”ججوں کی جنگ”

0
35
ماجد جرال
ماجد جرال

سپریم کورٹ میں چھ ججز کے تقرری کے بعد پاکستان کی عدلیہ ایک بار پھر موضوع بحث ہے، عدلیہ میں واضح طور پر اس وقت دو گروپ نظر آتے ہیں، دونوں اپنی اپنی بھرپور کوشش کر رہے ہیں مگر ظاہر ہے حکومتی پلڑا عموما بھاری رہتا ہے، یہاں بھی حکومت نے اپنا وزن چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے گروپ کے حق میں ڈالا اور یوں سپریم کورٹ کے چھ نئے ججز چیف جسٹس آف پاکستان کے منشا کے مطابق تعینات ہو گئے۔
معاملہ اس لیے بھی سنگین ہے کہ اب پاکستان میں عدلیہ واضح طور پر سیاسی چالبازیوں میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی جا رہی ہے، جو بلا شبہ عدلیہ کو زیب نہیں دیتا، اس کے اثرات انصاف اور انصاف فراہم کرنے والے تمام اداروں پر برابر پڑتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے قبل سپریم کورٹ میں ججز لانے کے لیے ایک واضح طریقہ کار موجود تھا، سنیارٹی لسٹ کا خیال رکھا جاتا، اگرچہ سنیارٹی میں قابلیت پر سمجھوتہ ہونے کے کسی حد تک امکانات موجود رہتے تھے مگر کوئی سازشی یا سیاسی چال بازی کارگر ثابت نہیں ہوتی تھی۔اللہ بھلا کرے ہمارے چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب کا جن کو پاکستان ضرورت سے زیادہ حالت جنگ میں نظر آیا، اور ایک سیاسی جماعت کو ٹھکانے لگانے کی ضد نے عدلیہ میں ایسے ایسے فیصلے کروائے کہ آج انہی غلط فیصلوں کی مثالیں پیش کرتے ہوئے موجودہ حکومتی اور عدالتی حکام عدلیہ میں اپنے من پسند افراد کو لا رہے ہیں، یہ وہی روایت تھی جس کو جسٹس ثاقب نثار نے شروع کیا اور پاکستان تحریک انصاف نے کھل کر نہ صرف اس کی حمایت کی بلکہ بے تحاشہ سپورٹ بھی کی جس کے نتیجے میں اس وقت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو گھر بیٹھنا پڑا اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بمشکل چیف جسٹس آف پاکستان بن پائے مگر ہمیں حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ غلط اقدام غلط ہی ہوتا ہے۔موجودہ حکومت سیٹ اپ جس طرح عدلیہ میں اپنی من پسند افراد کی تعیناتی کر رہے ہیں کیا خبر کہ کل انہی کے ہاتھوں شہادت بھی پائیں،کیا ہم عمران خان کی مثال بھول گئے ہیں، جس فوج نے اس کو پالا آج وہی عمران خان کی رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔کسی بھی معاشرے میں چاہے تمام ادارے کرپٹ ہو جائے مگر انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو اگر بدعنوانی چھو بھی جائے تو ایسے معاشرے کو تباہ ہونے سے روکنے کی تمام کوششیں کبھی کارگر ثابت نہیں ہوتی۔عدلیہ کو چاہیے کہ وہ اس پتلی تماشے سے جتنا خود کو دور رکھ سکتی ہے، رکھ لے، کیونکہ ایک دن انصاف کی ضرورت تو انہیں بھی پڑنی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here