فوجی عدالتوں سے عام شہریوں کو سزائیں تشویشناک عمل ہے، امریکہ

0
80

واشنگٹن(پاکستان نیوز) ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے 9 مئی کے مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں 25 افراد کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی سزائوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے حکام پر زور دیتا رہے گا کہ وہ ملک کے آئین میں دیے گئے شفاف ٹرائل کے حق کا احترام کریں۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک جاری بیان میں کہا، ان فوجی عدالتوں میں آزادء انصاف، شفافیت اور ضروری عمل کی کمی ہے۔ امریکہ پاکستانی حکام پر شفاف ٹرائل کے حق اور پاکستان کے آئین کے مطابق انصاف کے عمل کے لیے زور دیتا رہے گا۔ یورپی یونین نے بھی پاکستان میں ملٹری کورٹس سے 25 عام شہریوں کو سزا سنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین کی سفارتی سروس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 21 دسمبر کو 25 عام شہریوں کو فوجی عدالتوں سے سزا سنائی گئی ہے جس پر یورپی یونین کو تشویش ہے۔ یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں سے عام شہریوں کو سزا دینے کا عمل ‘شہری اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے’ سے متصادم ہے۔ پاکستان بھی اس معاہدے پر عمل کرنے کے لیے دستخط کرنے والے ممالک میں شامل ہے

، پاکستان میں انتخابی بے ضابطگیوں کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے ۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان میں الیکشن پر اٹھنے والے سوالات کا جواب ملنا چاہیے ۔ قانون کی حکمرانی قائم ہونی چاہیے ، پاکستان ہو یا دنیا میں کوئی اور ملک امریکہ کا موقف یکساں ہے ۔میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستانی انتخابات میں بے ضابطگیوں سے متعلق ہم نے اس پر بات کی ہے ، میں نے کئی بار اس پر بات کی اور واضح کیا کہ انتخابی بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے ، قانون کی حکمرانی کے اصول کے تحت جواب ملنا چاہیے ۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کی معمول کی پریس بریفنگ میں ایک صحافی نے پوچھا کہ پاکستان میں وزرا کی تنخواہوں میں 900 فیصد تک اضافہ ہوا ہے ۔صحافی نے سوال جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ابھی ایک ماہ قبل ہی میں نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی وزیر خزانہ سے پوچھا تھا کہ ایک ایسے ملک میں یہ اضافہ بالکل ناقابل قبول ہے جہاں اتنی غربت ہو اور پھر آپ یہاں فنڈز یا قرضے مانگنے آتے ہیں۔جس پر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے مبہم انداز میں کہا مجھے پتہ ہے کہ یہ سوال کہیں نہ کہیں ہے ۔ مجھے امید ہے کہ ہم جلدی اس تک پہنچیں گے ۔صحافی نے ہنستے ہوئے کہا کہ مجھے بھی امید ہے لیکن اس بارے میں آپ کا کیا تبصرہ ہے ۔امریکی ترجمان میتھیو ملر نے سوال کیا کہ کس پر؟ تنخواہوں میں اضافے کے معاملے پر؟صحافی نے اپنے سوال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے اس مشکل وقت پاکستان کی مدد کی لیکن وہاں کے حکمرانوں نے اپنی تنخواہوں میں 900 فیصد اضافہ کرلیا۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے جواب دیا کہ میرے خیال میں تنخواہوں میں اضافے کا سوال پاکستان کے عوام اور وہاں حکومت کا اپنا معاملہ ہے نہ کہ امریکہ کا مسئلہ ہے ۔میتھیو ملر نے مزید کہا کہ اس لیے سوال بھی پاکستانی حکومت سے ہونا چاہیے ، امریکہ سے نہیں۔امریکی ترجمان نے زور دیکر کہا ہم دنیا بھر میں کسی بھی ملک کے حکومتی ملازمین کی تنخواہوں پر اپنی رائے نہیں دیتے اور ہماری یہ پالیسی پاکستان کے لیے بھی ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here