امریکہ و چین تنازعات میںاضافہ

0
114

نیویارک (پاکستان نیوز) امریکہ اور چین کے درمیان سرد جنگ اب ایک نئی شکل اختیار کر رہی ہے،دونوں عالمی طاقتیں سفارتی ، سیاسی اور معاشی محاذ پر ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہیں ، امریکہ نے چین کے خلاف روسی طرز کا محاذ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جب افغان جنگ کے دوران روس مختلف ریاستوں میں تقسیم ہو کر دنیا کے نقشے میں سمٹ کر رہ گیا تاہم ماہرین کے مطابق روس اس وقت ختم ہوتی طاقت تھی جس کو گرانا زیادہ آسان تھا لیکن چین کا معاملہ مختلف ہے چین ایک ابھرتی ہوئی طاقت ہے جس کی دنیا میں اچھی ساکھ ہے اس کو روسی منصوبے کے ساتھ منسلک نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان معاشی میدان میں جنگ عروج پر ہے ، تجارتی پابندیوں ، ٹیرف ڈیوٹی میںاضافوں کا سلسلہ جاری ہے اور کوئی بھی مذاکرات سے مسائل حل کرنے میں پہل کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ تیاجن پورٹ سٹی پر امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد چین نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اب یہ ان کی چوائس ہے کہ وہ ہمارے ساتھ تعلقات کو کسی طرف لے کر جانا چاہتے ہیں ، امریکہ کو چاہئے کہ تیاجن رپورٹ پر عائد کردہ تمام پابندیوں کو اٹھائے اور تجارتی ٹیرف کو کم سطح پر لے کر آئے ، دوسری جانب امریکہ کے ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ شرمین نے کہا ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ کشیدگی کی بجائے پر امن تعلقات چاہتا ہے ۔ کرونا کی بات کی جائے تو اس کو ایک انسانی اور سائنسی معاملہ سمجھا جانا چاہئے تھا اور ابتدائی دور میں سمجھا بھی گیا لیکن اب یہ معاملہ بھی چین اور امریکہ کے درمیان جنگ کے نئے مہرے کے طور پر استعمال ہوتا نظر آرہا ہے۔سائنس دانوں کی ایک بہت بڑی تعداد اس بات پر اصرار کرتی ہے کہ کووِڈـ19 جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا اور وبا اس کے بعد پھوٹی لیکن امریکہ کے حکام اصرار کرتے ہیں کہ یہ وبا چینی سائنسی اداروں سے نکلی،وہ اب تک اپنے دعوے کے حق میں کوئی سائنسی ثبوت نہیں دے سکے ہیں۔چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات ہانگ کانگ، جنوبی چین کے سمندر، ہواوے اور سنکیانگ کے معاملوں کی وجہ سے کشیدہ ہوتے جار رہے ہیں، تو اب ایسے خدشات کے سیاہ بادل سر پر منڈلا رہے ہیں کہ سرد جنگ ایک باقاعدہ فوجی تصادم کی صورت اختیار کرلے،کئی چینی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چین کو ماضی کی سرد جنگ کے زمانے کے حریف کے طور پر دیکھنا اور پھر چین کے خلاف نفرتوں کو ہوا دینا ایسے حربے ہیں جو امریکی جنگجو (ہاکس) چین کے خلاف ایک رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے استعمال کر ر ہے ہیں تاکہ اس برس ہونے والے امریکی انتخابات کو متاثر کیا جا سکے۔برطانوی تحقیقی ادارے چیتھم ہاؤس کی ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق چین کے منفرد قسم کے سیاسی نظام سمیت اس کی ٹیکنالوجی کی صلاحیت اب عالمی سطح پر ٹیکنالوجی اور اقتصادی نظام کو ازسرِ نو تشکیل دے رہی ہے۔چین اب صرف دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی کے حصول کا ہی خواہاں نہیں بلکہ وہ اب عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کے نئے معیار طے کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ معاملات امریکہ اور چین کے درمیان ٹیکنالوجی اور اقتصادی میدانوں میں ایک طویل ترین جنگ کی بنیاد تیار کر رہے ہیں۔