عظمتِ حج سے متعلق چالیس روایات!!!

0
128
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

امیرالمومنین حضرت علی نے فرمایا کہ رسولِ خدا نے فرمایا میری امت میں جو شخص ان وضوعات سے متعلق جن کی اسے دین کے امور میں ضرورت ہوتی ہے چالیس حدیث یاد کرلے تو خدا وند عالم قیامت کے دن اسے عالم فقیہ محشور کرے گا (سفی البحار ج ص)۔ حج کی اہمیت! حضرت علی نے فرمایا اللہ کیلئے اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں جب تک زندہ ہو توجہ سے کام لو اور اسے خالی نہ چھوڑو کیونکہ اگر حج ترک کردیا گیا تو اللہ تمہیں مہلت نہیں دے گا (بحار الانوار ج ص) (مطلب یہ ہے کہ اللہ کے گھر اور حجِ بیت اللہ پر ہی ہمارے وجود وعدم کادار ومدار ہے)۔
حج، اللہ کی طرف توجہ! امام محمد باقر نے قرآن کی آیت ففِرو اِلی اللہِ اِنِی لکم مِنہ نذِیر مبِین (سورہ ذریات آیت 50)کے بارے میں فرمایا کہ اللہ کی طرف فرار کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے گھر کی طرف حج کے ارادے سے جائو (معانی الاخبار ص) لبیک اور قربانی! حضرت علی نے فرمایا جبرائیل رسولِ خدا پر نازل ہوئے اور فرمایا اے محمد اپنے اصحاب کو حج اور ثج کا حکم دیں حج کا مطلب ہے لبیک کی آواز بلند کرنا اور ثج کا مطلب ہے جانوروں کی قربانی کرنا (معانی الاخبار ص) حجِ اکبر اور حجِ اصغر! معاویہ بن عمار کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق سے دریافت کیا کہ روزِ حجِ اکبر کیا ہے امام جعفر صادق نے فرمایا حجِ اکبر عید قربان کا دن ہے اور حجِ اصغر عمرہ ہے (معانی الاخبار ص)۔ حج کے اثرات وافادیت ! امام علی رضا نے فرمایا کہ حج اور عمرہ فقر اور گناہ کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے کو زنگ سے پاک کردیتی ہے (ملاذ الاخیار ج ص) اللہ کے راستہ میں موت! امام جعفر صادق نے فرمایا جو شخص مکہ کے سفر میں جاتے ہوئے یا واپس پلٹتے ہوئے مرجائے وہ روزِ قیامت کے عظیم صدمے سے محفوظ رہے گا (ملاذ الاخیار ج ص) ا۔ اللہ کے مہمانوں کی عزت! امام جعفر صادق نے فرمایا حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں وہ اللہ سے جو کچھ چاہیں تو اللہ انہیں عطا کردیتا ہے اگر وہ اللہ کو پکاریں تو وہ انہیں جواب دیتا ہے اگر وہ اللہ سے شفاعت طلب کریں تو اللہ ان کی شفاعت کو قبول کرتا ہے اگر وہ خاموش ہوجائیں تو اللہ ان سے گفتگو کا آغاز کرتا ہے اور ان کے خرچ کئے ہوئے ہر درہم پر انہیں دس لاکھ درہم عطا کرتا ہے (ملاذ الاخیار ج ص)۔ مقامات احرام کے آداب ! حماد بن عیسی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق سے دریافت کیا کہ احرام کیلئے کس طرح آمادہ ہونا چاہیے؟ آپ نے فرمایا ناخن کاٹنے چاہئیں، مونچھیں چھوٹی کرنا چاہئیں اور زیرِ ناف کے بال صاف کرنے چاہئیں (ملاذ الاخیار ج ص)۔ کعبہ کی طرف دیکھنا! امام محمد باقر نے فرمایا کہ جو شخص کعبہ کی طرف دیکھے تو جب تک وہ اسے دیکھتا رہے گا اسکے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھی جاتی رہیں گی اور برائیاں محو ہوتی رہیں گی یہانتک کہ وہ نگاہیں پھیر لے (بحار الانوار ج ص)۔ نیت اور ارادہ! امام جعفر صادق نے فرمایا حج دو طرح کے ہیں ایک حج اللہ کے لئے اور ایک حج لوگوں کے لئے جو شخص اللہ کے لئے حج کرتا ہے اس کی جزا اللہ پر ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جوشخص لوگوں کے لئے حج کرتا ہے اس کی جزا قیامت میں لوگوں کے ذمہ ہوگی (بحار الانوار ج ص) منی میں ا یامِ تشریق کے روزے! حضرت امام جعفر صادق سے دریافت کیا گیا کہ ایام تشریق ، ذی الحجہ کے روزے مکروہ کیوں قرار دیئے گئے ہیں آپ نے فرمایا اس لئے لوگ اللہ کے زائر اور اس کے مہمان ہیں اور مناسب نہیں کہ مہمان اپنے میزبان کے ہاں یا اس کے ہاں جس کی وہ زیارت کو گیا ہے روزہ رکھے (بحار الانوار ج ص)۔ حج یا جہاد! امام جعفر صادق نے فرمایا اللہ کے راستوں میں سے کوئی راستہ حج سے بڑھ کر نہیں ہے مگر یہ کہ کوئی شخص تلوار لے کر اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہوا شہید ہوجائے (بحار الانوار ج ص)
طواف کا ثواب! رسولِ خدا نے فرمایا جو شخص سات مرتبہ اس گھر (خانہ کعبہ) کا طواف کرے اور دو رکعت نمازِ طواف بہتر طریقہ سے بجالائے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے (بحار الانوار ج ص)۔
حج عہد ومیثاق کی تجدید ! امام محمد باقر نے فرمایا حجر اسود ایک عہد وپیمان کی مانند ہے اور اسے مس کرنا گویا اللہ سے بیعت کرنا ہے جب حضرت رسولِ خدا حجر اسود کو مس کرتے تو فرمایا کرتے تھے خدایا میں نے اپنی امانت ادا کردی اپنے عہد کی تجدید کرلی تو گواہ رہنا کہ میں نے اپنا فریضہ پورا کیا (بحار الانوار ج ص)۔
حج کی اہمیت! امام جعفر صادق نے فرمایا جب تک کعبہ اپنی جگہ پر باقی ہے دین بھی قائم ودائم ہے (بحار الانوار ج ص)۔
کعبہ کے نام کا فلسفہ! امام محمد باقر سے سوال کیا گیا کہ کعبہ کو بیت عتیق (آزاد گھر) کیوں کہتے ہیں آپ نے فرمایا اس لئے کہ یہ گھر آزاد ہے اور کسی کی ملکیت نہیں ہے (بحار الانوار ج ص)۔
تین مقدس چیزیں! امام جعفر صادق نے فرمایا کہ خدا وند عالم کی تین محترم ومقدس چیزیں ہیں جن کی عظمت وحرمت تک کوئی چیز نہیں پہنچ سکتی ایک اس کی کتاب جو اس کا حکم اور اس کا نور ہے دوسرے اس کا گھر جسے اس نے لوگوں کے لئے قبلہ قرار دیا ہے اور اس کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے عبادت قبول نہیں ہے اور تیسرے تمہارے نبی کی عترت واہل بیت (بحار الانوار ج ص)۔
نذر کعبہ! حضرت علی نے فرمایا اگر میرے پاس سونے اور چاندی کے دو موجیں مارتے ہوئے دریا ہوں تب بھی کعبہ کو کچھ ہدیہ نہیں کروں گا کیونکہ وہ چیز فقرا ومساکین تک پہنچنے کے بجائے اس کے نااہل پردہ برداروں تک پہنچ جائے گی (بحار الانوار ج ص)۔
