روس چین سمیت 10ممالک طالبان کیساتھ کام کرنے پر تیار

0
102

واشنگٹن(پاکستان نیوز) روس، چین، ایران اور وسطی ایشیا کے پاور بروکرز نے طالبان کے ساتھ مل کر خطے میں سکیورٹی کو فروغ دینے پر اتفاق کرلیا جبکہ طالبان رہنماؤں سے ”اعتدال پسند” پالیسیوں کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔افغانستان کی موجودہ صورتحال پر روس میں اہم ترین ماسکو فارمیٹ مشاورتی اجلاس ہوا جس میں بھارت ، ایران ، قازقستان ، کرغیزستان ، چین ، پاکستان ، تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ طالبان وفد نگران نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی اور وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں شریک ہوا۔ مذاکرات میں شریک 10 ممالک نے علاقائی استحکام میں شراکت کیلئے افغانستان میں سلامتی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا جبکہ طالبان سے اعتدال پسندپالیسیوں پر عمل کرنے ، پڑوسیوں کیلئے دوستانہ پالیسیاں اپنانے پر زور دیا۔ امریکہ اس اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں اقتدار کی تبدیلی قابل تقلید ہے، ماسکو افغانستان میں استحکام کیلئے کوششوں کو سراہتا ہے لیکن طالبان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ مل حکومت بنائیں۔ ر افغانستان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ طالبان دوسرے ممالک کے خلاف جارحانہ کارروائی نہ کرنے کے اپنے عہد پر قائم ہیں۔امیر خان متقی نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان میں ایک جامع افغان حکومت بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ افغان عبوری حکومت کے نائب سربراہ عبدالسلام حنفی نے کہا کہ وہ ملک کی موجودہ قیادت کو جامع سمجھتے ہیں۔افغانستان کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی سفیر محمد صادق نے افغانستان میں انسانی بنیاد پر امداد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حوالے سے اپنی کوششوں کو مزید تیز کرے۔ محمد صادق کے مطابق کانفرنس کے موقع پرافغانستان کیلئے روس، چین اور پاکستان کے خصوصی نمائندوں نے ماسکو میں ملاقات کی اور افغانستان کیلئے انسانی اور اقتصادی امداد کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا۔افغانستان کیلئے روس کے نمائندے ضمیر کابلوف نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی جانب داری کو ترک اور افغانستان کے عوام کی مدد کے لئے متحد ہوجائے۔ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹس کے ذریعے بتایا کہ طالبان وفد نے بھارت کے خصوصی نمائندے جے پی سنگھ کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے خدشات کو مدنظر رکھنا اور سفارتی اور معاشی تعلقات کو بہتر بنانا ضروری سمجھا۔ بھارتی وفد نے افغانوں کو وسیع انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے آمادگی کا اظہار کیا۔ادھرامریکی نائب وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ طالبان کو افغان مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں تک رسائی حاصل نہیں ہوگی۔علاوہ ازیں طالبان کیلئے کام کرنے والے انجینئرز اور ایوی ایشن ماہرین نے درجنوں جہازوں کو دوبارہ پرواز کے قابل بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ملکی معیشت چلانے کیلئے طالبان نے اشرف غنی حکومت کے افسران کو بلا لیا۔مرکزی بینک کے ایک اہلکار نے بتایا کہ طالبان نے انہیں کہا ہے کہ ‘ہم ماہر نہیں ، آپ کو معلوم ہے کہ ملک کے لیے بہتر کیا ہے۔طالبان نے کہا کہ ‘جو بھی ضروری ہے وہ کرو لیکن خیال رکھو اللہ تعالٰی آپ کو دیکھ رہا ہے۔دوسری طرف افغان خاتون والی بال کھلاڑی کا سر قلم کر دیا گیا ، وہ افغانستان میں والی بال کی 30 خواتین کھلاڑیوں میں سے ایک تھی جو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ملک سے فرار نہیں ہو سکیں۔ کابل میں دھم زنگ سکوائر کے قریب بم دھماکہ میں 2جنگجو اور سکولوں کے 4 بچے زخمی ہوگئے۔ ادھر افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے ایک تقریب میں اپنے شہیدا اور خودکش حملہ آوروں کے لواحقین میں مالی امداد تقسیم کی اور فی خاندان ایک پلاٹ بھی دینے کا اعلان کیا، تقریب کی تصاویر میں بھی سراج حقانی کا چہرہ نظر نہیں آ رہا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here