کیلیفورنیا میں آتشزدگی/اکنا کا بروقت قدم!!!

0
11
شبیر گُل

رات کے سناٹے میں ،آسمان سے برستی آگ ۔پراسرار دھویں نے پہاڑوں کو جھنجوڑا۔جنگل میں اُٹھنے والا ایک شعلہ آگ کا بگولہ بن گیا۔ بالی وڈ جہاں چکا چوند روشنیاں آنکھوں کو خیرا کر دیتی تھیں دنیا کے مہنگے ترین گھر، مہنگے ترین بزنس،سونے اور ڈائمنڈ کے کاروبار ۔پلک جھپکتے خاکستر۔ آج وہاں ملبے سے دھوئیں کے بادل اُٹھ رہے ہیں۔ قیامت خیز آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے خوابوں کی بستی کو نیست و نابود کردیا۔ دہکتی آگ کے شعلوں نے پورے علاقے کو جہنم کی آگ میں تبدیل کردیا۔ بے قابو شعلے تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔وہ رات جب لاس انجلس کا آسمان دھویں اور شعلوں سے رنگین ھوگیا۔یہ ایک قدرتی آفت ہی نہیں تھی۔ بلکہ محسوس ھوتا تھا کہ ایک پراسرا قوت نے سب کچھ تلپٹ کردیا ھے۔ جب پہلے پہل پہاڑوں کے دامن میں آگ لگی تو اسے معمولی چیز سمجھا گیا۔مگر جیسے جیسے رات کا اندھیرا چھاتا گیا۔ویسے ویسے آگ کی شدت اور حدت میں اضافہ ہوتا گیا۔کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ آگ کہاں سے آئی جس نے آنا فاناپورے ماحول کو سوگوار کردیا۔ پہاڑوں کی تاریکی میں تیز ہوائیں چلنی لگیں۔جیسے کوئی غمگین روحیں راہ گزر کی تلاش میں ہوں۔دھویں کے بادل دیکھتے ہی دیکھتے شہر کی طرف بڑھنے لگے۔جیسے جیسے آگ کی شدت بڑھی ۔محسوس ہوتا تھا کہ کہ قدرت نے انسانوں کو جھنجھوڑ دیاہے جس پر قابو پاناانسانوں کے بس سے باہر ہے۔ ایسے محسوس ہوتا تھا کہ سینکڑوں آتش فشاں پھٹ پڑے ہوں۔آگ کے شعلوں میں چیخوں کی پکار سنائی دیتی رہی۔آگ کی بے قابو طاقت نے کسی کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ دیا۔درخت ،گھر، گاڑیاں، بلڈنگز ایک لمحے میں جل کر خاک ہوتے رہے۔لوگوں کی چیخوں اور آہوں کی آوازیں آگ اور دھویں کے شعلوں میں بہت بھیانک اور خوفناک محسوس ھو رہی تھیں۔کچھ لوگوں نے کہا کہ انہوں نے آگ کے شعلوں میں رونے کی آوازیں سنی ہیں۔ کچھ کا کہنا تھا کہ انہیں شعلوں کے بیچ میں پراسرا روشنیاں نظر آئیں ۔ریسکو ٹیمیں جتنی تیزی سے آگ بجارہی ھیں آگ کی شدت میں اتنا ہی اضافہ ھو رہا ھے۔دو سو پچاس بلین ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ۔ ڈریم ھاوسیز۔فارم ھاوسیز۔خوابوں کا شہر، ملبے کا ڈھیر۔سات ہزار افراد آگ بجانے میں مصروف۔نو سو قیدی بھی آگ بجھانے میں مصروف۔ دو لاکھ افراد بے گھر۔ مزید دو لاکھ افراد کے انخلا کا خوف۔ چوبیس افراد کی ہلاکتیں۔خوفناک آگ نے پورے شہر کو راکھ کا ڈھیر بنادیا۔ دو لاکھ افراد بے گھر ھوچکے ۔ خوفناک آگ کے آلا نے پورے امریکہ کو ہلا کے رکھ دیا۔ اب تک سولہ ہزار گھر اور پانچ ہزار عمارتیں جل کر خاک۔ سونا اور مٹی ایک۔اربوں ڈالرز کا سونا اور ہیرے مٹی ھو گئے۔ ہالی وڈ کی چمک دھمک ماند پڑ گئی۔ بے قابو آگ نے لاس اینجلس کی فلم انڈسڑی کے بڑے ستارے روتے دیکھے گئے۔ کانٹی کے شیروف رابرٹ کا کہنا ھے کہ ایسے معلوم ھوتا ھے کہ کسی نے علاقے پر ایٹم بم گرادیا ھو۔چالیس ہزار ہیکٹر رقبہ تباہ ھوچکا ھے۔ارب پتی افراد کو مفت کھانا کے لئے لائینوں میں کھڑے دیکھا گیا۔ لاکھوں افراد بجلی سے محروم۔ ہر جانب افراتفری ۔ آگ کا منظر انتہائی خوفناک اوربھیانک ۔ آسمان سے انگاروں کی بارش۔لوٹ مار کے سینکڑوں واقعات۔ لوٹنے والے بیس افراد گرفتار۔ کچھ لوگ اسے اللہ کا عذاب قرار دیتے ہیں ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عزہ میں ھونے والی بربرئیت اور معصوم لوگوں کی بدعائیں اس کی وجہ ھیں۔ قارئین کرام! ستاون اسلامی ممالک نے جس بے حسی اور بزدلی کا مظاہرہ کیا ھے۔اس سے ھماری منافقت اور کمزور کھل کر سامنے آچکی ھے۔قوموں کے عروج و زوال کو دیکھا جائے تو محسوس ھوتا ھے کہ ناحق ظلم اور ناانصافی کا بدلہ اللہ جل شانہ خود لیتے ہیں۔جس کی مثال آپ کے سامنے ھے۔ ملیئنر فلمی ایکٹر جوغزہ کے لوگوں کو کچلنے اور فلسطینوں کے قتل عام کے حق میں تھا اور اسرائیلی مظالم کی حمایت میں بڑھ چڑھ کربیان دیتا رہا ۔ گزشتہ روز اسے ٹی وی انٹرویو میں بچوں کی طرح بلکے اور روتے دیکھا۔ اس کا کہنا تھا کہ میرا سب کچھ ختم ھو گیا ھے۔ بیشمار فلمی شخصیات کے بیس بیس ملینز کے گھر جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئے۔
دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور آگ بجھانے میں ناکام۔ ہنستی بستی بستیاں راکھ میں اڑ رہی ہیں۔ امرا کے خوابوں کے محل چکناچور۔ کیلیفورنیا اقتصادی اور ثقافتی مرکز ھے جس کا جی ڈی پی ساڑھے چار ٹریلین ڈالرز ھے۔سلی کان ویلی کا گھر ۔ہزاروں سٹار ٹک اور ریسرچ کمپنیوں کا گھر ۔ٹیکنالوجی کا گھر۔دینا کیسب سے بڑے بحری بیڑے کا گھر۔ ہالی وڈ کا مرکز۔ دنیا کا تفریحی مرکز۔کھیلوں کی دنیا کا مرکز۔ زراعت کا بیمثال مرکز۔ جو اپنے آپ میں ایک بڑا ملک محسوس ھوتا ھے۔ قدرتی حسن کا امتزاج ریاست کیلیفورنیا۔ تقریبا چالیس ملین کی آبادی والی سب سے بڑی ریاست۔ دنیاکو نوے فیصد بادام اور پراسس ٹماٹر فراہم کرنے والی ریاست۔پورے امریکہ کو اسی فیصد وائن فراہم کرنے والی ریاست۔ اس ریاست کیلیفورنیا کی امریکی پالیٹکس میں بہت اہمیت ھے۔جسے الیکشن میں 54 الیکٹورل ووٹ ملتے ہیں۔جو امریکی صدارتی انتحاب میں ایک فیصلہ کن کردار اداکرتا ھے۔ سات جنوری سے شروع ھونے والی آگ کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ پورے کیلیفورنیا میں بجلی بند ھے۔ محسوس ھوتا ھے کہ آگ کے بلند و بالا شعلے شدید غصہ میں ہیں۔جن پر کئی روز سے ہیلی کاپٹرز اور دیو ہیکل سی ون تھرٹی طیارے کیمکل والا پانی برسارہے ہیں۔لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے اب تک 24 اموات کی تصدیق کی جا چکی ہے۔حکام ہلاکتوں میں مزید اضافے کا اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ نیشنل ویدر سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ اتوار کی صبح سے تیز ہوائیں چلنے کا سلسلہ پیر اور منگل کو بھی جاری رہے گا۔ حکام اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آگ اور پھیل سکتی ہے جس سے مزید گنجان آباد علاقوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔ آگ سے متاثرہ علاقوں سے ڈیڑھ لاکھ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ فضا سے آگ پر قابو پانے کے لیے 84 ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد لی جا رہی ہے۔
