شعیب اختر دوست ناصح بن گئے ہیں !!!

0
87
حیدر علی
حیدر علی

شعیب اختر عرف راولپنڈی ایکسپریس میچ نہیں کھیل رہے ہیں ، لیکن اُنہوں نے دوسرے کھیل کو اپنا شغل بنا لیا ہے اور وہ ہے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو وقتا”فوقتا”اپنی تنقید کا ہدف بنانا، اُنکا کہنا ہے کہ بابر اعظم کوئی اﷲ تعالیٰ کی گائے نہیں ہیں جن پر تنقید نہ کی جائے، اِسی لئے اُنہوں نے گذشتہ دِنوں یہ کہہ دیا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کھیل جیسا ہے وہ تو ویسا ہی ہے مثلا”اُن کی تو یہ دلی خواہش ہی رہ گئی کہ وہ پی ایس ایل یا او ڈی آئی کے میچ میں مستقلا”جم کر کھیلیں ، یہ اور بات ہے کہ اُنہوں نے اتفاقا”سنچری بھی بنا لی ہے ، اور پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں جیت سے بھی ہمکنار کر وایا ہے لیکن یہ ساری باتیں تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں تاہم اب حالت زار یہ ہے کہ وہ بلا گھماتے ہوئے پچ پر جاتے ہیں اور بلا گھماتے ہوئے پویلین واپس آجاتے ہیں،” مزید براں کرکٹ کے شائقین کا بھی یہ کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شادی شدہ نہیں ہیںاور جب وہ پِچ پر براجمان ہوتے ہیں تو اُن کی آنکھیں گیند پر مرکوز ہونے کی بجائے انکلوزر کے کسی ماہ جبیںکے چہرے پر مبذول ہوتی ہیں ، اور وہ یہ سوچتے رہتے ہیں کہ اے کاش یہ حسینہ میرے دِل کی دھڑکن ہوتی،اُسکا دلگداز بدن اور نیم باز آنکھیں میری دسترس میں ہوتیں، اور وہ اُسکی گھنیری زلفوں سے کھیلتے رہتے، اِسی سوچ میں اپنا کپتان محو رہتا ہے اور بولڈ آؤٹ ہو جاتا ہے۔ بہرکیف شعیب اختر کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کھیل کے کی پرفارمنس پریس گیلری میں اِس طر ح کی مضحکہ خیز ہوتی ہے جسے دیکھ کر سر پٹک لینے کا دِل چاہتا ہے، وجہ اِسکی یہ ہے کہ بابراعظم جب میڈیا والوں سے مخاطب ہوتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی ہندوستانی بٹلر کسی انگریزی بابو سے مخاطب ہو، اُن کی انگریزی ایسی پھس پھسی ہے کہ بعض گورے کھلاڑیوں نے یہ سوچنا شروع کردیا ہے کہ کیوں نہیں اُنہوں نے خود اُردو بولنا سیکھ لیاہے ۔ یہ ایک خوش قسمتی ہے کہ پاکستان کی تہذیب و ثقافت ، شعر و شاعری، تعلیم و تربیت ، ادب و صحافت کی دنیا معترف ہے،نسبتا”پاکستان میں ناخواندگی کی شرح بھارت سے کم ہے، انگریزی پاکستان کی ایک سرکاری زبان ہے، لاکھوں پاکستانی جن میں کلرک ، ٹیکسی و رکشا ڈرائیور انگریزی بول اور سمجھ سکتے ہیں،پاکستان کے ججز ، اساتذہ اور سرکاری افسران جس خوبصورتی سے انگریزی زبان میں اپنے خیالات
کی ترجمانی کرتے ہیں اُسے پڑھ کر رشک آتا ہے، اِس تناظر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کی میڈیا کے سامنے اپنی زبان کو لڑکھڑانا ایک قابل افسوسناک بات ہے۔ ایک مقامی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شعیب اختر نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی کمیونکیشن کے فقدان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ” پاکستان کی ٹیم کے کھلاڑیوں میں کوئی کریکٹر نہیں ہے ، اور نہ اُنہیں بات کرنے کا طریقہ آتا ہے، کتنے بھونڈے وہ نظر آتے ہیں جب وہ اپنے آپ کو ٹی وی کے سامنے پیش کرتے ہیں،کیا بہت مشکل ہے انگریزی سیکھنا اور بات کرنا؟کرکٹ کھیلنا ایک کام ہے اور میڈیا کو ہینڈل کرنا دوسرا، اگر آپ انگریزی نہیں بول سکتے ہیں ، تو میں معذرت سے کہتا ہوں کہ آپ ٹی وی کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر سکتے ہیں،میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ بابر اعظم کو پاکستان کا سب سے بہتر برانڈ ہونا چاہیے تھا، لیکن آخر وہ کیوں نہیں ہیں؟ کیونکہ وہ انگریزی نہیں بول سکتے ہیں”
حقیقت یہ ہے کہ انگریزی سیکھنا اور مہارت سے بولنا ذہین ہونے کا ایک معیار ہے جس کی کسوٹی پر ایک کھلاڑی کی صلاحیت کا اندازہ ہوجاتا ہے، ماہر لسانیات کا یہ کہنا ہے کہ جو شخص جتنا زیادہ اپنی مادری زبان میں عبور رکھتا ہے وہ اتنی ہی روانی سے دوسری زبان کو بول سکے گا لہٰذا کرکٹ کھیل کے اسرار و رموز پر عبور حاصل کرنے کیلئے اپنی مادری زبان اور پھر انگریزی میں مہارت رکھنا بہت ضروری ہے،اِسے صرف مذاق سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے بارے میں عموما”یہ رائے رہی ہے کہ وہ انگریزی زبان میں نابلد ہوتے ہیں ، اور اِس لئے وہ غیر ملک سے آئے ہوئے کوچ
کی باتوں اور تربیت کو صحیح طور پر فیلو نہیں کر سکتے ہیں،انگریزی زبان پر عبور رکھنے کا اثر کھلاڑیوں کے اخلاقیات اور طور طریقے پر بھی پڑتا ہے، اور جو کھلاڑی انگریزی نہیں بول سکتا ہے اُنکے بارے میں یہ رائے ہوتی ہے کہ وہ بہت زیادہ غیر مہذب ، ہٹ دھرم اور لڑاکو ہوتا ہے جس سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
شعیب اختر کی تنقید کے بعد اُن کے خلاف پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی برساتی مینڈکوں کی طرح اُمنڈ آئے ہیں اور اُن کے خلاف طرح طرح کے بیانات داغ رہے ہیں، سابق پاکستانی اِسکیپر شاہد آفریدی نے اُن پر الزام لگایا کہ شعیب اختر دوران میچ بے شمار درد ختم کرنے والا انجکشن لگایا کرتے تھے ، جس کے باعث اب وہ چلنے پھرنے سے معذور ہوگئے ہیں، اِس سے قبل شعیب اختر نے شاہد آفریدی کے داماد شاہین آفریدی پر الزام عائد کیا تھا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران اُنہوں نے اپنی باؤلنگ کے 4 اوور کو مکمل کرنے سے قبل دستبردار ہوگئے تھے ، جو ایک بذدلانہ اقدام تھا. حتی کہ رمیز راجہ نے شعیب اختر کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ پی سی بی کے چیئرمین بننے کا خواب دیکھنے سے قبل اپنی گریجویشن مکمل کر لیں ، اُنہوں نے مزید کہا کہ شعیب اختر مغالطہ آمیز خیالات کا شکار ہوگئے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here