واشنگٹن ،کابل(پاکستان نیوز)افغانستان میں امن کے لیے افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اسی دوران امریکی افواج کی تعداد کم کر کے دو ہزار پانچ سو کر دی گئی ہے۔ عراق میں بھی امریکی فوجیوں کی تعداد 2500رہ گئی۔خبر رساں ادارے اور ماہرین کے مطابق فوج نکالنے کے معاہدے پر عمل کے نتیجے میں کانگریس کی جانب سے عائد پابندی کی خلاف ورزی ہوئی،امریکی کانگریس نے دو ہفتے قبل منظور کیے گئے قانون میں پینٹاگون سے کہا تھا کہ جن ملکوں میں امریکی فوج کی جو تعداد موجود ہے اس کو برقرار رکھا جائے۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس سے اپنے ایک تحریری پیغام میں کہا افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں میرے دور کے دوران ریکارڈ کمی کی گئی ،اسی طرح شام اور عراق میں بھی یہ تعداد کم رہی،میں ہمیشہ دنیا میں جار جنگوں کے خاتمے کے لیے سر گرم عمل رہوں گا۔قندوز میں طالبان جنگجوئوں نے فوجی چیک پوسٹ پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 12 سے زائد اہلکار ہلاک ،15زخمی ہوگئے جب کہ صوبائی کونسل کے رکن بھی حملے میں مارے گئے۔دریں اثنا افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا ہے کہ امریکہ نے طالبان کے کئی مطالبات تسلیم کر کے ایک بہت بڑی غلطی کی ہے ، امریکہ جلد افغانستان سے مزید 2500 فوجیوں کو وطن واپس بلانے جا رہا ہے ، طالبان کے ساتھ امریکہ کے مذاکرات ایک غلطی تھی،امریکہ کو اتحادی کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ کسی تصدیق کے طریقہ? کار کے بغیر طالبان پر بھروسہ ایک جان لیوا بھول ہوگی۔