ان کے مطابق اس وقت چین اور امریکہ دونوں ایک ایسی جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں جس سے دونوں ہی بچنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق گزشتہ پانچ صدیوں میں اس طرح کے سولہ ‘ٹریپ’ بنے ہیں اور ان میں بارہ کا انجام جنگ و جدال ہوا۔اس وقت چین اور امریکہ دونوں ہی میں ایسے سربراہان (صدر شی جن پنگ اور امریکہ میں جو بائیڈن) ہیں جو اپنی داخلی پالیسیوں کی وجہ سے اپنے اپنے ملکوں کو عظیم طاقت بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔دونوں ہی عالمی سیاسی بساط میں ایک دوسرے سے ٹکراتے نظر آرہے ہیں جس کی شکل کبھی تجارتی جنگ کی صورت میں، کبھی سائبر جنگ اور کبھی تجارتی معلومات چرانے جیسے الزامات کے واقعات بنتی ہے۔دریں اثنا ء بائیڈن حکومت نے چین سے جاری سرد جنگ کے تناظر میں تائیوان کو 750 ملین ڈالر کا جدید اسلحہ فروخت کرنے کی پیشکش کر دی ، امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کے مطابق اسلحہ ڈیل سے تائیوان کو دور حاضر میں مقابلہ کرنے کی صف میں لاکھڑا کیا جائے گا ، ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے ، انھوں نے کہا کہ امریکہ سالوں پرانے تائیوان ریلیشن ایکٹ کے تحت جزیرہ نما ملک کو ہتھیاروں کی فراہمی کر رہا ہے ، واضح رہے کہ سابق سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے بھی آفس چھوڑنے سے قبل تائیوان کے ساتھ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے اور پابندیاں اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔یاد رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے خبردارکیا ہے کہ چین پر دھونس جمانے والوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ایسی طاقتوں کو چینیوں کی آہنی دیوار پاش پاش کردے گی ۔ کیمونسٹ پارٹی کے قیام کی 100ویں سالگرہ پر اپنے خطاب میں چینی صدر نے کہا کہ تائیوان میں نظم و نسق بحال ار تائیوان کو اپنے زیر تسلط لائیں گے۔ کسی غیر ملکی طاقت کو غلام بنانے کی اجازت نہیں، ایسی طاقتوں کو چنیوں کی آہنی دیوار پاش پاش کردے گی۔ 19ویں اور20ویں صدی میں مغربی طاقتوں ، جاپان کی محکومی ک بعد ملکی عظمت بحال کی ،فوج پر مکمل کنٹرول برقرار رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق چینی صدر نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو دھونس جمانے، دبانے یا غلام بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہانگ کانگ میں نظم و نسق بحال کریں گے، کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے تائیوان کو چین کے زیر تسلط لائیں گے۔ پارٹی کا فوج پر مکمل کنٹرول برقرار رہے گا، قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کے لئے چینی فوج کی صلاحیتوں کو مزید نکھار کر اسے عالمی معیار کی ملٹری بنایا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی 100ویں سالگرہ پر اپنے خطاب میں چینی صدر نے کہا کہ 19ویں اور 20ویں صدیوں میں مغربی طاقتوں اور جاپان کی محکومی کے بعد کمیونسٹ پارٹی نے چین کی عظمت بحال کی، گزشتہ چند عشروں کے دوران دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو دھونس جمانے، دبانے یا غلام بنانے کی اجازت نہیں دیں گے ، اگر کسی نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو ایک ارب40کروڑ چینیوں کی آہنی دیوار ان کو پاش پاش کردیگی۔ انہوں نے ہانگ کانگ میں نظم و نسق بحال کرنے کا اعلان کیا، کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے تائیوان کو چین کے زیر تسلط لانے کا عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کا فوج پر مکمل کنٹرول برقرار رہے گا، فومی خودمختاری ، سلامتی اور ترقی کے مفادات کے لئے چینی فوج کی صلاحیتوں کو مزید نکھار کر اسے عالمی معیار کی ملٹری بنایا جاے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here