محترم قارئین! امیرالمومنین، امام المتقین، تاجدار ھل آتی، فاتح خیبر، اسد اللہ الغالب کا اسم گرامی علی بن ابی طالب اور کنیت ابوالحسن، وابو تراب ہے۔ آپ حضور نبی کریمۖ کے چچا ابوطالب کے فرزندارجمند ہیں۔ اور حضورۖ کے داماد ہونے کا شرف بھی آپ کے پاس ہے۔ کیونکہ حضورۖ کی چوتھی اور آخری بیٹی سیدہ کائنات، خاتون جنت رضی اللہ عنھا آپ کے عقد میں آئیں اور آپ کی والدہ محترمہ کا نام نامی اسم گرامی فاطمہ بنت اسد بن ہاشم ہے۔ آپ سابقین اولین اور علماء ربانین میں انتہائی مکرم ومعظم اور مہاجرین اولین اور عشر ومبشرہ میں اپنے درجات کے لحاظ سے بہت زیادہ ممتاز اور اعلیٰ واکرم ہیں۔ حسنین کریمین رضی اللہ عنھا کے والد بزرگوار، حیدر کرار اور صاحب ذوالفقار ہیں اور جس طرح آپ سخاوت وشجاعت میں مشہور خلائق ویگانہ روزگار ہیں اسی طرح زہد واتقاء اور عبادت و ریاضت میں بھی سید الخیار وسندالابرار ہیں۔ فصاحت و بلاغت اور وعظ وخطابت میں آپ عدیم النظیر اور جو دوسخا معلم وصلم میں بھی بے مثال ہیں۔ غرض ہر میدان فضل وکمال کے شہسوار ہیں۔ بہرحال جدھر بھی دیکھو آپ کی صفت ومدح کے تذکرے ہیں۔ آپ مظہرالعجائب والغرائب اور حلال المشکلات ہیں۔ آپ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ راشد ہیں۔ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ کے بھی آپ کی بارگاہ میں حاضری پیش کی ہے۔
مرتضیٰ شیرحق، اُشجع الاشجعین، باب فضل و ولایت پہ لاکھوں سلام
شیر شمشپیرزن، شاہ خیبر شکن۔ پر تو دست قدرت پہ لاکھوں سلام
عام الفیل کے تیسویں سال جبکہ حضورۖ کی عمر مبارک تیس سال تھی۔13رجب المرجب بروز جمعتہ المبارک آپکی ولادیت باسعادت ہوئی۔ یہ بھی آپ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے کہ آپ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔(مروج الذھب جلد نمبر٥ ص٧٥) آپ کی فضلیت میں بہت ساری احادیث وار ہوئی ہیں۔ اور شیخ محقق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تقریباً نین سو آیات طبیعات آپ کی عظمت اور شان میں آئی ہیں۔ نبی پاکۖ جب صحابہ کرام علیھم الرضوان کے درمیان مدینہ منورہ میں نواخات قائم فرمانے لگے تو آپ نے سب کے درمیان موا خاتمہ قائم فرما دی لیکن حضرت شیر خدا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ باقی رہ گئے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھا فرماتے ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ آبدیدہ ہوگئے۔ اور عرض کی یارسول اللہۖ آپ نے تمام صحابہ کرام کو عقد مواخاہ میں ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا۔ مگر میں یوں ہی رہ گیا اور آپ نے مجھے کسی کا بھائی نہیں بنایا تو رسول خداۖ نے نہایت ہی پیار اور محبت سے فرمایا: اے علی! تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو، ماشاء اللہ! نبی پاکۖ نے کتنے بڑے اعزاز سے آپ کو نوازا؟ آپ نو عمر لوگوں میں سب سے پہلے شرف ہو اسلام ہوئے چنانچہ خود آپ کا بیان ہے کہ دوشنبہ کے دن حضور اکرمۖ پر وحی اتری اور میں منگل کے دن مسلمان ہوا۔ تو جس وقت آپ ایمان لائے اس وقت آپ کی عمر شریف دس سال یا اس سے سے کچھ زیادہ تھی جیسا کہ آپ کا مشہور شعر ہے۔ یعنی میں نے تم سب سے پہلے اسلام قبول کیا جبکہ میں لڑکا تھا اور حد بلوغ تک نہیں پہنچا تھا۔ اور آپ رضی اللہ عنہ نے چھوٹی عمر میں بھی کبھی بت پرستی نہیں کی۔ علماء صحابہ کرام علیھم الرضوان میں علمی عظمت کے اعتبار سے آپ کا مرتبہ بہت ہی بلند ہے۔ آپ نے نبی کریمۖ سے تقریباً پانچ سو چھیاسی احادیث روایت کی ہیں۔ اور آپ کے فتاویٰ اور فیصلہ کا انمول مجموعہ اسلامی علوم کے خزانوں کا بہترین قیمتی سرمایہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہم تمام صحابہ کرام میں سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے ہیں۔ اور کبھی یوں بھی دعا مانگتے تھے کہ میں ایسے مقدمہ سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں جس کا فیصلہ حضرت علی بھی نہ کرسکیں۔ اسی طرح حضرت سعید بن حسیب رضی اللہ عنہ بھی آپ کے بارے میں کیا کرتے تھے۔ کہ مدینہ منورہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی ایسا صاحب علم نہیں جو کہہ سکے کہ جس کو جو کچھ پوچھنا ہو وہ مجھ سے پوچھ لے۔ حضرت عبداللہ بن عیاش بن ریعہ کا قول ہے۔ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے زیادہ فرائض کا جاننے والا معاملہ فہم کوئی شخص بھی نہیں تھا۔ اور حضرت علی کمال علم وقرابت رسولۖ اور فقہ حدیث، شجاعت جنگ اور سحاوت مال وغیرہ کمالات کے اعتبار سے تمام صحابہ میں ایک خاص فضلیت کے مالک تھے۔ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی شہادت کوفہ کی جامع مسجد میں21رمضان المبارک چالیس سن میں ہوئی۔ مزار پر انوار نجف اشرف میں ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ رضی اللہ عنہ کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں آپ کے فیض سے وافر حصب عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے