ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ کمی

0
340

نیویارک(پاکستان نیوز) پاکستان میں ڈالر اس وقت 21 ماہ کی کم ترین سطح پر فروخت ہو رہا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 9 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جو کہ ریکارڈ اضافہ ہے۔ پاکستان میں منگل کے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 153 روپے پر فروخت ہوا، فاریکس ڈیلرز کے مطابق یہ اس سال کی کم ترین سطح ہے۔ آل پاکستان فاریکس ایسوسی ایشن کے سربراہ ملک بوستان کے مطابق ’آخری مرتبہ اتنی کم قیمت پر ڈالر جون 2019 میں فروخت ہوا تھا انٹر بینک ٹرانسفر میں ڈالر کی قیمت 152.45 ریکارڈ کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں اس کی قیمت 168 روپے سے بھی اوپر چلی گئی تھی تاہم اس کے بعد اس کی قیمت میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ’پاکستان میں گذشتہ دو برسوں میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں ہونے والے بے تحاشا اضافے نے ملکی درآمدات کو مہنگا کیا تو دوسری جانب اس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔‘ ماہر معاشیات مزمل اسلم نے ڈالر کی گراوٹ اور روپے کی قدر میں بہتری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ڈالر کی گراوٹ کی سب سے بڑی وجہ آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہونا ہے۔‘ ’اس پروگرام کی مد میں پاکستان کو مزید پچاس کروڑ ڈالر ملیں گے۔ ڈالر کی زیادہ آمد کی وجہ سے روپے کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے اور روپے کی قدر بڑھنے سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔‘ اقتصادی امور کے ماہر عدنان سمیع نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’رواں مالی سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مستقل اضافہ دیکھا گیا ہے اور روپے کی قدر 9 فیصد بڑھ گئی ہے، جو غیر معمولی استحکام ہے۔‘ ’یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس مالی سال میں روپیہ دنیا کی اچھا پرفارم کرنے والی کرنسیوں میں سے ایک ہے جن کی قیمت اس درجے تک مستحکم ہوئی ہو۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کی قیمت میں کمی سے درآمدات پر منحصر شعبوں کو فائدہ ہوگا اور اس سال پہلے کی نسبت کم قیمت پر سودے ہوں گے۔‘ بدھ کے روز بطور وزیر خزانہ اپنی پہلی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے بھی ڈالر کی قیمت میں کمی کا سہرا حکومت کی اچھی معاشی پالیسی کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کرنسی آج اپنے زور پر خود کھڑی ہے۔ہم اس کے اندر ڈالر نہیں جھونک رہے اور ہم نے سٹیٹ بینک کو بھی خود مختار کر دیا ہے۔‘ ’ایسا نہیں ہے کہ سٹیٹ بینک نے حکومت کے کہنے پر شرح سود کو کم کیا یا ڈالر جھونک دیے اور آدھے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر قرضے لے کر مارکیٹ میں جھونک دیے کیونکہ اس وقت کے وزیرخزانہ نے سمجھا کہ یہ شاید ایک اچھی معاشی پالیسی ہے۔‘ ان کا اشارہ مسلم لیگ ن کے دور میں وزیر خزانہ رہنے والے اسحاق ڈار کی طرف تھا۔ یاد رہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے پر موجودہ حکومت خاصی تنقید کی زد میں رہی ہے اور اپوزیشن مہنگائی میں اضافے کی ایک وجہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کو بھی قرار دیتی رہی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here