نیویارک (پاکستان نیوز)بین الاقوامی ادارے آکسفم کے مطابق کووڈ 19 کی عالمی وبا نے دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت میں مزید اضافہ کیا لیکن اسی دوران ایسے لوگوں کی تعداد میں پہلے کی نسبت اضافہ ہوا جو خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔آکسفم کی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ دنیا کے غریب ترین افراد کی کم آمدن روزانہ کی بنیاد پر 21 ہزار افراد کی موت کا سبب بنی، مگر دوسری جانب مارچ 2020 (کورونا کے آغاز کے بعد) سے دنیا کے دس امیر ترین افراد کی مجموعی دولت دگنی ہو گئی۔سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس سے قبل آکسفم معیشت میں عالمی عدم مساوات پر اپنی رپورٹ جاری کرتا ہے۔اس اجلاس میں دنیا بھر سے سیاسی رہنما، معاشی ماہرین، صحافیوں سمیت مختلف اہم شخصیات سوئٹزرلینڈ کے سکی ریزورٹ میں جمع ہوتے ہیں، جہاں پینل مباحثوں، پارٹیوں اور ہلکے پھلکے ماحول میں بات چیت کا اہتمام کیا جاتا ہے تاہم یہ دوسرا برس ہے کہ اس اجلاس کو آن لائن منعقد کیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا تیزی سے پھیلنا ہے۔رواں ہفتے منعقد ہونے والے اس اجلاس میں عالمی وبا کے مستقبل اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم پر بات چیت ہو گی۔آکسفم کے چیف ایگزیکٹیو ڈینی سرسکندراجا نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ ہر سال ڈیووس میں اجلاس منعقد ہونے سے پہلے یہ رپورٹ مرتب کرتا ہے تاکہ دنیا بھر کے معاشی، کاروباری اور سیاسی طبقے کی توجہ حاصل کی جا سکے۔انھوں نے کہا کہ اس برس جو ہو رہا ہے وہ ہٹ کر ہے۔ اس وبا کے دوران تقریباً ہر روز کوئی نیا ارب پتی بنا جبکہ دنیا کی بقیہ 99 فیصد آبادی لاک ڈاؤن، کم ہوتی بین الاقوامی تجارت اور سیاحت کی وجہ سے بدتر حالات میں مبتلا رہی جس کے نتیجے میں دنیا کے مزید 160 ملین سے زیادہ افراد غربت میں جا گرے۔آکسفم نے اپنی رپورٹ میں امریکی جریدے فوربز کے جن اعدادوشمار کا حوالہ دیا ہے، ان کے مطابق دنیا کے دس امیر ترین افراد میں ایلون مسک، جیف بیزوس، برنارڈ ارنالٹ اور ان کا خاندان، بل گیٹس، لیری ایلسن، سرگئی برن، مارک زکربرگ، سٹیو بالمر اور وارن بفیٹ شامل ہیں۔مجموعی طور پر ان سب کی دولت 700 ارب ڈالر سے بڑھ کر 1.5 کھرب ڈالر ہو گئی ہے۔ اس میں ایلون مسک کی دولت میں ایک ہزار فیصد جبکہ بل گیٹس کی دولت میں 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