”حکومت کی بھونڈی چال ‘

0
34
مجیب ایس لودھی

پاکستانی حکومت نے آج ذاتی عناد، انتقام کی انتہائی درجے کی کارروائی کرتے ہوئے اپنے ہی پائوں پر کلہاڑیاں چلا دی ہیں، موجودہ حکمرانوں نے عمران خان سے انتقام کی آگ میں آج قومی اسمبلی سے وہ قرار داد منظور کروا دی ہے جوجمہوریت میں ایک گناہ کبیرہ تصور کی جاتی ہے بالکل پاکستانی قومی اسمبلی نے آج نام نہاد ، سازشی سانحہ 9مئی کے ملزمان کے سول مقدمات کو ملٹری کورٹ میں چلانے کی قرار داد منظور کر لی ہے جس کو حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔پاکستان میں سیاستدانوں کا حکومتوں ، اسٹیبلشمٹ اور بیوروکریسی کے زیرعتاب آنا کوئی نئی بات نہیں ہے اگر کل کو عمران خان حکومت میں آتے ہیں تو کیا موجودہ سیاستدانوں کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے؟ ، ان سیاستدانوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے لیے عمران خان حکومت بھی کوئی سازشی تھیوری وجود میں لائے گی بلکہ جس طرح آج موجودہ حکومت اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر سیاسی کھیل تماشہ لگائے ہوئے ہے ، اسی طرح ان حکمرانوں کے خلاف بھی سیاسی کھیل تماشہ دنیا دیکھے گی، کسی جمہوریت پسند ، جمہوری ملک میں کیا کبھی کوئی سوچ سکتا ہے کہ حکومت سول مقدمات کو فوجی عدالتوں کو منتقل کرے ، ایسا کس قومیت اور جمہوری معاشرے میں دیکھنے میں آتا ہے ، پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک جمہوری حکومت سول مقدمات کو فوجی عدالتوں کو منتقل کرنے کی سفارش کرے ، موجود ہ حکمران اس قسم کی بھونڈی کارروائیاں کر کے اپنے انجام کی منظر کشی کر رہے ہیں۔نام نہاد، سازشی سانحہ 9مئی کی جو بھونڈی داستان رقم کر کے اس کو امریکہ کے نائن الیون سے تشبیہ دینے کی کوشش کی گئی ہے جس میں سینکڑوں لوگوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا اور وہ ایک دہشتگرد واقعہ تھا جبکہ پاکستان میں تو ایک سازشی ڈرامہ رچایا گیا جس کو ویڈیو پر پوری دنیا میں دیکھ کر جگ ہنسائی ہوئی، کیا سانحات ایسے ہوتے ہیں، جس میں فوج ، اسٹیبلشمنٹ کے اپنے ہی لوگ اپنے ہی اداروں پر فرضی دھاوا بول کر ، آگ لگا کر سانحہ کو جنم دینے کی کوشش کریں۔یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جی ایچ کیو جس کے کئی کلومیٹر ارد گرد ایک چڑی بھی پر نہیں مار سکتی ، اس کا دروازہ ایک فرد کے دھکا مارنے سے کھل جائے اور گیٹ پر کوئی سیکیورٹی موجود نہ ہو ، لوگوں کو دروازہ پھلانگنے کی بھی کوشش نہ کرنا پڑے، کیا ایسا ہو سکتا ہے ، یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے کہ سب منصوبہ بندی سے کیا گیا ، اسٹیبلشمنٹ کے اپنے ہی لوگوں نے ماسک پہن کر منصوبے کے تحت اپنی ہی املاک کو آگ لگائی اور اس کا مورد الزام عام لوگوں اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو قرار دیا گیا تاکہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کے لیے جواز تلاش کیا جائے ، اس کے ساتھ تحریک انصاف کو کالعدم جماعت بنانے ڈکلیئر کرنے اور پابندی عائد کرنے کے لیے بھی اس قسم کے ڈرامے اور سازشی تھیوری کی اشد ضرورت تھی جس کی ڈرامے بازی ہم نے ویڈیوز کے ذریعے دیکھی ۔ حکمرانوں کو چاہئے کہ انتقام کی آگ میں اس قدرپاگل پن کا مظاہرہ نہ کریں کہ دنیا میں ان کی جگ ہنسائی ہو، مسلم لیگ ن سمیت دیگر سیاسی جماعتیں خود بھی پاک فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے زیر عتاب رہ چکی ہیں ، شاید آج ان کو وہ وقت بھول گیا ہے جو شاید بہت جلد ان کے دوبارہ سامنے آنے والا ہے ۔پاکستان کی سیاسی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے ، ایک وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے والے اگلے ہی وقت میں ایک دوسرے کی گلے کی ہڈی بن جاتے ہیں، اب جس طرح سابق وزیراعظم نواز شریف نے نچلے رینک سے جنرل پرویز مشرف کو منتخب کرتے ہوئے آرمی چیف بنایا تو پھرکیا ہوا، اسی آرمی چیف نے نوازشریف کی حکومت کو چلتا کر دیا ، اور اگلے ہی روز وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے،پاکستانی سیاستدانوں اور حکومت کو تو بھولے سے بھی فوج اور اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی نہیں بننا چاہئے کیونکہ یہ لوگ آج ان کے ساتھ ہیں تو کل ان کے بدترین مخالف ثابت ہو سکتے ہیں۔چلیں اسٹیبلشمنٹ اور فوج ان کی وفاد بھی رہے تو جن کے خلاف یہ آج کارروائیاں کر رہے ہیں، اگر وہ آئندہ اقتدار میں آ گئے تو ان کی بخشش ہو جائے گی یا پھر ان کے خلاف بھی کوئی ایسا ہی سانحہ کی پلاننگ کی جائے گی اور ان کے سول مقدمات کو ملٹری کورٹس میں منتقل کیا جائے گا۔اس لیے موجودہ حکومت اور حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہئیں، ایسی بھونڈی حرکتوں سے پرہیز کرنا چاہئے ، جن آنکھوں سے وہ مستقبل کا سیاسی منظر نامہ دیکھ رہے ہیں ، وہ درست سمت کی نشاندہی نہیں کر رہا ہے ، اور مستقبل قریب میں حالات کافی پلٹا کھانے والے ہیں ،حکومت کے پاس ابھی بھی وقت ہے ، محاذ آرائی کو ختم کر کے بات چیت کا راستہ اپنائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here