جمعرات سے”جمعتہ الوداع مبارک” کے پیغام آنا شروع ہوئے جو جمعہ کی شام تک چلتے رہے اور یوں میرا موبائل مبارک بادیوں سے بھر گیا۔مبارک باد دینے والوں ہر طبقے کے لوگ تھے۔علماء بھی، تاجر بھی، دوکاندار بھی ،طالبعلم بھی، المدنی مسجد کے غازی بھی ازراہ مزاح میں نے ایک بظاہر صاحب علم کو فون کیا اور عرض کی حضور میں اُلجھن میں ہوں۔میری اُلجھن کا حل ارشاد فرمائیے کہ آپ نے بڑا خوبصورت مبارکباد کا اشتہار”جمعتہ الوداع مبارک” بنوا کر مجھے بھیجا ہے یقیناً اوروں کو بھی بھیجا ہوگا۔آپ ارشاد فرمائیں کہ جمعتہ المبارک الوداع ہوگیا کی آئندہ جمعہ کی چھٹی ہوگی۔اب جمعہ پڑھنے کے لئے مسجد جانے کی کوئی ضرورت نہیں، فرمانے لگے نہیں، رمضان الوداع ہوگیا ہے۔اس لئے جمعتہ الوداع ہے عرض کی حضور رمضان تو ابھی باقی ہے۔الوداع کیسے ہوگیا اور اگر آخری رات الوداعی ترانہ پڑھیں گے۔تو یہ فرمان رسولۖکی خلاف ورزی ہوگی ۔سرکار دو عالم نے فرمایا رمضان کی آخری رات جسے چاند رات کہتے ہیں۔اس کا نام لیلتہ الجائزہ ہے۔یعنی انعام کی رات اور حدیث کی کتابوں جن راتوں کو مقبولیت کا درجہ حاصل ہے۔ان میں یہ عیدالفطر کی رات بھی شامل ہے۔لیلتہ الجائزہ سارے رمضان المبارک کی عبادتوں کا نچوڑ ہے۔اس رات کو بڑی سمجھداری سے گزارنا ہے۔کہیں ایسا نہ ہو سارے رمضان کی محنت پر پانی پھر جائے۔حالانکہ بات صرف اتنی ہے کہ جمعتہ المبارک رمضان کا پہلا جمعہ ہو یا آخری جمعہ ایک جیسا ثواب ہے لیکن ہم نے جمعتہ الوداع کا نام دے کر ایک تہوار بنا دیا ہے۔اسی کا نام بدعت ہے جو بظاہر بڑی خوشنما ہے۔یاد دہانی ہوجاتی ہے اچھے لفظ میں ہر اچھے لفظ کا ثواب ملتا ہے۔مگر اس کا انجام بہت برُا ہے بسا اوقات بدعات ہماری زندگی میں اس طرح داخل ہوجاتی ہے کہ عبادت کی اصلی شکل بالکل معصوم ہوجاتی ہے۔بہرحال میرا دوست خاصا پریشان ہوااور پیشمان بھی کہ انجانے میں یہ کام کر رہا ہوں۔مزید یہ کہ دو نفل قضاء عمری کے پڑھنے سے ساری زندگی کی قضاء نمازیں معاف یہ میسج بھی گھوم رہا ہے۔دو نفل صرف دو نفل ہی ہیں۔ان کا اجر ملے گا مگر ساری زندگی کی قضائیں ختم نہیں ہوں گی۔ان کو قضاء کرنا ہی ہوگا۔ہمارا دین عمل کی ترغیب دیتا ہے۔میں خود ایک مرتبہ لمبا عرصہ ہسپتال رہا۔روزانہ صحت یابی کے میسج آتے رہے مگر پوچھنے کوئی نہیں آیا۔حالانکہ سرکار دو عالم نے فرمایا جو جنت میں جانے والے اعمال ہیں۔ان میں ایک مریض کی عبادت بھی ہے موجودہ صورتحال دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ شاید ہمارا حساب وکتاب بھی انٹرنیٹ اور وائی فائی کا محتاج ہوگایہی بھول ہمیں سوشل میڈیائی بدعات میں دھکیل رہی ہے۔نماز عملی عبادت ہے ،جج عملی عبادت ہے ،زکواة عملی عبادت ہے۔روزے تروایح، عملی عبادت ہے ،ان کے مسیج بھیجنے سے کام نہیں چلے گا۔
٭٭٭