کیوں تمھیں لیلتہ القدر نہیں دیا گیا!!!

0
50

ایک صحابی نے رسول اللہ سے دریافت کیا یا رسول اللہ پچھلی انبیا کی اُمتوں کی عمریں تو اتنی طویل ہوتی تھیں تو قیامت کے دن ان کے مقابلے میں ہماری نیکیاں بہت تھوڑی ہوں گی آپ نے فرمایا کیوں تمھیں شب قدر نہیں عطا کی گئی، اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ شب قدر کی نعمت اُمت مسلمہ کے لئے خاص ہے دوسرے انبیا کے پیرو کاروں کو یہ نعمت نہیں عطا کی گئی ۔شب قدر کی فضیلت میں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں پوری ایک سورت نازل کردی ،اس کا نام سورہ القدر ہے ،اللہ تعالیٰ اس سورت میں فرماتے ہیں کہ یہ شب قدر کی رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو اس رات کو قیام کرے گا ،اسے مغفرت کی بشارت دی گئی ہے ،دین اور دنیا کی جو بھی بھلائی مانگی جائے گی، عطا کی جائے گی ،یہ مسلم کی حدیث ہے جو اس رات کے خیر سے محروم رہا تو اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنی مغفرت نہ کروا لی اس پر لعنت ہو ،شب قدر کے بارے میں کہا گیا کہ اس کو آخری طاق راتوں میں تلاش کرو یعنی 21-23-25-27اور 29 حضرت عائشہ نے سوال کیا یا رسول اللہ اگر ہمیں پتا چل جائے کہ آج کی رات شب قدر ہے تو ہم اللہ سے کیا مانگیں آپ صل اللہ وسلم نے فرمایااے عائشہ اس طرح دعا کرو اللہم انک عفو تحب العفوفعف عنی حضور ویسے تو نیکیوں اور بھلائیوں کا مجموعہ تھے لیکن رمضان کی آخری راتوں میں عبادت کے لیے کمر کس لیا کرتے تھے خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو جگایا کرتے تھے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کی جو علامات بتائیں ہیں کہ اس کی صبح کو جو سورج نکلتا ہے تو اس میں شائعیں نہیں ہوتیں ۔اس رات کتے نہیں بھونکتے۔اس رات کی تیسری علامت یہ بتائی گئی کہ اس رات ہلکی پھلکی پھوہار پڑتی ہے یعنی بوندا باندی سی ہوتی ہے جس سے رحمت کا اندازہ ہوتا ہے ،لیلہ القدر کون سی رات ہوتی ہے عبادت بن ثابت کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے نکلے آپ لوگوں کو لیلة القدر کے بارے میں بتانا چاہتے تھے اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نکلا تھا کہ تم لوگوں کو شب قدر بتائوں مگر فلاں فلاں لڑ پڑے تو وہ بات میرے دل سے اٹھا لی گئی اور اسی میں شاید تمہاری بہتری ہے ،اب تم لوگ آخری طاق راتوں میں شب قدر کو تلاش کروسورہ قدر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ،عرب کا قاعدہ یہ تھا کہ جب کسی چیز کی بہت زیادہ تعداد بتانی ہوتی تو الف کا لفظ استعمال کرتے تھے۔بنی نوع انسان کی خیر و بھلائی کا جتنا کام اس ایک رات میں ہوا (نزول قرآن )اتنا کام کسی طویل دور انسانی میں بھی نہیں ہوا تھا دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس ایک رات کی عبادت ایک طویل مدت کی عبادت سے بہتر ہیسیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لیلة القدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کرے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں بخاری کتاب الایمان میں سے حدیث مروی ہے علماہزار مہینے سے مراد 83 سال اور چار مہینے لیتے ہیں اس لئے ان کے نزدیک اس ایک رات کی عبادت 83 سال کی عبادت سے بہتر ہے ایک روایت سے پتہ چلتا ہے کہ اس رات کی اہمیت قرآن کی وجہ سے ہیاسی رات کو اللہ تعالی نے قرآن جبریل امین کے حوالے کیا اور اسی رات کو پہلی وحی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب پر نازل گیا جس کی وجہ سے اس رات کی اہمیت اور فضیلت ہے ۔ شب قدر کوجبرئیل امین فرشتوں کے جلومیں آسمان سے زمین پر اترتے ہیں ہر حکم کا فیصلہ لے کر اس سے مراد انسانوں کی تقدیریں ہیں اس میں جو فیصلے کیے جاتے ہیں جو تبدیلیاں انسان اور اقوام کی تقدیر میں کی جاتی ہیں وہ اسی رات کی جاتی ہیں ۔فرشتے اس لئے بھی نازل ہوتے ہیں کہ وہ ساری رات اللہ تعالی کی عبادت کرنے والوں کے لیے امن اور سلامتی کی دعائیں کرتے رہتے ہیں ۔اس رات جو فیصلے ہوتے ہیں وہ سب کے سب خیر وسلامتی پر مبنی ہوتے ہیں حتی کہ اگر کسی فرد کی ہلاکت یا کسی قوم کی تباہی کے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے تو وہ بھی اہل زمین کیلئے خیر و سلامتی پر مبنی ہوتا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جو اس رات کی عبادت سے محروم رہا وہ ہر خیر اور بھلائی سے محروم رہا۔