قارئین ! دنیا نے امریکہ کی طاقت۔اس کے وسائل کو دیکھا۔اس کی فوجی اور جوہری قوت کو دیکھا۔جس کے ہتھیاروں کی دھاک پوری دنیا پر ھے۔جو دنیا کہ کونے کونے پر دسترس رکھتا ھے۔ اس کی سریع الحرکت فورسیز پلک جھپکتے ہی اپنے اہداف کو حاصل کرتی ہیں ۔ مگر ان خوفناک اور غصیلیشعلوں کے سامنے بے بس نظر آئے۔ اتنی بڑی طاقت کے باوجود یہ یاد رہنا چاہئے کہ انسان جس قدر بھی طاقتور ھو ۔ قدرت کے آگے بے بس ھے۔جنگلات کی آگ ھو یا قدرتی آفات ھوں۔امریکہ جیسے ملک بھی اللہ کی تقدیر کے سامنے بے بس ہیں ۔ ھمیں یہ نہیں بھولناچاہئے کہ اللہ کی طاقت بیمثال ھے۔جس کے قبضہ میں زمین و آسمان ھیں۔سمندر ، پہاڑ ،جنگلات اور ہر مخلوق پر اس کی باشاہی ھے۔انسان جتنا مرضی طاقتور ھو جائے۔ اللہ رب العزت کی مشیت کے آگے کچھ بھی نہیں۔جب اللہ کا فیصلہ آتا ھے تو کوئی بھی قوت اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ھمیں ہر مشکل میں اس رب کے آگے ہاتھ پھیلانا چاہئے جو تمام جہانوں کا مالک ھے۔ اللہ کی طاقت سے کسی کا کوئی موازنہ نہیں۔اس کے قبضہ میں ہر شے ھے ۔ ھمیں اللہ سے توبہ اور دعا مانگنی چاہئے ۔ کہ وہ ھماری خفاظت فرمائے۔ھم گناہوں میں لتھڑے ہیں۔اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہئے۔ سوشل میڈیا پرکم فہم اور جذباتی افراد غزہ پر برسنے والے بموں کی آگ کو لاس انجلس میں برسنے والے شعلوں کی آگ کے مماثل قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ امریکنز کی بڑی تعداد مسلمانوں کے ساتھ اسرائیلی بربرئیت کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش تھے۔ ہر رنگ و نسل کے طلبہ بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف سڑکوں پر تھے۔ یادر رہے کہ امریکہ میں لاکھوں مسلمان اپنے ممالک سے زیادہ آزادی سے رہ رہے ہیں۔آزادی سے کاروبار کررہے ہیں ۔ ہزاروں مساجد اور اسلامک سینٹرز اور رفاہی ادارے مثبت اور تعمیری کام کررہے ہیں۔مقامی سطح پر کمیونٹی سے انگیج ہیں۔ ھم اس ملک میں کماتے ہیں ۔ یہاں کی ہر آسائش کو انجوائے کرتے ہیں ۔ھمارا فرض ھے کہ بحیثیت انسان ہمیں امدادی سرگرمیوں میں آگے آنا چاہئے۔امریکہ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آرگنائزیشن اسلامی سرکل آف نارتھ امریکہ کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ کے موقع پر بروقت کردار ادا کرے ھوئیاکنا ریلیف کے سینکڑوں رضاکار فوڈ۔کپڑے، فرسٹٹ ایڈ کٹس، ضروری ادویات اور کھانے پینے کی اشیا کے ساتھ ریلیف سرگرمیوں میں دن رات مصروف ہیں ۔یہ لوگ قابل تحسین ہیں۔ جو مسلم کمیونٹی کے لئے باعث عزت ہے۔انکے رضاکاروں کو دل کی اتھاہ گہرایوں سے سلیوٹ۔ اکنا ریلیف کے رضاکار قدرتی آفات میں بغیر رنگ ونسل پورے امریکہ میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں ۔ فوڈ ڈسٹری بیوشن کے سینکڑوں سینٹرز بلا تمیز کام کرتے ہیں۔ مسلم کمیونٹی اکنا ریلیف پر اعتماد کرتے ہیں۔مسلم کمیونٹی بڑھ چڑھ کر اکنا کو مالی امداد فراہم کرتی ھے۔ کرونہ (کو ویڈ )کی وبا کے موقع پر اکنا ریلیف کے رضاکاروں نے پورے امریکہ میں امدادی سرگرمیوں کا جال بچھایا۔کئی ملین لوگوں تک فوڈ اور گراسری پہنچانے کا فریضہ انجام دیا۔ جسے مقامی،لوکل ،ہر اسٹیٹ میں اکنالج کیا گیا۔اکنا ریلیف کے عظیم کام کو سیلوٹ ۔ انکے رضاکاروں کو سلام ۔اللہ رب الکریم انکی خفاظت فرمائے (آمین) اسی طرح دو برس قبل برانکس میں ھونے والی آتشزدگی میں اکنا ریلیف کے رضاکاروں کی بے مثال کام کو ہر طبقہ نے سراہا۔ اکنا ریلیف امریکہ میں مسلمانوں کا فیس ھے۔ جو ہر مصیبت کی گھڑی میں لوکل کمیونٹیز کے شانہ بشانہ نظر آتے ہیں۔ اللہ رب العزت انکے جان اور مال میں برکت عطا فرمائے( آمین )
٭٭٭ا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here