ایک ججوں کا خط ایک بائیڈن کا خط!!!

0
14
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن!ایک ہفتہ ہو چکا میں وطن عزیز کو خیر باد کہہ کر ہجرتی ملک امریکہ تشریف لے آیا ہوں جیسا کہ میرے قاری اور دوست احباب جانتے ہیں کہ رہتا میں یہاں پر ہوں ،کھانا پینا اوڑھنا بچھونا سب یہاں ہے اوررواں اپریل کو مجھے سال ہو جائے گا لیکن میرا دل اپنی جنم مٹی میں اٹا پڑا ہے صبح شام پاکستان کے اور کروڑوں عوام کے بارے سوچتا ہوں اور فکر مند رہتا ہوں اور اس بار چار مہینے جیسے وحشتی خوف کے سایہ میں گزارے اپنے پچھلوں کے لئے فکر کا لیول کافی اوپر چلا گیا ہے اور آئے دن کوئی نہ کوئی اسکینڈل منظر عام پر نمودار ہوتا ہے تو فکر اور لا حق ہو جاتی ہے کہ اللہ خیر کرے وطن عزیز کی – اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ مرد اور ایک خاتون جج صاحبہ اور جج صاحبان نے انٹیلی جنس ایجنسیز اور عسکری انچاج کے جرنل اور ان کے ماتحتوں کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی عیسیٰ کو خط لکھا کہ وہ کس طرح جج صاحبان کو ہراساں کرتے ہیں اپنے من پسند فیصلے لکھوانے کے لئے اور نہ صرف ان کو بلکہ ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو بلیک میل کرتے ہیں ان کے گھروں میں جاسوسی کیمرے اور دوسرے جاسوسی آلات نصب کر کے ذہنی کوفت میں مبتلا کرتے ہیں لیکن کوئی ایک ایسا فورم نہیں ہے جس پر یہ اور دوسرے جج صاحبان اپنی شکایت درج کرواتے گھوم پھر کر اسی قاضی کے پاس پہنچے بقول اکبر ولی!
ہم نے سوچا تھا کہ حاکم سے کریں گے فریاد
ہائے کمبخت وہ بھی تیرا چاہنے والا نکلا
نام بھی قاضی منصب بھی قاضی اور کرتوت شیطانوں والے اِس قاضی کو ذرا بھی احساس نہیں ہوگا کہ مجلس قائد میں بیٹھ کر اس کا باپ قاضی عیسیٰ کتنا تڑپ رہا ہوگا جب قائدآعظم کے رفکا اس سے سوال کرتے ہوں گے کے تمھارا بیٹا چوروں کے ساتھ مل کر چور بن گیا ہے قاضی تمھارے بیٹے سے تو اچھے یہ منصف ہیں جنہوں نے انصاف کی پامالی روکنے کے لئے شور تو برپا کیا ہے ان کے خط نے ایوانوں میں ہل چل تو پیدا کی باپ بیچارہ شرمندگی کے آنسو بہانے کے سوا کیا کرسکتا ہے ۔
قارئین وطن!ایک جج صاحبان کا خط دوسرا امریکی صدر جو بائیڈن کا خط کے اس نے شہباز شریف وزیر اعظم کو لکھا ہے اور جمہورت اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کروائی ہے اور سرکاری ہز ماسٹر وائس یعنی بھونکے والے کتے عمران خان سے موازنہ کر رہے ہیں کہ دیکھو خان بائیڈن کی ایک فون کال کے لئے ترستا رہا نہ اس کو کال گئی نہ خط پہنچا ہماری تاریخ بھری پڑی ہے کہ امریکہ بادشاہ قتل بھی کرتا ہے اور کرامات بھی کرتا ہے اس نے کبھی عوامی اُمنگوں پر بات کرنے والوں کو سراہا ہے، اس نے ہمیشہ عوامی امنگوں کے قاتلوں کی سرپرستی کی ہے ایوب خان سے لے کر اور مشرف تک شہید ملت لیاقت علی خان، فاطمہ جناح مادرِ ملت، زلفقار علی بھٹو، محمد خان جونیجو ، بے نظیر بھٹو اور اب عمران خان جنہوں نے پاکستان کے عوام کے حقوق اور عظمت کی بات کی کسی کو قتل کروایا تو کسی کو لال جھنڈی دکھا کر ذلیل کرنے کی کوشش کی – عزیزان وطن یہ وہی بائیڈن ہے جس نے پاکستان میں بیٹھ کر مشرف کو حکم دیا تھا کہ ہمیں (we dont want your sons of bitch they are yours) ہمیں ہمارے (we want our sons of bitch ) اور اس کے بعد راتوں رات مشرفی پیارے چوہدری شجاہت اور ہمنوا کھڈے لائین لگا دئیے گئے اور آج جمہوریت اور آئین کے قاتل فارم کے پروانے لے کر جعلی حکمرانوں کا لبادہ پہن کر جو بائیڈن کے بیجھے ہوئے خط کو لہرا لہرا کر خوشی کے ڈونگرے برسا رہیں ہیں اللہ کی شان –
قارئین وطن! ہر ملنے والا دوست یا ہم وطن ایک ہی سوال کرتا ہے کہ پاکستان کا کیا بنے گا میرا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ اللہ خیر کرے گا فروری کے الیکشن نے انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے وہ جواب دیتے ہیں کہ پھر بھی مافیا اور ان کے سہولت کاروں کی جے جے کار ہو رہی ہے آپ کہتے ہیں کہ انقلاب انقلاب کا شور اٹھ رہا ہے میرا پھر وہی جواب ہوتا ہے کہ !
طولِ غمِ حیات سے گھبرا نہ اے جگر
ایسی بھی کوئی شام ہے جس کی سحر نہ ہو
یقین جانئے قوم انقلاب کے دھانے پر کھڑی ہے صرف ایک چنگاری کی منتظر ہے اس کی مثال عدلیہ میں ایک خط کا چھوٹا سا جھٹکا کہ مافیا اور سہولت کار پریشانی کا طوق گلے میں ڈالے پھر رہے ہیں اور بائیڈن کے خط کو پینا ڈول کی گولی سمجھ کر درد کی کمی محسوس کر رہے ہیں آنے والے دنوں میں یہی بائیڈن کا خط ان کی موت کا پروانہ ہوگا انشاللہ بس اب ظلم کی معیاد کے دن تھوڑے ہیں، اک ذرا صبر کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں،انقلاب، انقلاب اور انقلاب، یہ مداوا ہے ہمارے سالوں کے دُکھوں کا ،مرد و زن اُٹھو اور انقلاب زندہ باد کا نعرہ مستانہ لگائو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here