”کپتان”

0
11
عامر بیگ

احقر نے ڈومیکین رپبلک کی نمائندگی کرتے ہوئے دو سے نو نومبر دوہزار چار میں روزاریو ارجنٹائن میں عورتوں کی ہاکی کی چیمپئن ٹرافی میں نو روزہ الیٹ کوچنگ کورس کے لئے شرکت کی جس میں انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے سات میں سے چار ماسٹر کوچ تربیت فراہم کرنے کے لیے آئے تھے، میں ان دنوں عورتوں کی قومی ہاکی ٹیم کے ڈاکٹر اور ہیڈ کوچ کے فرائض انجام دے رہا تھا ،دوران کورس دوسرے مضامین کے علاوہ ہمیں چیمپئن ٹرافی کے میچز دیکھنے تھے اور پھر ان پر تنقیدی رپورٹ بھی لکھنی تھی حیرت مجھے اس وقت ہوئی جب دوران کورس ہاکی کے لیجنڈ شہباز سینئر کو پڑھایا گیا جب کورس انتظامیہ کو پتا چلا کہ میرا تعلق پاکستان سے ہے تو انہوں نے میرے نام کے ساتھ شہباز سینئر کے نام کا ٹیگ بھی رکھ دیا جس پر مجھے بے حد فخر محسوس ہوا، شہباز سینئر جو مزید کھیل سکتا تھا اور پاکستان کو کئی دفعہ ورلڈ چیمپئن بنا سکتا تھا لیکن سیاسی لوگوں نے یہاں بھی سیاست چمکائی اور کپتانی سے ہٹا دیا، اس نے بد دل ہو کر ریٹائر منٹ لے لی اسکی بھی یہی خواہش تھی کہ اسے کپتان رہنے دیا جائے تاکہ وہ پلان کر سکے ٹیم کو کھلا سکے ،وہ ٹیم پلانر تھا، وہ بغیر دیکھے گیند کو کیری کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال تھا، اسکے پاسز میسی کی طرح گول کروانے میں اہم رول ادا کرتے تھے ،راقم نے اس کے بعد بھی کئی کورسز کئے اسے تقریبا ہر کوچنگ کورس میں پڑھایا جاتا تھا اسکی سکلز کی ویڈیوز دکھائی جاتی تھیں اور وہ باقائدہ ہر کوچنگ کورس کا حصہ تھا ،ہالینڈ والوں نے اسے لیکر اپنی ہاکی کی ایک نسل تیار کر لی لیکن پاکستان میں اس کی وہ قدر نہیں کی گئی جس کا وہ حقدار تھا، اسی طرح چند دن پہلے تک پاکستان میں کرکٹ کے کپتان کی ریس چل رہی تھی، طرح طرح کی باتیں ہو رہی تھیں، یہ تو اچھا ہوا کہ بابر اعظم کو دوبارہ سے اس کی خواہش کے مطابق ٹی ٹونٹی اور ون ڈے کا کپتان مقرر کر دیا گیا ہے ،سب جانتے ہیں کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سر پر ہے، نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان شروع ہوا چاہتا ہے ،آگے آئرلینڈ اور انگلینڈ کا ٹوور ہے پھر امسال امریکہ میں ورلڈکپ بھی ہے ابھی سے ٹیم ورک اور پلاننگ ہو جائے گی کچھ نئے اور پرانے چہرے بھی ٹیم میں آنے والے ہیں ایک بہتر کمبینیشن بن سکتا ہے ،یادش بخیر ! شاہین شاہ آفریدی نے جب لاہور قلندر کو دو مرتبہ پاکستان سپر لیگ میں چیمپئن بنوایا تو سب کو لگا کہ بابر اعظم کو ون ڈے ورلڈ کپ میں خراب کارکردگی کے باعث کپتانی سے ہٹا کر دورہ نیوزی لینڈ کے لیے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا کپتان بنا دیا جائے ،پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے عاقب جاوید اور شاہد آفریدی کی شفارش پر داماد کو ٹی ٹونٹی کا کپتان مقرر کر وا دیا بابر اعظم کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان رہنے دیا گیا مگر بابر اعظم نے تمام فارمیٹ کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا نتیجہ پاکستان ٹیم دورہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ کپتان شان مسعود اور نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی دورے میں شاہین شاہ کی کپتانی میں بری طرح سے ناکامیاب ہوئی اور پھر نوویں پی ایس ایل میں لاہور قلندر شاہین شاہ کی کپتانی میں بری طرح ہاری شاہین شاہ کی کپتانی کا بھرم کھل کر سامنے آ گیا جو کہ صرف سینیئر کھلاڑیوں کی مرہون منت تھا ادھر بابر اعظم نے پشاور زلمی کی کپتانی میں اپنے آپ کو ایک میچور کپتان ثابت کیا گو کہ وہ اپنی ٹیم کو پی ایس ایل تو نہ جتوا سکے مگر ٹیم کے لئے دو تین مستقبل کے کھلاڑی دینے اور لوگوں کے دل جیت لینے میں کامیاب ہو گئے اب دوبارہ سے بابر اعظم کو پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے بابر اعظم نے اپنی شرائط پر کہ انہیں تینوں فارمیٹ کی کپتانی کے لیے نامزدگی چاہئے، بورڈ نے ان کا یہ اصولی مطالبہ بھی غالبا قبول کر لیا ہے قومی ٹیم میں بہت سے تجربے کئے جا چکے ہیں اب بس کر دیا جانا چاہئے، تینوں فارمیٹ کا ایک ہی کپتان ہمارے کلچر میں مناسب ہے ورنہ ایک دوڑ لگ جاتی ہے گروپنگ ہونے لگتی ہے ،بابر اعظم سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں کو ساتھ لیکر چلتا ہے وہ نہ صرف ہر فارمیٹ کا بلکہ خود بھی کلاس کا کھلاڑی ہے جو ریکارڈ پر ریکارڈ بناتا چلا جا رہا ہے ،قومی ٹیم کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ دیگر کھلاڑی بھی اس کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں اسکا کپتان بننا بنتا ہے ہم ہاکی میں شہباز سینئر کو ضائع کر چکے جس سے ہاکی کا جنازہ نکل گیا، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کرکٹ میں اپنے ٹیلنٹ کی قدر کریں اور حقدار کو اسکا حق دے کر رہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here