چین کا ”امریکہ بائی پاس” مشن شروع

0
16

بیجنگ (پاکستان نیوز) چین نے تجارتی جنگ کے بعد امریکہ کے خلاف نئے محاذ کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت چینی صدر مسٹر شی نے جنوبی ایشیائی ممالک کو امریکہ کی بجائے چین کے ساتھ تجارتی شراکت داری کے لیے راضی کرنے کے لیے ”بائی پاس امریکہ” مشن کو عملی جامع پہنانا شروع کر دیا ہے، اس حوالے سے چینی صدر مسٹر شی نے ویت نام کا دورہ کیا جس کے دوران تاریخی تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے گئے جبکہ ویت نام نے چین سے تجارتی قربتو ں کو وسعت دینے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ ان دونوں چینی صدر ملائیشیا کے تین روزہ دورے پر پہنچے ہیں جس کا مقصد امریکہ کے مقابلے میں چین کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے، چین کے صدر شی جن پنگ جنوب مشرقی ایشیا کے دورے کے ایک حصے کے طور پر ملائیشیا پہنچے ہیں جسے یہ ذاتی پیغام دینے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ شدید تجارتی جنگ کے دوران بیجنگ امریکہ سے زیادہ قابل اعتماد تجارتی پارٹنر ہے۔شی جن پنگ کا 2013 کے بعد ملائیشیا کا پہلا دورہ ہے۔ انھوں نے ویتنام سے اُڑان بھری جہاں انہوں نے ہنوئی میں مصنوعی ذہانت سے لے کر ریل کی ترقی تک ہر چیز پر تجارتی تعاون کے درجنوں معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔شی جن پنگ کا تین ممالک کا دورہ اور ان کا “پیغام” کہ بیجنگ جنوب مشرقی ایشیا کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ظالمانہ انتظامیہ سے بہتر دوست ہے کیونکہ 10 رکنی ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) بلاک کے بہت سے ممالک امریکہ کی جانب سے بھاری محصولات عائد کرنے کے بعد ان کے سلوک سے ناخوش ہیں۔امریکہ میں ملائیشیا کے سابق سفیر نظری عبدالعزیز”الجزیرہ ”کو بتایا کہ چین ہمیں بتا رہا ہے کہ وہ امریکہ سے زیادہ ایک قابل اعتماد تجارتی پارٹنر ہے، ہمیں ان کے ساتھ نمٹنے میں کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔وزیراعظم انور کے دور میں ملائیشیا چین کے بہت قریب ہو رہا ہے،یہ ایک اچھی بات ہے،طویل مدت میں واشنگٹن کا اثر و رسوخ کم ہو جائے گا۔سابق سفیر نے کہا کہ تاہم چین کے ساتھ تجارتی تعلقات اور سفارتی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں اور دونوں ممالک کو فائدہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چین پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کر رہے ہیں،یہ ہماری مثبت ذہنیت ہے۔واشنگٹن نے ملائیشیا کو 24 فیصد تجارتی ٹیرف کے ساتھ نشانہ بنایا، اس پر امریکی درآمدات پر 47 فیصد ٹیرف لگانے کا الزام لگایا، اس شرح کو ملائیشیا کے حکام نے مسترد کر دیا ہے۔ٹرمپ نے حال ہی میں دنیا بھر کے ممالک پر عائد سب سے زیادہ امریکی محصولات پر 90 دن کی پابندی عائد کی ہے۔ اس کے بجائے، انہیں امریکہ کو برآمد ہونے والی اشیاء پر 10 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔چین ملائیشیا کے ساتھ تجارت بڑھانے کی امید رکھتا ہے، جو امریکہ کو برآمدات میں متوقع کمی کو پورا کرے گا،سیاسی طور پرملائیشیا کا تمام 10 آسیان ریاستوں میں بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے،نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے لی کوان یو سکول آف پبلک پالیسی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر الفریڈ ملوان وو نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ بھی ملائیشیا کو علاقائی طور پر اپنے روایتی اثر و رسوخ کے دائرے میں رہنے کے طور پر دیکھتا ہے۔اس میں اقتصادی طور پر چینی سرمایہ کاری اور”چائنا پلس ون” حکمت عملی شامل ہے، جس میں چینی کمپنیاں اپنے مینوفیکچرنگ اڈوں اور سپلائی چینز کو متنوع بنانا اور چین سے باہر پلانٹس لگانا شامل ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here