھ دیا، پی ڈی ایم کے فیصلوں پرعمل کیااورکرایا،پوری مسلم لیگ(ن) نے گیلانی کوووٹ دیا، پیپلزپارٹی استعفوں کیخلاف تھی،مسلم لیگ ن نے اتفاق رائے کیلئے آپ کی حمایت کی، آپکی باتوں سے دکھ ہوا بیٹی سمجھ کر گلے شکوے کئے ، والد نے میرے سامنے نیب کی 150پیشیاں بھگتیں،مجھے والد کے سامنے گرفتار کیا گیا۔ذرائع کے مطابق زرداری نے اپنے ریمارکس پرمریم سے معذرت کرلی،مریم نے زرداری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ میرامقصدآپ سے معذرت کرانانہیں تھا،خود کو آپ کی بیٹی سمجھ کرگلہ کرنا اپنا حق سمجھا،میں نے آصفہ اوربختاورکی طرح آپ سے گلہ کیا،اب اس بات کویہاں ختم کردیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمود اچکزئی، آفتاب شیر پا ﺅ ، امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفوں کے حق میں ہیں۔ فضل الرحمٰن نے کہا کہ مولانا غفور حیدری کو7 ووٹ کم ملنے کی تحقیقات ضروری ہیں۔ قبل ازیں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس سے قبل فضل الرحمٰن کا نواز شریف اور آصف زرداری سے رابطہ ہو اجس میں پی ڈی ایم کو فعال رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