ماہ شعبان !!!

0
41

یوں تو سارے مہینے سارے ہفتے اور سارے دن سب اللہ کے ہیں لیکن بعض مہینے اپنی رحمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے انتہائی خصوصیت کے حامل ہیں۔ ان برکت والے مہینوں میں ایک مہینہ شعبان المعظم کا مبارک مہینہ ہے۔ یہ مہینہ دو برکت والے مہینے یعنی رجب اور رمضان کے درمیان ہے۔ جب وہ رجب آتا تو رسول کریم علیہ الصلوة وتسلیم یہ دعا فرمایا کرتے الّلھم برک گستاخی رَجَب وَّ شعبان وَ بلغنا رمضان اے اللہ ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت نازل فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا ،اسی طرح نبی کریمۖ نے فرمایا رجب اللہ کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری اُمت کا مہینہ ہے اہل بصیرت کیلئے یہ بات کس قدروجد آفریں ہے ۔رسول کریم نے ماہ شعبان کی نسبتاً اپنی طرف کی گویا اس مہینے کی تعظیم وتکریم رسول پاک کی تعظیم وتکریم ہے تو پھر اہل بیت اطھار علیم السلام جن کی نسبت رسول کریمۖ نے اپنی طرف اس انداز میں فرمائی کہا کہ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اے علی تو دنیا وآخرت میں میرا بھائی ہے میرا بیٹا حسن سردار ہے۔ لوگو میں تمہیں اپنی اہلبیت کے بارے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں اسی طرح جماعت صحابہ کے بارے میں فرمایا میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں اب یہ فیصلہ آپ کو خود کرنا ہے اگر مہینے کی نسبت حضور کی طرف ہو تو وہ قابل تعظیم ہے۔ اب جو نام نہاد مسلمان ان مقدس زوات پر ڈبان طعن دراز کریں اور مومن ہونے کا دعویٰ بھی کریں، خوب مال لیں، ان کا ایمان سے کوئی تعلق نہیں، یہ وہ مہینہ ہے جس میں اللہ کی بارگاہ میں بندوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں ،اسی مہینے کی15ویں شب جس کو شب برات کہا جاتا ہے جس میں ایک سال کے اہم ترین امور فرشتوں کے سپرد کر دیئے جاتے ہیں۔ حضرت الشیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں شعبان میں پانح حروف ہیں ش، ہا، ب، ا اور نون سے مراد شرف ہے ہا سے مراد علو ہے ب سے مراد بر ہے الف سے مراد الفت ہے اور نوں سے مراد نور ہے یعنی جو اس ماہ میں عبادت و ریاضت کی کثرت کرے گا اپنے مولا کے حضور گرید خداری کرے گا توبہ واستغفار کرے گا، اللہ کریم اس کو شرف بلندی الفت بریعنی نیکی اور نور سے نوازے گا۔معزز قارئین آپ دیکھتے ہیں عمومی طور پر آج اُمت کی اکثریت ماہ رمضان کی کامل برکات حاصل نہیں کر پاتی، اس کی ایک وجہ ماہ رمضان کی آمد سے قبل اس کا اہتمام نہ کرنا ہے اور پھر کل کرنے کی نیت ہوتی رہتی ہے اور پورا ماہ رمضان گزر جاتا ہے۔بقول علامہ اقبال !
کس قدر تم یہ گراں صبح کی بیداری ہے
طبع آزاد یہ قید رمضان بھاری ہے
ہم سے کب پیار ہے ہاں نیند تمہیں پیاری ہے
تمہیں کہہ دو بھی آئین وفاداری ہے
آیئے آج کے دن سے یہ عزم بالحزم کریں اس سال ماہ رمضان کے عظیم تحفہ تقویٰ کے حصول کیلئے کوشاں ہونگے اور یہ اس وقت ممکن ہوگا جب علامہ اقبال مرحوم کے بتائے اس سبق کو روح پر اُتاریں گے۔ !
کسی نے دوش دیکھا ہے نہ فردا
فقط امروذ ہے تیرا زمانہ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here