کورونا ریلیف پیکیج 600 ڈالر کے چیک جاری ،امداد 2ہزار ڈالر ہونی چاہئے: ٹرمپ

0
151

نیویارک (پاکستان نیوز)کورونا متاثرین کو حکومت کی جانب سے مالی امداد کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا ہے جس کے تحت 600 ڈالر تک مالی امداد براہ راست شہریوں کے اکاﺅنٹ یا ان کے رہائشی پتہ پر چیک میل کیے جائیں گے ،براہ راست ڈیپوزٹ ادائیگی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس کے تحت سینکڑوں شہریوں کے اکاﺅنٹ میں مالی امداد کی رقوم براہ راست منتقل کر دی گئی ہیں ، انٹرنل ریونیو سروس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اکاﺅنٹس میں امداد ی رقوم کی براہ راست منتقلی آٹومیٹک ہے جس کے لیے صارفین سے کسی قسم کا کوئی رابطہ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ، پہلی امدادی رقوم کی منتقلی کی طرح اس مرتبہ بھی ادائیگی کو 100فیصد یقینی بنایا جائے گا ۔امدادی رقوم کی چیک اور براہ راست اکاﺅنٹ میں منتقلی کا سلسلہ آئندہ ہفتے تک جاری رہے گا ، یاد رہے کہ ہاﺅس نے کورونا متاثرین کو 600کی بجائے دو ہزار ڈالر کی براہ راست ادائیگی کا بل بھاری اکثریت سے منظور کر لیا ہے جس کے لیے ڈیموکریٹس اراکین نے بھرپور کاوش کی تھی ، امدادی رقوم سے متاثرین کو اپنے روز مرہ کے معاملات چلانے میں خاصی مدد ملے گی ،امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مجوزہ ترمیم کو شامل کرتے ہوئے کرونا ریلیف پیکج کے تحت مشکلات سے دوچار امریکیوں کو 600 کے بجائے دو ہزار ڈالر دینے کی منظوری دی ہے،امریکی ایوانِ نمائندگان نے کرسمس کی چھٹیوں کو مختصر کرتے ہوئے یہ اقدامات پیر کو ایسے وقت کیے ہیں جب نئی کانگریس کے حلف ا±ٹھانے میں محض ایک ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے۔ڈیمو کریٹک پارٹی کے اکثریتی ایوان نے کورونا امدادی پیکج کے تحت اضافی رقم دینے کی منظوری 134 کے مقابلے میں 275 ووٹوں کے ذریعے دی۔خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی کانگریس نے امریکیوں کو 600 ڈالر دینے کی منظوری دی تھی جس پر صدر ٹرمپ نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس میں اضافے پر زور دیا تھا۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غیر ضروری اخراجات کے بجائے ہر بالغ امریکی کو دو ہزار ڈالر فی کس جب کہ ہر بچے کو فی کس 600 ڈالر ملنے چاہئیں۔کانگریس نے حال ہی میں 2300 ارب ڈالر کے کرونا ریلیف اور حکومتی اخراجات بل کی منظوری دی تھی جس میں 900 ارب ڈالر کورونا وبا کے باعث مشکلات سے دوچار امریکیوں کی مدد کے لیے رکھے گئے تھے۔ صدر ٹرمپ نے اتوار کو اس بل پر دستخط کیے تھے۔صدر ٹرمپ کی جانب سے اضافی الاو¿نس دینے پر زور کو ا±ن ری پبلکن رہنماو¿ں پر خفگی کا اظہار قرار دیا جا رہا تھا جو اضافی رقم دینے کی مخالفت کر رہے تھے۔کانگریس کی جانب سے 2300 ارب ڈالر کے کرونا ریلیف اور حکومتی اخراجات بل کو صدر ٹرمپ نے ‘تضحیک’ قرار دیتے ہوئے اس میں بعض ترامیم کی تجویز دی تھی،خیال رہے کہ ڈیمو کریٹک اور ری پبلکن رہنماو¿ں نے کئی مہینوں پر محیط مذاکرات کے بعد اس بل پر اتفاق کیا تھا۔دریں اثنا صدر ٹرمپ نے کانگریس کی جانب سے منظورکردہ ادمداد کو متاثرین کے لیے ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امداد میں اضافہ ہونا چاہئے اور اس کو کم سے کم 2ہزار ڈالر فی کس کے حساب سے تقسیم کیا جانا چاہئے ، سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں ٹرمپ کی جانب سے کورونا متاثرین ریلیف فنڈ میں اضافے کی تجویز کو مسترد کیے جانے پر جی و پی اور اکثریتی لیڈر مچ مکونل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ، ٹرمپ نے کہا کہ ری پبلیکنز نے کورونا فنڈ میں اضافے پر ناکامی کی وجہ سے اپنی” آخری خواہش“ پر دستخط کردیئے ہیں ، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ 600ڈالر امداد بہت کم ہے اس کو کم سے کم 2ہزار ڈالر ہونا چاہئے ، میسوری کے سینیٹر جوش ہالے ، جارجیا کی سینیٹر کیلی لوفر اور ڈیوڈ پیرڈوئی نے بھی ٹرمپ کی جانب سے امدادی رقوم میں اضافے کی تجویز کی حمایت کی ، ٹرمپ نے کہا کہ میں نے کانگریس کو باور کرایاہے کہ میں چاہتا ہوں کہ پیسہ کم ضائع ہو اور زیادہ رقوم براہ راست عوام تک پہنچ سکیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here