پروفیسر ڈاکٹر عبدالقادر غیاث الدین فاروقی !!!

0
11
کامل احمر

ڈاکٹر فاروقی کی کتاب انوارالقرآن زیر تبصرہ ہے۔ میرے سامنے اور سچ بات تو یہ ہے کہ اس کتاب پر ذاتی رائے دینے کا مطلب سورج کو چراغ دکھانے کی مثال ہوگا کہ اس کے لئے ہمیں سینکڑوں صفحات درکار ہونگے اور آخر میں کہنا پڑیگا کہ جو کچھ ڈاکٹر فاروقی نے انوارالقران میں جو موضوعات منتخب کئے ہیں ،ان پر کوئی بحث کی گنجائش نہیں نہ صرف یہ بلکہ یہ ہی قرآن پاک کی تفسیر ہے جس کے مطالعہ کے بعد باقی کچھ نہیں بچتا صرف اتنا کہنا پڑتا ہے کہ ”مبر، شرک، اخلاق، توحید، تقویٰ اور تقدیر” ایک خاص انداز میں قرآن پاک کی آیات کی مدد سے بیان کیا گیا ہے کہ قرآن پاک کو سمجھنے اور عمل کرنے کا موقعہ ملتا ہے یہ اُن کے لئے بھی ہے جو پورا قرآن پڑھ کر نہ سمجھ سکیں کہ کہاں کیا کہا گیا ہے انہوں نے یہ چھ الفاظ لے کر واضح کیا ہے اور اُن کی اس تفسیر پر کچھ مزید نہیں کہا جاسکتا۔ بتاتے چلیں کہ ڈاکٹر فاروقی، امریکہ کے نیویارک کے حلقے میں نہایت ہی باشعور اور قابل احترام شخصیت کا مقام رکھتے ہیں جن کی مختلف موضوعات پر لکھی گئی کتابوں کے علاوہ9دوسرے شعراء اور لکھاریوں کی کتابیں بھی شامل ہیں جو ہندوستان پر جہاں جہاں اردو ہے۔ وہاں کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کی زینت ہیں اور یہ سب انہوں نے اپنے ذاتی خرچہ سے کیا ہے۔ ڈاکٹر فاروقی نے اپنی ذاتی کتابوں کے علاوہ جن میں دوسروں کی کتابوں کی بھی اشاعت ہے ان کی تعداد21بنتی ہے۔ نیویارک اور دوسری ریاستوں میں لکھنے والوں میں، احمد فراز، رشیدہ عیاں مامون ایمن، سلیمان خمار، یونس شرر، مشیر طالب اور ہاشمی نسرین سحر شامل ہیں۔ انکی ادب وشاعری کے لئے دوسروں کے لئے یہ خدمات جو اپنے مجموعے خود شائع کرانے کے قابل نہ تھے۔ ڈاکٹر فاروقی نے ان کے لئے یہ کچھ کیا جو یاد رکھا جائے گا کہ ایسے ادب نواز ہم اپنی زندگی میں کم ہی یا کوئی بھی نہیں دیکھے ہیں۔ ہمارے افسانوں کا مجموعہ شائع کرنے کی ضد تھی لیکن صاحب حیثیت ہونے کے ناطے ہم نے یہ مزید بوجھ ان پر ڈالنا مناسب نہ سمجھا کہ ڈاکٹر صاحب کا کوئی ذاتی اشاعت گھر نہیں اور نہ ہی وہ ان کتابوں سے کوئی مالی فائدہ اٹھاتے ہیں یہ لکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ڈاکٹر فاروقی کو سمجھنے کی توفیق ہولیکن اُن کو سمجھنے کے لئے ان کی کتابوں کے مطالعے کے علاوہ اُن سے مل کر جاننا بھی ضروری ہے کہ وہ اعلیٰ انسانیت کی اعلیٰ مثال ہیں اُن کی اس صخیم اور قرآن کی روشنی میں لکھی گئی کتاب انوارالقران ہم کہہ سکتے ہیں کہ قرآن کو سمجھنے کے لئے سہل کوشش ہے اور بہت خوب جو انسانوں کی زندگی میں آنے والے موضوعات، صبر شرک، اخلاق توحید، تقویٰ اور تقدیر سے متعلق ہے کہ ہم اس کالم میں کسی تفصیل میں جائے بغیر ڈاکٹر صاحب کی ہی دی گئی قرآنی آیات کے سہارے اور بھی سہل کر سکینگے اور ان چھ موضوعات پر جو قرآن پاک میں جگہ جگہ دہرائے گئے ہیں کوآیات کے سہارے سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کرینگے ہر چند کہ جگہ مختصر ہے لیکن آیات بہ آیات ہمارے کالم کا سفر بھی پورا ہوسکے گا۔ صبَر۔پہلا موضوع ہے جو ہر انسان کے سمجھنے کی ضرورت ہے اور قرآن پاک میں جن آیات میں صبر کی تلقین کی گئی ہے وہ ڈاکٹر صاحب نے واضح کی ہیں جن کے پڑھنے اور تفسیر کی روشنی میں پرکھنے سے قرآن پاک کا سمجھنا آسان ہوجاتا ہے۔ انہوں نے جن آیات کا حوالہ دیا ہے۔ صبر کو سمجھانے میں سورة البقراء کو جگہ جگہ مرکز رکھا ہے جس کی آیات نمبر١٥٣،١٥٤،١٥٥،١٥٦،7١٥اور177کے علاوہ شروع میں آیت نمبر٤٥کو بھی اہم مقام ہے ان سب میں صبر کی تلقین ہے وضاحت کے ساتھ۔”اے لوگو جو ایمان لائے ہو، مدد حاصل کرو، صبر اور نماز سے۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ مزید یہ کہ سورة ال عمران کی آیات،١٢٠،١٤٦،١٨٧اور٢٠٠میں مختصر یہ ہے کہ ”اللہ محبوب رکھتا ہے صبر اور ثابت قدم قدم رہنے والوں کو
