صحافت اور کتاب سے دُور پاکستانی! !!

0
19
کامل احمر

امریکی صدر(2000-2004) جارج ڈبلیو بش نے جو کام عراق میں ادھورا چھوڑا تھا اُسے انکے صاحبزادے جارج بش نے جب وہ صدر بنے عراق پر بمباری شروع کرکے نیا ورلڈ آرڈر دیا جہاں صدام حسین کی موت اُن کے محل میں چھپے٨بلین ڈالرز کے علاوہ نادر پینٹنگ، تحفے تحائف سے غائب کئے گئے۔ بغداد کی قدیم لائبریریوں کو جلا کر راکھ کر دیا اور بہت پرانے ادبی پارے راکھ بن گئے۔ لائبریریوں اور کتب گھروں کو آگ لگانے کی شروعات منگول قوم نے کی تھی کہ آنے والی قوم کو معلوم ہی نہ ہوسکے کہ وہ فنون لطیفہ اور ادب شاعری اور تحقیق میں کیا کارنامے دکھا چکے تھے۔ الف یعلیٰ ہزار داستان کی جلدیں جل کر راکھ ہوگئیں لیکن وہ دنیا کی ہر زبان میں ترجعہ ہو کر زندہ ہیں بتاتے چلیں کہ٨٠کی دہائی میں نیویارک ٹائمز نے اپنے سنڈے ایڈیشن میگزین میں دنیا میں جب تک ہونے والی ایجادات، ادب، کھیل اور مختلف چیزوں کا جائزہ لیا تھا جس میں ادب وکہانیوں کے پیرائے میں”الف لیلیٰ ہزار داستان” کو اعزاز دیا تھا کہ یہ کتاب سو بہترین کہانیوں میں اوّل ہے جس کے ذریعے اب تک کی کہانیاں ڈرامے جنم لے چکے ہیں۔ لیکن برطانیہ کی لکھاریJ.R.ROWLINGنے ہیری پوٹر پرسات کتابیں لکھیں جو الف لیلیٰ ہزار داستان سے متاثر تھیں لیکن کہیں ان کا ذکر نہیں تھا۔ یہ ایک ادبی بددیانتی ہے اور اسے ہم مغربی تہذیب میں رکھینگے۔ کہ ادب اور شاعری کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتی ہیں ورنہ روسی ناول ڈاکٹر زواگو پر برطانیہ اور اٹلی نے مل کر فلم نہ بنائی ہوتی کسی ملک کے ادب کو جلانا قوم کو اندھا اور بہرہ کرنے کے مترادف ہے۔ کہ وہ کس بات پر فخر کرینگے۔ انسانی حقوق کی بات آتی ہے تو غزہ میں اسرائیل کی ہولناک بمباری اور غازہ کی تباہی کسی مقصد سے کی گئی تھی اب پتہ چلتا ہے کہ ایسا کیوں کیا گیا سارا یورپ اور امریکہ تماشائی کیوں بنا رہا اور اب یوکرائن کے لئے سرگرم ہے آٹھ سویلین ڈالر جمع کر چکا ہے یوکرائن کی مدد کے لئے۔ آپ دنیا کے کسی بھی چھوٹے بڑے ملک میں جائیں وہاں آپ کو کتابوں سے رغبت والے ملینگے ایک چھوٹے سے ملک کیوبا میں ہوانہ شہر میں کئی جگہوں پر فیاد جامیFAYAD JAMISکی عالیشان کتابوں کی دوکان ملیگی فنون لطیفہ کے مقام ملینگے۔ حالانکہ کیوبا نہایت غریب ملک ہے لیکن عوام خوشحال ملینگے۔ آدھی سے زیادہ پریشانیوں عوام کی حکومت نے اپنے سر لے لی ہیں۔ تعلیم اور صحت کی سہولتیں جگہ جگہ ہسپتال ملیں گے اگر امریکہ کی بات کریں تو یہاں لاتعداد بڑے بڑے ہسپتال ملینگے جگمگاتے ہوئے لاکھوں ڈاکٹر ہر مرض کے ماہر لیکن عوام پر بھی پریشان ہیں بہت سال پہلے ہمیں ایکPATHALOQS نے کہا تھاHERE WE MEAN BUSIN ESS ہیلتھ کرکے خانے میں دن بدن مریضوں کے لئے بڑھتی مشکلات اور برسوں سے حکومت کی کاہلی یالابیسٹ کی ہٹ دھرمی ناختم ہونے کا فیصلہ کرچکی ہیں۔ اسکی بڑی تفصیل ہے لہٰذا پھر کبھی سہی بات ہو رہی تھی کس طرح مغرب نے مشرق کی دریافت، کارناموں اور کتابوں کو نظرانداز کیا ہے ہم اسپین کے شہر قرطبہ گئے جو قرطبہ مسجد کی وجہ سے بھی مشہور ہے وہاں اطراف میں گھوم کر دیکھا ایک جگہ ایک مجسمہ نظر آیا بڑی مشکل سے نیچے کندہ ہوا پڑھا۔ محمد ابن اسلامی ال عقیقی، ہم نے گوگل کیا یہ مجسمہ1965میں اندلس کی حکومت نے تنصیب کیا تھا۔ اور ال عقیقی امراض چشم کے ماہر تھے١٢ویں صدی میں انہوں نے آنکھوں میں موتیا دریافت کیا تھا انگریزی میںCATARکہتے ہیں وہ شاید پہلےOPTHAMOLO GISTتھے ساتھ ہی اسکالر اور سرجن تھے بہت کم لوگ(ڈاکٹر بھی) جانتے ہیں انکا نام مطلب یہ کہ یہ کارنامہ بھی انہوں نے اپنے نام کرلیا۔ قرطبہ میں ہی ابن عرابی نے صوفی شاعری اور فلسفہ کی دریافت کی تھی وہ مرثیا اسپین میں پیدا ہوئے تھے۔ انہیں دفن دمشق(شام) میں کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا ”اپنے وطن سے محبت تمہارے ایمان کا حصہ ہے” اوپر لکھی ہوئی ساری باتوں کے تناظر میں ہم پاکستان اور عوام کا جائزہ لیں تو ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کی بات یاد آتی ہے۔
”سب سے بڑی منافق قوم پاکستان میں بستی ہے منافق پہچان اس حدیث کے تحت ہے کہ جب بولے جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے امین بنایا جائے تو سیاست کرے، خواہ وہ نماز پڑھے، روزہ رکھے اور خود کو مسلمان سمجھتا ہو اور چوتھی حدیث یہ کہ اگر اختلاف ہو جائے تو آپے سے باہر ہوجائے۔ اب آپ ان حدیثوں کی روشنی میں پاکستانی حکومت اور سپہ سالار فوج اور عوام کا جائزہ لیں جواب مل جائے گا کہ جو کچھ وہ کر رہے اور کہہ رہے ہیں وہ شیطان کے پُر تو لگتے ہیں پاکستان میں اب کتابوں کی دوکانیں ڈھونڈے سے نہیں ملینگی اور یہ ٢٥کروڑ کا ملک ہے کسی باہر کے دشمن نے ان کی لائبریریاں جلائی نہیں ہیں۔ اور نہ کوئی منگول آئے ہیں اس ملک میں لیکن چونکہ ان لوگوں نے کمپنی کی غلامی کی ہے تو یہ بات ان کے خون سے ہے تو پھر یہ کیسے ایسی قوم بنا سکتے ہیں جو ملک سے محبت کو اپنا ایمان جانے اور نہ ہی وہ کسی نادار ضرورت مند، بھوکے کی طرف دیکھنا پسند کرینگے اس کی مثال دیتے چلیں ایک کمیونسٹ صحافی دمیتری مورا توف نے اپنا نوبل پرائز نیلام کیا تو اُسے103.5ملین ڈالر وصول ہوئے جو اس نے روس میں غریب بچوں کی امداد کے لئے وقف کردیئے جن کے ماں باپ یوکرائن سے جنگ میں مارے گئے ہیں۔ وطن سے محبت کی مثال اس سے بڑی کیا ہوگیا ایسی کوئی مثال سندھ یا پنجاب میں ملے گی۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ سب سے زیادہ حج اور عمرہ کرنے والے یہیں کے لوگ ہیں جو اپنا ایمان تازہ کرنے جاتے ہیں لیکن ملک غربت کی لیکر سے کہیں زیادہ نیچے ہے۔ کاش حکمرانوں اور سپہ سالار اس منافقت سے باہر نکل آئیں تو آج پاکستان ایک خوشحال ملک بن سکتا ہے ہر برا کام اب ان کے اسلام کا جز ہے جو بڑھ رہا ہے اس حکومت نے بھی وہ ہی ہتھکنڈے اپنائے ہیں جو روس نے اپنائے تھے صحافیوں کو راستے سے ہٹا دو پاکستان میں اُن کو ملک سے بھگا کر اور کئی ایک کو دوسرے ملک میں جاکر قتل کیا ہے یہ بھی تاریخ ہے میرے ملک کی جواب میرا نہیں ہے یہ کتابی دور سوشل میڈیا نے نہیں بلکہ حکومت کاکیا دھرا ہے۔ اور اب کھیلوں میں دنیا بھر میں جو بدترین مثال قائم کی ہے سب جانتے ہیں کہ نہ ہم کھیلنا جانتے ہیں تو ہار اور جیت کے لئے کیوں میدان میں اتریں تازہ مثال ہے۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here