”باعزت بری”

0
8
عامر بیگ

چند دنوں سے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد ایلچی برائے سپیشل مشن رچرڈ گرینل کی سوشل میڈیا ایکس پر سابق وزیر اعظم پاکستان عمران احمد خان نیازی کی رہائی بارے ریلز اور عمران خان کی ٹویٹ نے پاکستان کی سیاست میں ایک کہرام مچا کر رکھا ہوا ہے، پاکستانی میڈیا کے چھوٹے بڑے تقریبا ہر صحافی نے اس بارے لب کشائی کی ہے ،سیاسی کھلاڑیوں نے بھی اپنی اپنی بساط بھر اس میں حصہ ڈالا ہے ،امریکہ ایک دنیاوی سپر پاور ہے جو جب چاہے جہاں چاہے ہلچل مچانے کی صلاحیت سے مالا مال ہے ،اس کے پاس ریورس کے ساتھ ساتھ انفورمیشن کا خزانہ ہے ،امریکی کوئی بھی کام ایک ٹیم ورک کی صورت میں کام کرتے ہیں یونیورسٹی آف نیبراسکا کے بزنس سکول میں دوران تعلیم امریکیوں کے بارے میں یہ جانا کہ یہ لوگ کوئی بھی کام اکیلے کرنے کی بجائے ٹیم ورک سے کرتے ہیں اجتماعی عقل سے ہوا کوئی بھی پروجیکٹ بہتر صورت میں نتائج دیتا ہے، اس میں غلطی کے چانسز بھی کم ہوتے ہیں اور اگر غلط ہو بھی جائے تو اس کو صحیح کرنے میں زیادہ نقصان نہیں ہوتا اور کمزوریوں پر قابو بھی پایا جا سکتا ہے ،اجتماعی وزڈم کی وجہ سے ہی امریکہ پوری دنیا پر راج کر رہا ہے مگر ہم لوگ سولو فلائٹ کرنے کے عادی ہے اسی لیے کنویں میں گرتے ہیں ایوب سے لیکر عاصم منیر تک سولو فلائٹ کے عادی رہے ہیں عمران خان نے ایسے تمام حکمرانوں کو نہ صرف للکارا بلکہ عوامی حکمرانی کی مثال قائم کر کے دکھا دی جو سب کے دلوں میں گھر کر گئی یہی وجہ ہے کہ یہ پہلی دفعہ ہوا کہ پاکستانی عوام کسی وزیر اعظم کی معزولی پر سڑکوں پر نکلی ورنہ اس سے پہلے مٹھائیاں تقسیم ہوتی تھیں اور آٹھ فروری کے الیکشن میں لوگ تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو پاگلوں کی طرح ووٹ ڈالنے اپنے اپنے گھروں سے نکل آئے پری پول رگنگ کے باوجود جس میں انتخابی نشان چھیننا سب سے بڑا دھچکا تھا مگر ووٹرز نے ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر خان کے امیدواروں کو ووٹ دیا مقتدر حلقوں کو عوام کی یہ خو ایک آنکھ نہ بھائی اور پھر وہی جھرلو پھیرا گیا جو کہ پھرتا آیا ہے طاقت کے زور پر عوامی مینڈیٹ کی دھجیاں بکھیری گئیں پرعوام اسے قبول کرنے کو تیار نہیں ہے بات اب سپر پاور کے ایوانوں تک پہنچ چکی ہے اینٹی اسٹیبلشمنٹ صدر ٹرمپ کی جیت نے پاکستان سیاست میں بھی اثر دکھایا ہے اور امریکہ کے نومنتخب صدر کے نامزد ایلچی برائے سپیشل مشن رچرڈ گرینل جو کہ سفارتکار بھی رہے ہیں اور پاکستانی سیاست کو اب اچھی طرح سمجھ بھی گئے ہیں ان کی ٹیم رجیم کی تبدیلی اور عمران خان بارے مکمل انفارمیشن لینے میں مصروف ہے جس کے سلسلے میں واشنگٹن میں متعین پاکستانی سفارتکاروں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے امید واثق ہے کہ بیس جنوری کو ٹرمپ صدارتی حلف اٹھانے سے پہلے یا بعد جیل میں قید عمران خان کے لیے کوئی عملی اقدام ضرور اٹھائیں گے ہو سکتا ہے کہ وہ خان کو صداری حلف کی تقریب میں مدعو کر لیں تاریخ یہی بتاتی ہے کہ اس طرح کے اقدامات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ کلنٹن، بش، بائیڈن پاکستانی سیاست میں ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ اثر انداز ہوتے رہے ہیں، ٹرمپ جو عمران خان کو اپنا دوست کہتا رہا ہے اس کا نامزد ایلچی اب کھل کر عمران خان کی حمایت میں پوسٹیں لگا رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو گا ضرور مگر عمران خان کو جس قدر دنیا جانتی ہے وہ ٹرمپ کے اس جیسچر کو اندر کھاتے میں تو ضرور سراہے گا مگر وہ ٹرمپ کی وجہ سے باہر آنے کو ترجیح دینا پسند نہیں کرے گا وہ جیل میں رہ کر مقدمات کا سامنا کر کے اور ان سے باعزت بری ہوکر ہی حکومت میں آئے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here