ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں افغان مہاجرین کی آمد کا سلسلہ شروع ھوا۔انہیں باقاعدہ ٹرینگ دے کر روس کے مقابلہ میں کھڑا کیا گیا۔پورے پاکستان کو انکا گھر قرار دیا گیا۔پچاس لاکھ افغان پاکستان کے طول وعرض میں رہتے ھیں۔ بزنس کرتے ھیں ۔جائدادیں خریدتے ہیں۔پلازے بناتے ھیں۔بڑے پیمانے پر ٹرانسپورٹ ، الیکٹرانکس کا کاروبار کرتے ھیں۔لیکن یہ ایسے نمک حرام ھیں جو پچاس سالہ مہمان نوازی کا صلہ دہشتگردی کی شکل میں دیتے ھیں ۔ افغان وار میں پاکستان نے ایک سو پچیس بلین ڈالرز کا نقصان اٹھایا گیا۔دہشتگردی کیوجہ سیغیر ملکی بزنس مین پاکستان میں سرمایہ کاری میں ہچکچاتے ہیں۔ طالبان کی موجودہ لیڈرشپ کی اکثریت پاکستان میں پیدا ہوئے۔ یہی پل بڑھ کر جوان ھوئے۔ یہاں کے سکول ،کالجز اور مدارس میں تعلیم حاصل کی۔اور پھر پاکستان کے خلاف ہی ہتھیار اٹھا لئے۔فتنہ الہندوستان۔ فتنہ الخوارج کے ان دہشتگردوں نے پاکستان بھر میں بم دھماکے کئے ۔ ستر ہزار معصوم لوگوں کی جانیں لیں۔ بھارتی ایجنسی را ان دہشتگردوں کی مالی امداد کرتے ھیں ۔گزشتہ دنوں افغانی وزیر خارجہ میر متقی بھارت کے دورے پر تھے ۔ بھارت کے اکسانے پر طالبان نے پاکستان کی سات پوسٹوں پر حملہ کیا ۔ پاکستانی فورسیز نے بروقت کاروائی کرتے ھوئے بھارت افغان گٹھ جوڑ چند منٹوں میں ملیا میٹ کردیا۔جوں جوں پاکستان کا بین الاقوامی طور پر پروفائل بڑھ رہا ھے ۔ توں توں بھارت کا غصہ بڑھ رہا ھے۔بھارت نیشکست کے بعد افغانستان کو قربانی کا بکرا بنایاہے۔ نمک حراموں کو غلط فہمی ھو گئی ۔ جس کو ھمارے جوانوں نے ایک گھنٹے میں نکال دیا۔ طالبان کی موجودہ جارحیت کو پاکستان نے نشان عبرت بنادیا۔کرم ایجنسی ،باجوڑ،انگور اڈہ،چترال، منوجبا کیمپ ون اور ٹو،، جنوبی وزیرستان ، بہرام چاہ کے سرحدی کیمپ تباہ ،درانی کے دو کیمپ تباہ۔براجپا کا بیس کیمپ اور اسلحہ ڈپو تباہ۔جنڈوسر، دوران میلا۔ترکمان زئی کیمپ تباہ۔توپسر پوسٹ پر سب سے پہلے قبضہ کیا گیا۔اس پوسٹ پر سبز ہلالی پرچم لگادیا گیا سپین بولدک کا کرار کیمپ تباہ ۔یہ کیمپ ٹی ٹی پی کا ہیڈ کواٹر تھا، چمن بارڈر پوسٹ پرقبضہ کرکے پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا۔قلعہ عبداللہ،نوشکی سیکٹر میں غزنالی ہیڈکواٹر تباہ ۔ژوب سیکٹر میں چیک پوسٹ پر پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا۔دو سو افغان فوجیوں کی ہلاکتیں،سینکڑوں ٹی ٹی پی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔سینکڑوں زخمی کو چھوڑ کر افغانی بھاگنے پر مجبور ھوئے۔پاکستان نے تئیس چوکیوں پر قبضہ کرکے سبز ہلالی پرچم لہرا دئیے ھیں۔ پاکستان نے افغانستان کی ان پوسٹوں پربیس کلومیٹر کے علاقے پر قبضہ کرلیا ھے۔