لاہور (پاکستان نیوز) 13 جماعتوں کی سابقہ حکومت نے مک کو قرضوں میں ڈبو دیا، صرف 16 ماہ میں ملکی قرضوں میں 23 ہزار ارب روپے سے زائد اضافہ ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق 13 جماعتوں کی اتحادی حکومت کے 16 ماہ کے دوران ملکی قرضوں کے مجموعی حجم میں تشویش ناک اضافہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کی سربراہی میں 13 جماعتوں اتحادی حکومت نے صرف 16 ماہ میں قرضوں کے انبار لگانے کے ملکی تاریخ کے تمام ہی ریکارڈ توڑ ڈالے۔بتایا گیا ہے کہ 13 جماعتوں کی سابقہ اتحادی حکومت نے 16 ماہ کے دوران ملکی قرضوں کے حجم میں جتنا اضافہ کیا، اتنا اضافہ تحریک انصاف کی حکومت کے پونے 4 سالوں کے دوران بھی نہیں ہوا۔ شہاز شریف کی کی سربراہی میں 13 جماعتوں کی سابقہ اتھادی حکومت نے اپریل 2022 سے جولائی 2023 تک قرضوں اور واجبات میں 23 ہزار 560 ارب کا اضافہ کر کے ملک پر قرضے اور واجبات کا مجموعی حجم ریکارڈ 77 ہزار 104 ارب روپے کی تشویش ناک سطح تک پہنچا دیا۔اس حوالے سے ملک کے مرکزی بینک اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک پر قرضے اور واجبات جی ڈی پی کے 91.1 فیصد پر پہنچ گئے، 16 ماہ میں غیر ملکی قرضوں ،واجبات میں 10ہزار 953ارب کا اضافہ ہوا اور پاکستان کیغیر ملکی قرضوں،واجبات کاحجم 32 ہزار495 ارب روپے ہوگیا۔ دستاویز میں بتایا ہے کہ 16 ماہ میں مقامی قرضوں میں 10ہزار733ارب روپے کا اضافہ ہوا اور مقامی قرضیریکارڈ 38ہزار809 ارب روپے پر پہنچ گئے۔گزشتہ 15 سالوں کے دوران مختلف حکومتوں کے دور میں قرضوں کے حجم میں اضافے سے متعلق بھی اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ کے مطابق سابق صدر مشرف کے9 سالہ دورمیں ملکی قرضوں میں3ہزار200 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا، جس کے بعد گزشتہ 15 سالوں میں ملکی قرضوں میں 74 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا۔ مشرف دور کے بعد پیپلزپارٹی کے 5 سالہ دورمیں قرضوں میں8ہزار200 ارب روپے کا اضافہ ہوا، پھر ن لیگ کے دور میں قرضوں کیبوجھ میں15ہزار 561ارب روپے اضافہ ہوا جبکہ پی ٹی آئی دورمیں قرضوں، واجبات میں 23 ہزار 665 ارب روپیاضافہ ہوا۔