کالعدم بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ گلزار امام عرف شمبے کی پاکستانی ریاست سے رحم کی اپیل

0
88

کوئٹہ (پاکستان نیوز) کالعدم بلوچ نیشنل آرمی کے بانی گلزار امام عرف شمبے، جسے سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا، نے ہتھیار اٹھانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ صرف آئینی اور سیاسی طریقے سے ہی ممکن ہے۔بلوچستان میں کالعدم تنظیم بلوچ نیشنل آرمی کے گرفتار سربراہ گلزار امام شمبے کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا، وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے منگل کو گلزار امام کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران پیش کیا۔اس موقع پر گلزار امام شمبے نے ریاست پاکستان اور بلوچ عوام سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے ریاست سے رحم کی اپیل کی۔گلزار امام شمبے نے کہا کہ ہمارا مسلح جدوجہد کا راستہ غلط ہے، امید ہے ریاست ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے اصلاح کا موقع دے گی، مسلح جدوجہد میں شامل بلوچ باشندے لڑائی کے بجائے واپسی کا راستہ اختیار کریں۔صوبائی وزیر داخلہ اور قبائلی امور بلوچستان نے گلزار امام سے متعلق سیکیورٹی اداروں کی کارروائی سے میڈیا کو آگاہ کیا اور بعد ازاں گرفتار ملزم کو اپنے تاثرات بیان کرنے کی دعوت دی۔گلزار امام شمبے نے بتایا کہ میں گزشتہ 15 برس سے مسلح جدوجہد کا حصہ رہا ہوں اور ہر طرح کے حالات سے گزرا ہوں، بحیثیت بلوچ میرا مقصد اپنی قوم اور خطے کی حفاظت کرنا ہے، مجھے چند دن قبل گرفتار کیا گیا، میں بلوچ قوم کے اکابرین سے ملا ہوں ، ان سے مباحثے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ صرف آئینی اور سیاسی طریقے سے ہی ممکن ہے۔گلزار امام شمبے نے کہا کہ میں نے ریاست کو سمجھے بغیر اس جنگ کا آغاز کیا، میں نے جس راستے کا انتخاب کیا وہ غلط تھا کیونکہ مسلح جدوجہد سے بلوچستان کے مسائل مزید گھمبیر ہوتے گئے، چند طاقتیں بلوچ قوتوں کو صرف ایک پریشر گروپ کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہیں جس سے نقصان صرف بلوچ قوم کا ہو رہا ہے۔انہوں نے مسلح جدوجہد میں شامل افراد سے اپیل کی کہ وہ واپسی کا راستہ اختیار کریں تاکہ مل کر بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں، بلوچ طلبہ سے بھی اپیل ہے کہ وہ لڑائی میں وقت ضائع کرنے کے بجائے صوبے کی ترقی کے لیے کام کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ریاست ہمیں ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے اصلاح کا ایک موقع دے گی، جن کے لوگ اس جنگ میں مارے گئے اور جن کا کوئی نقصان ہوا میں ان سے معافی کا طلب گار ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here