طالبان کے دو سو سے زیادہ فوجی ،ٹی ٹی پی کے سینکڑوں دہشتگرد جہنم واصل جوئے ۔سینکڑوں زخمی ھوئے۔بھاری اسلحہ،کیمپس اور چوکیاں چھوڑ کر بھاگ نکلے۔ پاکستان کے 23 جوان شہید اور 29زخمی ہوئے ۔ طالبان کیطرف سے سیز فائر کو پاکستان نے رجیکٹ کردیا ہے۔پاکستان کا کہنا ھے کہ طالبان نے یہ جنگ شروع کی ھے اب ختم اسے ھم مرضی سے کرینگے۔پاک فورسیز افغانستان میں اسٹرئیکس کو لمبا کرینگی ۔ٹی ٹی پی، بی ایل اے، مجید برگیڈ، آئس اور داعش کے تمام ٹھکانوں کو ختم کیے بغیر واپس نہیں آئینگی۔ پاکستان نے افغانستان کو جو رسپانڈ دیاھے۔اس سے دنیا میں پاکستانی فورسیز کی مقبولیت بڑھی ھے۔ انڈین دانشور پروین سوامی کا کہنا ھے کہ افغان نمک حرام ھیں۔ زہریلے سانپ ھیں۔جنکے لئے پاکستان نے دو سپر پاورز سے ٹکر لی ۔انہوں نے پھر بھی ڈس لیا۔ یہ کیسے مسلمان ھیں جو بتوں کے پجاریوں سے دوستی اور اپنے محسن مملکت خداداد سے دشمنی۔؟ بھارتی حکمران طالبان کو حیوان کہتے تھے۔ اب بھارتی اتنے بزدل اور کمزور ھوچکے ھیں۔ کہ چھوٹے سے دہشتگرد ملک کو ھمارے خلاف استعمال کررہے ھیں۔ بھارت نے پوری دنیا سے دھتکارے جانے کے بعد افغانیوں کو باپ بنالیاہے۔ آپریشن سندور ھو یا آپریشن تندور ، پاکستانی جوانوں نے بھارت اور اسکی پراکسی کا جنازہ نکال دیا ھے۔مودی الیکشن میں کامیابی کے لئے جس محاذ کو گرما رہا ھے۔ ہر محاذ پر شکست اور ذلت اسکا مقدر بن چکی ھے ۔آئندہ چند ماہ میں طالبان بھی قصہ پارینہ ھونگے۔ بھارت کو عالمی سطح پر فوجی تنہائی، سیاسی، میڈیا اور سفارتی شکست پر بہت غصہ ھے۔ مودی کا کہنا ھے کہ فیلڈ مارشل نے ھمارے سینے میں چھرا گھونپا ھے اسکا بدلہ مجھ پر قرض ھے۔ بری فوج کے سربراہ جنرل دیویدی نے کہا ھے کہ اب جو معرکہ ھو گا ھم کھل کے آئینگے۔ ڈیفینس منسٹر راج ناتھ نے کہا کہ اگر سر کریک میں فوجی تنصیبات تعمیر کی کوشش۔ تو پینسٹھ میں ایک سڑک لاھور آئی تھی اایسے ہی ایک سڑک کراچی آئے گی۔تو لوگ نقشہ میں پاکستان کو ڈھونڈ نہیں پاینگے۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت نے کشمیر کے بارے کہا ھے کہ بھارت ایک گھر ھے اس میں کچھ گھس بیٹھیے گھس آئے ھیں ھم نے اپنا گھر ان سے خالی کرانا ھے۔ بھارتی ائیر فورس کے سربراہ ائیر مارشل امرپریت سنگھ نے کہا کہ ھم نے پاکستان کے چھ طیارے گرائے تھے۔ بھارتی جنرلز اور سیاستدان بار بار (ٹو فرنٹ وار) کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ جس کے لئے اجیت ڈوول نے افغانستان کے کئی خفیہ دورے کئے۔ تاکہ پاکستان کو پراکسی کے ذریعے نقصان پہنچایا جاسکے۔ پاکستان کے دشمنوں کو اندازہ ھوا کہ پاکستان کی مذہبی ،ایٹمی قوت اور فوجی قوت کو نقصان پہنچائے بغیر پاکستان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ گزشتہ 20 سال سے افغانستان میں انڈیا کے پچاس چینل افغانوں میں پاکستان کے خلاف نفرت کا بیج بویا گیا ۔ اسلئے افغانستان میں پاکستان کا نام ایک گالی بن چکا ھے۔ یہی کام بھارت بنگلہ دیش میں کرتا رہا ھے۔ افغانوں میں احسان فراموشی اور نفرت اسی لئے ھے۔ رسول خدا صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے ساتھ احسان کرو اسکے شر سے بچو۔ آج افغانستان ھماری خلاف ہتھیار بھی اٹھاتا ھے جھوٹا پراپگنڈہ بھی کرتا ھے ۔ اور اظہار نفرت بھی۔ اب یہ نفرت دشمنی میں بدل چکی ھے ۔ پاکستان کو ہر جگہ نقصان پہنچانا افغانیوں کا وطیرہ بن چکاھے۔بھارت کے ایما پر انکا کے مختلف جگہوں پر حملہ انکی بہت بڑی بھول ھے۔ جس کی قیمت بہت بھاری ھے۔ ھماری فورسیز نے ٹی ٹی پی اور طالبان کا بنیادی ڈھانچہ اور کیمپوں کو تباہ کردیا گیاہیپاکستان کے صبر کو کمزوری سمجھ لیا گیا تھا۔طالبان بار بار حملے بند کرنے کی منتیں کرتے رہے۔ جسے پاک افواج نے ماننے سے انکار کردیا۔ یہ ٹی ٹی پی کو پالتے ھیں۔ پھر مذاکرات کو دھوکہ دہی کے لئے استعمال کرتے ھیں۔لیکن اب No Moor .پاکستان نے افغانیوں کو پچاس سال اپنا گھر فراہم کیا۔ پچاس سالہ خدمت کا صلہ یہ کہ طالبان پاکستان کے دشمن بھارت سے دو ایمبولینسیں پر بک گئے۔ملا متقی بھارتی دورہ پر ھیں جو پاکستان کے خلاف پراکسی اور ہندتوا کے کرائے کے فوجیوں کا کردار ادا کرنے کا عندیہ دے چکے ھیں۔ بھارت افغانستان کو دفاعی سسٹم ، ڈراونز اور میزائیل دینے جا رہا ھے۔افغانستان نے بھارت کے ایما پر پاکستان کی چوکیوں پر حملہ کیا۔ پاکستان نے انکے منصوبہ کے آغاز میں ہی انکے چھکے چھڑا دئیے۔ بار بار منتیوں کے بعد پاکستان کا کہنا ھے کہ پہل آپ نے کی ھے اب ختم ھم اپنی مرضی سے کرینگے۔ انکے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ھے۔ افغان طالبان سے Miss calculation ھوگئی ھے۔ بھارت کے اکسانے پر ٹی ٹی پی اور افغان طالبان نیپاکستانی پوسٹوں کو نشانہ بنایا ۔ سینکڑوں طالبان مارے گئے۔ سینکڑوں زخمی۔ پاکستان کی توپوں نے انہیں جھکنے پر مجبور کردیا۔ پاکستان نے اب تک ساٹھ مقامات پر افغانستان کے اندرائیر سٹرائیک کی۔جس سے افغانستان کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔پاکستان کا کہنا ھے کہ یہ جارحیت فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان نے مشترکہ کی۔جس کا بھرپر جواب دے کر بھارت کے ٹوفرں کے ٹرائیل کو بہادر فورسیز نے ملیا میٹ کردیا ہے۔ پوری قوم پاک افواج کے ساتھ کھڑی ھے۔ قبائیلی عمائدین نے بھی دہشتگردوں کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے ھیں۔ قبائلی عمائدین کا کہنا ھے ھم پاک افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ افغان وزیر خارجہ کی بامیان کے بت کی تصویر کے نیچے پریس کانفرنس نے انکی منافقت کو کھول دیا ھے۔یہ پاکستان میں قائد اعظم کی تصویر والے کمرے میں ملاقات نہیں کرتے تھے۔یہ بکا مال ،کرائے کے ٹٹواور منافق لوگ ھیں۔ پاکستان نہیں چاہتا تھا کہ برادر اسلامی ملک کو ایسے سمجھایا جائے۔ ان بے شرموں نے روس یا نیٹو سیہی پوچھ لیا ھوتا۔ کہ روسی فوجوں کی پسپائی۔ نیٹو اور امریکہ کی پسپائی کے پیچھے انکا باپ پاکستان تھا۔ھمارے بہادر مجاہدوں نے انکے بیس میل علاقے پر قبضہ کرلیا ھے۔پاکستان کو جلال آباد، قندھار ننگرہار اور واخان پر فورا قبضہ کرلینا چاہئے تاکہ یہ آئندہ دہشگردانہ کارروائیاں کرنے کی جرآت نہ کرسکیں ۔پاکستان کو انکا ساتھ دینے کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑی ۔ ایک سو پچاس بلین ادرز کا نقصان اٹھایا۔ انکی وجہ سے ھم پر پابندیاں لگیں۔ھم دہشتگرد گردانے گئے۔ھمیں بیس سال معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔لیکن یہ نمک حرام نکلے۔اب پاکستان نے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کا تہہ کرلیا ھے۔جن جانوروں نے ھمارے ستر ہزار لوگ شہید کئے ھیں ۔جو ہمارے فوجیوں کے سر کات کر فٹ بال کھیلتے ھوں۔ان کو سخت سزا دی جائے۔ھم نے انہیں اپنا خون سینچ کر پالا۔انکے لئے گھر کھول دئیے۔اپنا پیٹ کاٹ کر انکی خدمت کی۔ چالیس سال انکی جنگ لڑی ۔انکی ٹرینگ اور تربیت کی۔چار دھانیوں سے انہیں کھانا فراھم کررہے ھیں۔ لیکن انہوں نے ھمیشہ بے وفائی کی۔افغانی پلئرز کو تربیت دی۔لیکن یہ دشمنوں کے آلہ کار بنے۔ پاکستان نے اب اپنی پالیسی کو ریویو کیا ھے اوراس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کا تہہ کرلیا ھے۔پوری قوم اپنی فورسیز کے ساتھ کھڑی ھے۔ اب اس فتنہ کو کیفر کردار تک پہنچاکر دم لینگے۔ اسی میں ہماری بقا ہے۔ پاکستان زندہ باد ۔ پاک افواج زندہ باد۔ قارئین! گزشتہ روز ایک انتہائی افسوسناک ، دردناک اور قابل مذمت واقعہ رونما ھوا۔تحریک لبیک کے پرامن غزہ مارچ پر سفاکانہ ظلم و بربرئیت کی انتہا کر دی گئی ۔ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینکڑوں متوالوں کی شہادتوں کا یوم حساب عنقریب ھوگا۔ نہتے لوگوں پر سیدھی گولیاں برسانے کے مثال کسی مہذب معاشرے میں نہیں ملتی۔ پوری قوم کو موجودہ رجیم کے خلاف مقدمات درج کرانے چاہئیں۔حکمرانوں کا طرز عمل قابل مذمت ھے۔ تحریک لبیک سے مذاکرات کرنے چاہیں ۔معاملات کو ٹھنڈا کرنا چاہئے ۔ وگرنہ یہ آگ پورے پاکستان میں پھیل سکتی ھے۔ ملک جس کا متحمل نہیںہوسکتا۔
٭٭٭















