معاشی عدم استحکام اور دہشتگردی!!!

0
28
شبیر گُل

نئی امریکی انتظامیہ نے ہر طرف معاشی جنگ چھیڑ دی ھے ۔ جس سے پوری دنیا کی مارکیٹ کریش ھوتی نظر آرہی ھے۔نیو یارک کی مارکیٹ بھی کریش ھوگئی ۔ صرف ایک دن جھٹکے میں امریکہ کو چار ہزار ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ھے۔ یورپ کی مارکیٹ بھی ہچکولے کھا رہی ھے۔ ھمارا حال خوفناک اور ملکی حالات سنگین ہیں۔وطن عزیز پاکستان میں ہر طرف افراتفری ،دہشت گردی، بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام ھے ۔ جس کی ذمہ دار اسٹبلشمنٹ اور تمام بڑی پارٹیاں ہیں ۔آئے روز خود کش حملوں نے پاکستان کے امن کو تباہ کردیا ھے ۔گزشتہ ہفتے بنوں کا واقعہ انتہائی تشویشناک تھا۔جس کازخم ابھی مندمل نہیں ھوا تھا کہ کوئٹہ جانے والی ٹرین کو ہائی جیک کرلیا ھے جس میں پانچ سو مسافر سوار ہیں۔ سکورٹی فورسیز کو تمام اسٹیک
ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر ملکی سلامتی اور بقا کے لئے سخت اقدامات کرنا ھونگے۔جب پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ ہے۔قوم کی جان وامان کا تخفظ مسئلہ ہے۔تو پوری قوم کو ایک پیج پر ھونا چاہئے۔ آپس کیاختلافات کو پس پشت ڈال کرسب سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ھونا چاہئے۔ نہ ھماری کوئی اسٹریٹیجی ھے،نہ کوئی نیشنل ایکشن پلان ھے۔نہ قومی ایشوز پر سیاسی ہم آہنگی ھے۔اور نہ ہی ملکی سلامتی پر کوئی اتفاق رائے۔ جس کی وجہ سے دہشت گرد دندناتے پھر رہے ھیں۔پاکستان میں اسٹیٹ لیول پر جنگ شروع ھو چکی ھے۔ تمام اختلافات بلائے طاق رکھتے ہوئے ، دہشتگردوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ھوگا۔ جب تک آئین پر عمل نہیں ھوگا۔ قانون کی حکمرانی قائم نہیں ھوگی۔عدلیہ کو دیانت و امانت پر فیصلے کرنا ھونگے۔ جب ھمارے سیاستدانوں کا اوڑنا بچھوڑنا کرپشن، منی لانڈرنگ ، ظلم، بے انصافی ھو تو معاشرے بگاڑ کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ جب وزرا ان پڑھ، اجڈ اور جاہل ھوں تو قوموں کے مقدر میں اندھیرا چھا جاتا ھے۔ ستان ارب کی کرپشن والا مجرم وزیراعظم ھو تو وہاں معیشت نہیں سنھبل پاتی۔لٹ مار گروپ ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ھے۔ کوئی عدلیہ انکا احتساب نہیں کرسکتی۔ ملک کے طول وعرض میں کہیں معاشی دہشت گردوں کا راج ھے اور کہیں ملک دشمن جانور دہشتگردوں کا راج ھے۔ اسٹبلشمنٹ ، سیاسی جماعتیں اور اپوزیشن ایکدوسرے کا تیا پاچا کرنے میں مگن ھیں ۔ ملک، عوام اور نظریات سے انکا کوئی لینا دینا نہیں۔ قارئین ! آپ کو معلوم ھو گا کہ ایک ماڈل گرل پاکستان کے ائیرپورٹ پر کڑوڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کرتے ھوئے پر پکڑی گئی۔ اسے پکڑنے والا فرض شناس کسٹم انسپکٹر ،ماڈل گرل کے ڈاکو عاشق نے قتل کروا دیا۔انسپکٹر کے یتیم بچے روتے رہے ، رل گئے۔ ڈاکو کی محبوبہ امریکہ بھاگ گئی۔ لڑکی کا عاشق باس ،قاتل ۔ زندہ قوم کی مملکت خدادا کا صدر بن گیا۔