اس طرح سورة الانفال آیت نمبر٤٦سورة یوسف آیت١٨میں جو صبر کی وضاحت ہے صبر کی مزید تعریف میں سورة ھُود آیت11اور١١٥ہیں صبر کرنے والوں کے لئے اور کہا گیا ہے کہ ”صبر کرتے ہیں رضا جوئی کے لئے اپنے رب کی اور قائم کرتے ہیں نماز قرآن پاک میں جگہ جگہ صبر کی تلقین کی گئی ہے اور اسے سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے نہ صرف یہ بلکہ اسے اپنانے کے فوائد بھی واضح کئے گئے ہیں۔ ہر معاملے میں صبر سے کام لینا انسان کی کامیابی اور خوشیوں کا راز پنہاں کیا گیا ہے۔
سورة ص آیات نمبر١٧،٤١، ٤٢، ٤٤ اور٤٨ کا انتخاب بھی صبر کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
شرک:ایسا موضوع ہے جب برائیوں کی جڑ ہے صاف مطلب ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا۔ عبادت کرنا، پوجا کرنا اللہ کو بھول جانا ہے اس باب میں مشرک کی وضاحت کی گئی ہے سورة البقرة آیت٢٢، سورة الانعام آیت٧٩اور١٤٨ میں شرک کو مطلب بیان کیا ہے۔ ”ضرور کہینگے وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا ہے کہ اگر چاہتا اللہ تو شرک کرتے۔ اور جب ان سے شرک اور حرام کی دلیل علم اور ثبوت پوچھا جائے تو صرف یہ اپنی وہم پرستی میں ہیں۔
اخلاق: بے حد مشکل کام تھا کہ اتنے صخیم قرآن پاک سے ان موضوعات کو چنّنا اور ترتیب دینا۔ اخلاق کے بیان کے لئے پھر سے سورة البقراء کی آیت نمبر٤٤ کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ فرماں جاری کیا کہ رسول کی زندگی ایک مکمل حسن اخلاق ہے اور اُسے اپنائو سورة البقرہ میں جگہ جگہ حسن اخلاق کی طرف اشارہ ہے اور اس کے علاوہ سورة النساء آیت نمبر١٢٨میں بھی حسن سلوک کی طرف واضح اشارہ کیا گیا ہے۔ سب کی طرف اشارہ ہے کہ سب سے حسن سلوک سے پیش آئو۔
توحید:اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام کہ وہ واحد، یکتا اور اس کا ہم عصر کوئی نہیں اور اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں۔ توحید کو مزید واضح انداز میں سمجھانے کے لئے ڈاکٹر صاحب نے مزید قرآن پاک کی آیات کی مدد سے واضح کیا ہے اور اس پیرائے میں توحید ریوبیت، توحید الوہیت اور توحید صفات کا حوالہ دیا ہے۔ واضح کیا گیا ہے سورة فاتحتہ آیت٤ میں کہ ”تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔آیت نمبر٥ کو ملا دیں تو ”دکھا ہم کو راستہ سیدھا” سورة العاتحہ قرآن پاک کی پہلی آیت ہے اور قرآن کا آغاز ہوتا ہے سورة البقرة میں آیت٣١میں کہا گیا ہے اے انسانوں! عبادت کرو اپنے رب کی جس نے پیدا کیا تم کو اور ان کو بھی جو تم سے پہلے آئے تاکہ بچ سکو(عذاب سے)سورة البقرة میں اس بابت کافی تفسیر اور تفصیل ہے جس کا مطالعہ بمعنی ضروری ہے۔
تقویٰ: تقویٰ حقیقت برائی سے بچنا اور نیکی اور اچھائی سے زندگی منور کرتا ہے زندگی گزارنے کا یہ ہی صحیح طریقہ ہے اللہ تعالیٰ کے محبوب کی زندگی تقویٰ کی وہ مشعل راہ ہیں جس کے عمل سے مومن کا درجہ عطا ہوتا ہے۔ سورة البقرہ میں ہی اس کی وضاحت ہے کہ اور وہ جو ایمان لاتے ہیں۔ ان پر جو نازل کیا گیا تم پر اور اس پر جو نازل کیا گیا تم سے پہلے اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔
تقدیر:اور اس آخری عنوان میں تقدیر کی وضاحت آیات کی مدد سے کی گئی ہے یہاں بھی سورة البقراء کی مدد لی گئی ہے آیت نمبر٥سے ”یہی لوگ ہیں ہدایت پر اپنے رب کی اور یہی ہیں فلاح پانے والے۔اس آیت میں کہا گیا ہے آیت٧٢میں”ہاں جس نے پورا کیا اپنا عہد اور اللہ سے ڈرا تو بے شک اللہ محبوب رکھتا ہے تقویٰ اختیار کرنیوالوں کو۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here