فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ
محترم قارئین! حضرت خواجگان، بانی سلسلہ چشتیہ خواجہ معین الدین حسن چشتی الحسنی سنجری رضی اللہ عنہ آسمان ولایت کے چمکتے ہوئے ستارے ہیں۔ آپ نے اسلام کی تعلیمات کی خود بھی پابندی کی اور پھر اسی طریقہ سے اشاعت اسلام کا فریضہ انجام دیا کہ بڑے بڑے ضدی کافروں کو اسلام کی دولت نصیب ہوگئی۔ اے خواجہ ہندوہ دربار ہے اعلیٰ تیرا کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا بیس سال تک مفرو حضر ہیں خواجہ عثمان بارونی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں رہے۔ وہاں آپ رضی اللہ عنہ کے سونے کے لباس کی نگرانی فرماتے تھے۔ آپ نے وہاں سے خوب فیض پایا۔ طریقت کے تمام اصول وضوابط اپنائے اپنے پیرومرشد کی خوب خدمت کی اور ساتھ مجاہدات وریاضت کے سلسلہ کو بھی جاری رکھا۔ اپنے پیرومرشد کی طرف سے نعمت خلافت سے بھی نوازے گئے۔ آپ پتھورا رائے کے دور حکومت میں اجمیر انڈیا کے شہر میں تشریف لائے۔ ایک روز اس نے آپ رضی اللہ عنہ کے عقیدت مند مسلمان کو کسی وجہ سے ستایا۔ وہ بیچارہ آپ کے پاس فریاد لے کر پہنچا۔ آپ نے اس کی سفارش میں پتھورا رائے کے پاس ایک پیغام بھیجا۔ لیکن اس نے آپ کی سفارش قبول نہ کی اور کہنے لگا کہ یہ شخص عیاں آکر بیٹھ گیا ہے اور غیب کی باتیں کرتا ہے جب خواجہ اجمیری کو یہ بات معلوم ہوئی۔ تو ارشاد فرمایا کہ ہم نے پتھورا کو زندہ گرفتار کرکے حوالہ کردیا۔ اسی زمانہ میں سلطان معزالدین سام عرف شہاب الدین غورف کی فوج غزنی سے پہنچی تو پتھورا لشکر اسلام کے مقابلہ کے لئے آیا تو سلطان معز الدین کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔ اسی تاریخ سے ہندوستان میں اسلام پھیلا اور کفر کی جڑیں کٹ گئیں۔ مشہور ہے کہ خواجہ اجمیر رضی اللہ عنہ کے وصال باکمال کے بعد آپ کی پیشانی پر یہ نقش ظاہر ہوا۔ ”حُبیبُ اللہ مَاتَ فی حُبّ اللہ” یعنی اللہ کا حبیب اللہ کی محبت میں دنیا سے گیا۔ بعض کے نزدیک حضرت خواجہ خواجگان رضی اللہ عنہ کا وصال6رجب المرجب633سن ہے اور بعض کے نزدیک ماہ ذی الحجہ میں ہوئی۔ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ اور اجمیر میں جہاں آپ کی رہائش تھی وہیں مزار شریف بنایا گیا آپ کا مزار مبارک ابتدائی طور پر اینٹوں سے بنایا گیا پھر اس کو اپنی حالت پر باقی رکھ کر پتھر کا ایک صندوق اس کے اوپر رکھ دیا گیا۔ اسی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ کے مزار پر انوار میں بلندی پیدا ہوگئی سب سے پہلے آپ کے مزار شریف کی عمارت خواجہ حسین ناگوری نے بنوائی۔ اس کے بعد دروازہ اور خانقاہ کسی بادشاہ نے تعمیر کروائے۔ آپ رضی اللہ عنہ کا سالانہ عرس مبارک6رجب المرجب کو اجمیر کی سرزمین پر ہندوستان(انڈیا) میں ہوتا ہے ویسے تو آپ کی ساری زندگی مطھرہ ہمارے لئے قابل عمل نمونہ ہے۔ مزید آپ کے ملفوظات ذکر کئے جاتے ہیں جنہیں پڑھ کر ہمل میں لائیں تو ہم دنیاوآخرت کی کامیابیاں اپنے نام کرسکتے ہیں۔ حضرت خواجہ بختیار کاکی اوشی رضی اللہ عنہ نے دلیل العارفین میں خواجہ صاحب رضی اللہ عنہ کے جو ملفوظات ذکر کئے ہیں ان میں سے چند کا تذکرہ پیش خدمت ہے۔ فرمایا: عاشق کا دل محبت کی آگ میں جلتا رہتا ہے لہذا جو کچھ بھی اس دل میں آئے گا جل جائے گا اور نابود ہوجائے گا۔ کیونکہ آتش محبت سے زیادہ تیزی کسی آگ میں نہیں۔ ارشاد فرمایا: بہتی ندیوں کا شور سُنو کس طرح شور کرتی ہیں لیکن جب سمندر میں پہنچتی ہیں تو بالکل خاموش ہوجاتی ہے۔ فرمایا: میں نے خواجہ عثمان ارونی رضی اللہ عنہ کی زبان سے سنا ہے فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے ایسے اولیاء بھی ہیں کہ اگر اس دنیا میں ایک لمحہ بھی اس سے حجاب میں آجائیں تو نیست ونابود ہوجائیں۔
ارشاد فرمایا: میں نے خواجہ عثمان بارونی کی اقدس زبان سے خود سنا ہے فرماتے تھے کہ جس شخص میں تین باتیں ہوں تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ اسے دوست رکھتا ہے۔ اوّل سمندروں جیسی سخاوت دوم آفتاب جیسی شفقت سوم زمین جیسی تواضع۔ ارشاد فرمایا کہ نیک لوگوں کی صحبت نیکی کرنے سے بہتر اور برے لوگوں کی صحبت بدی کرنے سے بدَ ہے۔ ارشاد فرمایا: مرید اپنی توبہ میں اس وقت راسخ ہوتا ہے اور اسے قائم سمجھا جائے گا جب کہ اس کی بائیں طرف والے فرشتے نے بیس سال تک اس کا ایک بھی گناہ نہ لکھا ہو۔ ارشاد فرمایا: میں نے خواجہ عثمان بارونی رضی اللہ عنہ کی زبانی سنا، فرماتے تھے کہ انسان مستحق فقر اس وقت ہوتا ہے جب کہ اس عالم فانی میں اس کا کچھ بھی باقی نہ رہے۔ محبت کی علامت یہ ہے کہ فرمانبردار رہتے ہوئے اس بات سے ڈرتے ہو کہ محبوب تمہیں دوستی سے کہیں جدا نہ کردے۔ ارشاد فرمایا: عارفوں کا بڑا بلند مقام ہے جب وہ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں تو تمام دنیا ومافیھا کو اپنی دو انگلیوں کے درمیان دیکھتے ہیں۔ ارشاد فرمایا، عارف وہ ہے کہ جو کچھ چاہے وہ فوراً اس کے سامنے آجائے۔ اور جو کچھ بات کرے تو فوراً اس کی جانب سے اس کا جواب سن لے۔ ارشاد فرمایا: محبت میں عارف کا کم سے کم مرتبہ یہ ہے کہ صفات حق اس کے اندر پیدا ہوجائیں اور محبت میں اس کا درجہ کامل یہ ہے کہ اگر کوئی اس کے مقابلہ پر دعویٰ کرکے آئے تو وہ اپنی قوت کرامت سے اسے گرفتار کرے۔ اللہ تعالیٰ حضرت خواجہ خواجگان رضی اللہ عنہ کے فیوض وبرکات سے ہمیں وافر حصہ عطا فرمائے اور آپ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