ایسے ہی چند روز پہلے میو ہاسپیٹل کے ایم ایس ڈاکٹر فیصل نے پنجاب گورنمنٹ کو ایک خط لکھا کہ وہ اپنا استعفی دینا چاہتے ہیں کیونکہ ہاسپیٹل کی ادویات کے پیسے نہیں مل رہے رہے۔ مریض رل رہے ھیں۔ اس کے جواب میں جعلی وزیراعلی پنجاب (فیشن کوئین ) مریم شہباز نے ڈاکٹر کی جرآت کو ٹھکانے لگانے کا تہہہ کیا اور اچانک ہاسپیٹل پہچ کر انہیں دوائیوں کی کمی کی شکایت کی پاداش میں برطرف کردیا اور دھمکی دی کہ شکر کریں میں نے آپ کو گرفتار نہیں کروایا ۔ یہ ھیں اقتدارکے نشہ میں چور حکمران۔ پروفیسر زکریا صاحب لکھتے ہیں کہ آج میو ہسپتال کے Ms کی برطرفی پر پرانی پوسٹ یاد آ گئی۔ لتھونیا(Lithuania) بالٹک سی کا ایک چھوٹا سا ملک ہے، آبادی 28 لاکھ ہے، یہ 50سال سوویت یونین کے قبضے میں رہنے کے بعد 1990 میں آزاد ہوا،
یہ بائیوٹیکنالوجی اور لیزر ٹیکنالوجی میں پوری دنیا کو لیڈ کررہا ہے۔
آصف علی زرداری کے صدارتی دور میں اس لتھونیا کو آزاد ہوئے صرف 20 سال ہوئے تھے، 2010میں لتھونیا کے ایک وزیر پاکستان کے دورے پر آئے، وزارت خارجہ نے بڑی مشکل سے صدر زرداری کو وزیر سے ملاقات کے لیے راضی کیا۔
چائے کے دوران صدر زرداری نے وزیر سے پوچھا”آپ کی آبادی کتنی ہے؟” وزیر نے جواب دیا “دو ملین” صدر نے ہنس کر کہا “میں کراچی کے جس سیکٹر میں رہتا ہوں اس کی آبادی آپ کے پورے ملک سے زیادہ ہے” وزیر نے مسکرا کر جواب دیا
“جی میں جانتا ہوں”
صدر نے اس کے بعد پوچھا “آپ کی ایکسپورٹس کتنی ہیں؟
“وزیر نے جواب دیا “50 بلین ڈالر”۔
صدر زرداری بلین کو ملین سمجھے اور ہنس کر کہا “آپ لوگ 50 ملین میں ملک کیسے چلا رہے ہیں؟”
وزیر نے عاجزی سے جواب دیا “سر میں نے عرض کیا، 50 بلین”
صدر زرداری چونک کر اس کی طرف دیکھنے لگے ۔
ہماری کل ایکسپورٹس اس وقت 20 بلین ڈالر تھیں اور آبادی 18کروڑ تھی لہذا صدر کا چونکنا بنتا تھا،
صدر نے اس سے پوچھا “آپ کیا ایکسپورٹ کرتے ہیں؟” اس نے جواب دیا “ہماری میجر ایکسپورٹس لیزر اور بائیوٹیکنالوجی ہیں، ہم نے15سال قبل دو درجن کمپنیاں بنائی تھیں اور یہ اب بائیو ٹیکنالوجی اور لیزر میں دنیا کو لیڈ کررہی ہیں”
صدر نے پوچھا “آپ کی کامیابی کی تین بڑی وجوہات کیا ہیں؟” وزیر نے ہنس کر جواب دیا ”
“پہلی وجہ یہ ہے کہ ہماری یونیورسٹی آف ویلنس (Vilnius) ہماری بہترین یونیورسٹی ہے،” ہم اپنے سٹوڈنٹس کا ٹیلنٹ ڈسکور کرتے ہیں اور ان کو ان کے ٹیلنٹ کے مطابق فیلڈز میں بھیج دیتے ہیں، اور پھر یہ لوگ کمال کر دیتے ہیں ساتھ ہی پروفیسرز کو مراعات دیتے ہیں۔
دوسری وجہ ٹیکس سسٹم ہے، لتھونیا دنیا کا واحد ملک ہے جو انفرادی اور تجارتی دونوں سطحوں پر صرف 15 فیصد ٹیکس لیتا ہے ہمارے ملک میں بزنس فرینڈلی ماحول ہے۔
تیسری وجہ ہم اپنے پروفیسرز اور تاجروں دونوں کو عزت دیتے ہیں اور ان دونوں نے ملک کو باعزت بنا دیا” ملاقات ختم ہوگئی۔”
دنیا کے چھوٹے چھوٹے ملک ہمارے بڑے ملک سے ترقی میں آگے نکل رہے ہیں اگر ہم بھی اپنے سٹوڈنٹس کو ایک ڈائریکشن دے دیں تو کمال ٹیلنٹ ہمارے پاس ہے جو کہ منفی چیزوں میں ضائع ہو رہا ہے۔
