واشنگٹن (پاکستان نیوز) امریکہ میں قرضوں کی بالائی حد نہ بڑھنے کی صورت میں معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے 83 لاکھ ملازمتوں کے ختم ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ وائٹ ہائوس کونسل آف اکنامک ایڈوائزرز کی ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ڈیفالٹ کی صورت ملک پر گہرے اور طویل المیعاد اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جن میں کئی لاکھ ملازمتوں کاختم ہونا بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طویل مدت کے ڈیفالٹ کی صورت میں معیشت لگ بھگ 6.1 فی صد سکڑ سکتی ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ مختصر دورانیے کے لیے بھی ڈیفالٹ کرتا ہے اور اس کو فوری طور پرحل کر لیا جاتا ہے تو اس سے معیشت لگ بھگ 0.6 فیصد سکڑ سکتی ہے اور کم از کم 5 لاکھ ملازمتوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔ کونسل کا کہنا ہے کہ امریکہ کے قرضوں کی حد میں اضافہ نہ ہونے کی صورت میں ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس خدشے کا اظہار وزیرِ خزانہ جینٹ ییلن نے کانگریس ارکان کو بھیجے گئے خطوط میں بھی کیا ہے۔دوسری جانب صدر جو بائیڈن اور وائٹ ہاس کانگریس پر زور دے رہے ہیں کہ قرضوں کی حد میں اضافہ کیا جائے تاکہ مزید قرض لے کر ملک کی معیشت کو چلایا جا سکے۔ واضح رہے کہ ری پبلکن پارٹی کے زیرِ کنٹرول ایوانِ زیریں میں گزشتہ ہفتے ایک بل منظور کیا گیا تھا جس میں قرضوں کی حد میں تو اضافہ کیا گیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے اخراجات محدود کرنے پربھی زور دیا گیا۔اسی اثنا میں گزشتہ روز امریکا کے مرکزی بینک یونائیٹڈ سٹیٹس فیڈرل ریزرو سسٹم نے آئندہ سہ ماہی کے لیے شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کر دیا ہے،اس فیصلے کے بعد ملک میں شرح سود گزشتہ 16 برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