فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
1

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! اسلام کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی کو گزارنا بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ اسلام اخوت وبھائی چارے کا سبق دیتا ہے۔ اخوت اور بھائی چارے کا مطلب یہ ہے کہ اپنا نقصان ہوتا ہے تو ہو جائے لیکن کسی دوسرے کا نقصان نہیں ہونا چاہیئے۔ جب کسی کو کسی نعمت میں دیکھے تو دیکھ کر جل نہ جائے بلکہ ماشا اللہ کہے استقامت کی دعا کے کلمات بولے ہمیشہ خیرخواہی اور خیرسگالی سے بھرا رہے۔ جب کسی بھائی کو مشکل میں دیکھے تو تڑپ جائے اور اس سے زیادہ درد محسوس کرے اپنے بھائیوں کے ساتھ یک زبان یک جسم رہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان عالی شان ہے: ترجمعہ: ”اے ایمان والو! تم اسلام میں پورے پورے داخل ہوجائے اور شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے”۔
اس آیت کریمہ کے شان نزول کے بارے میں یہ ہے کہ یہ آیت مبارکہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے متعلق نازل ہوئی ہے جس وقت حضور اکرم ۖ ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت عبداللہ بن سلام اپنے کھجوروں کے باغ میں کام کر رہے تھے جب انہوں نے حضور ۖ کی تشریف آوری اور آمد آمد کا چرچا سنا تو دوڑ کر رحمت عالم ۖ کے دیدار کے لئے حاضر ہوگئے جس وقت یہ مجلس میں پہنچے تو ہادی اکرم ۖ حاضرین کو وعظ ونصیحت فرما رہے تھے آپ کی زبان اقدس پر یہ کلمات جاری تھے: ترجمعہ: اے لوگو! بھوکوں کو کھانا کھلائو اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ سلام کا چرچا کرو اور جب تمام لوگ راتوں کو چین اور سکھ کی نیند سو رہے ہوں تو اس وقت تم لوگ اٹھ کر خدا کی بارگاہ میں عبادت کے لئے کھڑے ہو جایا کرو تو تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجائو گے حضورۖ کے یہ موتیوں کی طرح پیارے الفاظ بلکہ موتیوں سے بھی بڑھ کر یہ الفاظ حضرت عبداللہ بن سلام کے کان میں پڑے اور انہوں نے ایک نگاہ بھر کر جمال محمدی علیہ الصّلٰوة والسّلام کا نظارا کیا تو انہیں حضور ۖ کے جمال نبوت میں حقانیت وصداقت کا ایک ایسا آفتاب عالم مآب نظر آگیا۔ جس سے ایک دم ان کی دنیائے دل میں ہدایت کا اجالا ہوگیا۔ اور اسلام کی حقیقت اور بانی اسلام کی صداقت کانوران کے دل ودماغ میں ہدایت کی روشنی بن کر اس طرح جگمگانے لگا کہ یہ کلمہ پڑھ کر صدق دل سے اسلام میں داخل ہوگئے۔ اور ان کے چند ساتھی بھی اسلام لے آئے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ صادق الایمان مسلمان تھے۔ چونکہ ایک زمانہ دراز تک یہ لوگ یہودی دھرم کے پابند رہے تھے اس لئے اسلام لانے کے بعد بھی یہ لوگ یہودی دھرم کے بعض احکام پر عمل کرتے تھے چنانچہ یہ لوگ ہفتہ کے دن کی تعظیم کرتے تھے اور اونٹ کا گوشت کھانے اور اونٹنی کا دودھ پینے سے پرہیز رکھتے تھے۔ اور یہ خیال کرتے تھے کہ یہ چیزیں اسلام میں مباح ہیں لیکن ضروری نہیں ہیں۔ جبکہ تو رات میں ان چیزوں سے بچنے کا حکم ہے لہذا ان چیزوں کو چھوڑ دینے میں اسلام کی کوئی مخالفت نہیں ہوگی۔ اور موسوی شریعت پر بھی عمل ہوتا رہے گا لیکن ان لوگوں کا یہ طرز عمل خداوند قدوس کو پسند نہیں آیا۔ اس لئے اس مذکورہ آیت کریمہ کا نزول ہوا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تو راة وانجیل اور دوسری مقدس اسلامی کتابیں یقیناً خدا کی اتاری ہوئی ہیں اور بلاشبہ ان کتابوں کی تعلیمات اپنے اپنے دور میں ہدایت کے چمکتے ہوئے ستارے اور حق کی شاہراہ کے لئے رہنمائی کا نور ہیں۔ اور ان کتابوں کی حقانیت وصداقت پر ہم مسلمانوں کا ایمان ہے۔ لیکن حضور خاتم النّبّین ۖ کی تشریف آوری اور خدا کی آخری کتاب قرآن عظیم کے نزول کے بعد تو رات وانجیل وغیرہ تمام اسلامی کتابوں کی تعلیمات کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ کیونکہ یہ کتابیں اس وقت نازل ہوئی تھیں جب انسانیت کی حیات کا نظام عمل بہت ہی کوتاہ اور انسانی ترقیات کی منزل بہت ہی محدود تھی لیکن اب جبکہ انسانیت کے دستور حیات کا دفتر بہت طویل ہوچکا اور انسان اپنے مدارج ترقیامت کی بلند ترین منزل پر قدم رکھ چکا تو قرآن کریم کی وسیع اور اعلیٰ تعلیمات کے سوا حوائج انسانی کی تکمیل اور انسانی نظام حیات کے تقاضوں کی تسکین، کسی دوسری کتاب کی تعلیمات سے ہو ہی نہیں سکتی اس لئے قرآن کے آفتاب ہدایت کے سامنے دوسری آسمانی کتابوں کی ہدایت کے ستارے اپنی اپنی چمک دمک سے دستبردار ہو کر ہمیشہ کے لئے غروب ہوگئے اور یہ سب کتابیں منسوخ ہوگئیں۔ اس آیت کریمہ نے ہمیں چونکا دیا کہ ایک مسلمان اسی وقت کامل الایمان اور حقیقی مسلمانوں کہلوانے کا مستحق ہوسکتا ہے جبکہ وہ اسلام کے ہر جھوٹ بڑے مسئلے اور حکم پر صدق دل اور یقین کامل کے ساتھ ایمان لائے اور اسلام کے سوا کسی دین یا دھرم کی تعلیمات کو ہرگز ہرگز اپنے گوشہ اعتقاد میں جگہ نہ دے۔ ظاہر ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانا اسلام میں نہ فرض ہے نہ واجب اگر کوئی عمر بھر نہ کھائے تو اس کے اسلام کے دامن میں کوئی دھبہ نہیں لگ سکتا لیکن جب یہودی شریعت کی اطاعت کے جذبے سے کوئی شخص اونٹ کا گوشت ترک کرے گا تو یقیناً وہ اسلامی شریعت کے دائرہ سے بہکنے والا شمار کیا جائے گا۔ اور اس کے اسلام کی سفید چادر کا دامن ضرور کچھ نہ کچھ داغدار ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حقائق کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here