نوجوان اپنا ٹیلنٹ ڈسکور کریں خود بھی کامیاب ہوں اور ملک کو بھی ترقی دیں۔
ملک پر بھگوڑوں ، لٹیروں ، منی لانڈرز اور بے حس مافیا کی حکومت ھے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان میں انجمن غلامان امریکا کی بہار ہے، حکومت ہو یا اپوزیشن سب کو واشنگٹن کی خوشنودی چاہیے۔ حکمران طبقہ کو یوکرین کے صدر زیلنسکی کے انجام سے عبرت حاصل کرنی چاہیے، امریکی مفادات کے لیے ملکی خودمختاری کو دا پر لگانے والوں کے حصے میں صرف رسوائی اور بربادی آتی ہے۔
ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے اور منصورہ سے جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، وزیراعظم کے مہنگائی کم کرنے کے دعوے قوم سے مذاق ہیں، اشیائے ضروریہ دن بدن عام آدمی کی پہنچ سے مزید دور ہوتی جا رہی ہیں۔ آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمے سے ہونے والی بچت کا فائدہ عوام کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں نہیں پہنچ رہا، عیدالفطر کے بعد مہنگی بجلی کے خلاف اور عوام کے حقوق کے حصول کے لیے بڑی تحریک کا آغاز کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پٹرول کی قیمت میں کم از کم 50 روپے فی لیٹر کمی کا فوری اعلان کرے، عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، گزشتہ 50 دنوں کے اندر 12 ڈالرز فی بیرل سے زائد کی کمی ہوئی ہے، قیمت 82 ڈالر سے کم ہوکر 69.3 ڈالر پر آگئی ہے، یہ قیمت اگست 2021 کی سطح کی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بھی اسی سطح پر لایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی عوام پر لیوی چارجز کا ناجائز بوجھ ڈالا ہوا ہے، پٹرولیم لیوی کو فی الفور ختم کیا جائے، عالمی منڈی میں فی بیرل قیمت میں ایک ڈالر اضافہ ہو جائے تو مقامی سطح پر قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت مسلسل عوام کو نشانہ بنا رہی ہے، حکمران اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں، جاگیردار اور بڑے سرمایہ دار ٹیکس نہیں دیتے، آئی پی پیز کو ٹیکس پر تقریبا دو ہزار ارب کی چھوٹ دی گئی، ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، تعلیم کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دیا گیا ہے، پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، پنجاب میں سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کیا جا رہا ہے، آزادی اظہار رائے پر پابندی عائد ہے، ان حالات میں ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے حصول اور آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوری آزادیوں کے لیے بڑی تحریک کا آغاز کرے گی، پرامن مزاحمت کریں گے اور ان شا اللہ ملک کو لٹیروں اور غاصبوں سے نجات دلائیں گے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here