ایک اور روایت میں اس طرح فرمایا گیا کہ اس رات کو جبریل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں آسمان سے زمین پر اترتے ہیں ان کے ہاتھ میں سبز پرچم ہوتا ہے اسے خانہ کعبہ پر نصب کر دیتے ہیں اور ساری دنیا میں پھیل جاتے ہیں اور جو لوگ قیام وقعود ،رکوع و سجود ،ذکر و فکر اور دعاں میں مصروف ہوتے ہیں ان کی دعاں پر آمین کہتے ہیں انھیں مغفرت کی بشارت دیتے ہیں ان سے مصافحہ اور معانقہ کرتے ہیں یعنی گلے ملتے ہیں کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ فرشتے ہمیں مغفرت کی بشارت دے رہے ہیں یا ہم سے مصافحہ اور معانقہ کر رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاجب تمہیں محسوس ہو کہ اللہ کے خوف سے تمہارے رونگٹے کھڑے ہو رہے ہیں اور اللہ کے خوف سے تمہارے آنسو بہہ نکلے تو سمجھ لو کہ فرشتے تم سے مصافحہ اور معانقہ کر رہے ہیں یعنی گلے مل رہے ہیں اور تم کو مغفرت کی بشارت دے رہے ہیں لہذا اس رات کو اپنے گناہوں کو یاد کر کے اللہ سے کثرت سے استغفار کرنا اور اگر آنسو نہ آئے تو آنسو نکالنے کی کوشش کرنا اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرنا کہ کسی طرح مغفرت کی بشارت مل جا ئے۔جب اس رات دنیا اور آخرت کی ساری بھلائیاں عطا کی جاتی ہیں تو ہماری کوشش یہ ہو کہ ہم اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی ساری بھلائی مانگیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں کہ اللہ تعالیٰ مانگنے والے کو ضرورعطا فرماتا ہے ،اپنے کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی معافی اور اپنے جانے انجانے گناہوں کی معافی اپنے کھلے اور چھپے گناہوں کی معافی اورہر طرح کی خیر اپنے لئے ،اپنے شوہر ،اپنے والدین ،اپنے بچوں ، اپنی نسلوں ،اللہ کے رسول کے امتیوں کے لیے اپنے خاندان والوں کے لیے اپنے رشتہ داروں کیلئے اپنی بہن بھائیوں کے لیے اپنے پڑوسیوں کے لیے کل دنیا کے مسلمانوں کے لیے اللہ تعالی سے دعا مانگیں ۔
اللہ تعالی سے رو رو کر اس امت کی بدحالی کو دور کرنے کے لئے عزت ، عافیت ، بزرگی ، سرداری عطا کرنے کیلئے ۔اس لئے کہ دنیا اور آخرت کے ساری بھلائی اللہ ہی کے پاس ہے ۔وہی عطا فرمانے والا ہے ۔اپنے اعمال کی درستگی کی دعا ،اپنی نسلوں کی دین پر قائم رہنے اور دین کی خدمت میں چوکس رہنے اور اسلام کی سربلندی کے لیے دعا ،اس دور فتن سے بچنے کی دعا ،اللہ تعالی سے رو رو کر مانگنا ہے تاکہ صبح ہونے پہلے ہماری ساری دعائیں قبول ہو جائیں اور اللہ رب للعالمین ہماری مغفرت کا فیصلہ فرما دیں، امین
اور جب فجر کا وقت ہوتا ہے تو یہ فرشتے سمٹ کر دوبارہ اللہ کی طرف واپس چلے جاتے ہیں ۔اسلامی کیلنڈر کے لحاظ سے رات مغرب کے وقت شروع ہو جاتی ہے ۔شب قدر یا لیلالقدر مغرب کے وقت سے ہوجاتی ہے افطاری کیفورا بعد ۔لہذا ذکر و دعا کا اہتمام مغرب کے بعد سے ہی شروع کر دینا چاہیے انسان کی زندگی میں مصروفیات لگی ہوئی ہے اس رات عبادت کے ساتھ ہمیں دنیاوی ذمہ داریاں بھی ادا کرنی ہوتی ہیں ہم ان سب کو چھوڑ کر صرف عبادت نہیں کرسکتے ہیں اس لئے ہمیں نبی کریم کی زبان سے جو دعا سکھائی گء ہے اللہم انک عفوا تحب العفوا فاعفوا فعف عنا تو اس ذکر سے اپنی زبان کو تر رکھیں شب قدر آنے سے پہلے اس دعا کو اچھی طرح یاد کر لیں گھر والوں اور بچوں یاد کروائیں گھر کی مختلف دیواروں لکھ کر لگا دیں تاکہ دیکھ کر یاد آجائے اس لئے کہ زبان ہماری فارغ ہوتی ہے لہذا چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے اس دعا کا ورد کرتے رہیں اگر نماز پڑھنے کا وقت نہیں مل رہا ہے قرآن کی تلاوت کا وقت نہیں مل رہا ہیتو اللہ تعالی سے مغفرت کی دعا مانگتے رہیں کہ اللہ تعالی تو معاف کرنے والا ہے معاف کرنے سے محبت رکھتا ہے پس تو ہمیں معاف کر دے اس کی تکرار کرتے رہیں درحقیقت اللہ سے ہمیں معافی ہی تو چاہیے ! اس لیئے کہ جو کوء بھی ایمان اور احتساب کے ساتھ روزہ رکھے اور راتوں کو قیام کرے تو اللہ تعالی اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے اور وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جس طرح بچہ پیدا ہوتا ہے تو گناہوں سے پاک ہوتا ہے اللہ تعالی ہم سب کو اور آپ کو اسی طرح گناہوں سے پاک کر دے اور ہم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ہمیں دنیا اور آخرت کی کامیابیاں نصیب کرے آمین یا رب العالمین اور ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے جنھوں نے شب قدر کو پا لیا جن کی دعائیں قبول ہوگئی جن کے لئے مغفرت کا فیصلہ کر دیا گیا آمین یا رب العالمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here