امن حرم! عبداللہ بن سنان کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق سے عرض کیا کہ مولا اس آیت من دخلہ کان آمِنا (سورہ آل عمران آیت97)کا مطلب کیا ہے اس سے مراد کعبہ ہے یا حرم؟ آپ نے فرمایا جو شخص بھی حرم میں پناہ لے لے امن وامان میں ہے اور مومنین میں سے جو بھی حرم میں پناہ حاصل کرے اللہ کے غضب سے امان میں رہے گا اور اگر کوئی جنگلی جانور، یا پرندہ حرم میں داخل ہوجائے تو وہ بھی خوف واذیت سے امن وامان میں ہے جب تک وہ خود حرم سے نکل نہ جائے (بحار الانوار ج ص)۔
چار بڑے شہر! رسولِ خدا نے فرمایا اللہ نے شہروں میں سے چار شہر منتخب کئے ہیں اور فرمایا والتِینِ والزیتونِo وطورِسِینِینo وھذا البلدِ الامِین(سورہ تین آیت 1تا3) اس آیت میں تین سے مراد مدینہ ہے زیتون سے مراد بیت المقدس ہے طورسینین سے مراد کوفہ ہے اور اس شہر امن سے مراد مکہ معظمہ ہے (بحار الانوار ج ص)۔
حج مالِ حرام سے نہیں! امام محمد باقر نے فرمایا کہ اللہ حرام مال سے کیا گیا حج وعمرہ قبول نہیں کرتا۔
حج کے آداب! امام محمد باقر نے فرمایا جو شخص حج کا ارادہ کرے اور اس میں یہ تین صفتیں نہ پائی جاتی ہوں تو اس پر کوئی اعتنا نہیں کی جاتی () ورع وتقوی جو اسے گناہوں سے روکے () بردباری جو اس کے غصہ کو قابو میں رکھے () اپنے ہمراہیوں سے خوش خلقی اور حسن سلوک (بحار الانوا ج ص)۔
عورتوں پر مناسک حج میں چند چیزیں معاف! امام محمدباقر نے فرمایا عورتوں پر حج میں یہ چیزیں واجب نہیں ہیں () بلند آواز سے لبیک کہنا () صفا ومروہ کے درمیان ہرولہ (ایک طرح دوڑنا) () حجر اسود کو مس کرنا یا چومنا () کعبہ میں داخل ہونا () سر منڈوانا بس وہ تھوڑے سے بال کتر لیں گی (بحار الانوار ج ص)
کعبہ کے ارد گرد رحمت ہی رحمت! امام جعفر صادق نے فرمایا اللہ نے کعبہ کے ارد گرد رحمت کے ایک سو بیس حصے رکھے ہیں جس میں ساٹھ حصے طواف کرنے والوں کیلئے ہیں چالیس حصے نماز پڑھنے والوں کیلئے اور بیس حصے کعبہ کو دیکھنے والوں کیلئے ہیں (بحار الانوار ج ص)۔
حجر اسماعیل! امام جعفر صادق نے فرمایا جناب اسماعیل نے اپنی ماں کو حجر (کعبہ سے ملا ہوا نصف دائرہ) میں دفن کیا اور اس کے گرد ایک دیوار بنادی تاکہ ان کی قبر قدموں کے نیچے نہ آئے (بحار الانوار ج ص)۔
طواف! امام جعفر صادق نے فرمایا مستحب ہے کہ حج میں سال کے دنوں کے برابر یعنی طواف کرو اور اگر نہ ہوسکے تو جس قدر ممکن ہو طواف بجالائو (بحار الانوار ج ص)۔
حجر اسود کو مس کرنا! رسولِ خدانے فرمایا کہ اللہ کے گھر کا طواف کرو اور حجر اسود کو مس کرو کیونکہ یہ زمین پر داہنے ہاتھ کی مانند ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بندوں سے مصافحہ کرتا ہے (بحار الانوار ج)۔
مسجد الحرام میں نماز! امام محمد باقر نے فرمایا مسجد الحرام میں پڑھی جانے والی ایک نماز دوسری مسجدوں میں پڑھی جانے والی ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے (بحار الانوار ج ص) ۔
آبِ زمزم! حضرت رسولِ خدا نے فرمایا آبِ زمزم جس ارادہ سے بھی پیا جائے شفا ہے (بحار الانوار ج ص)
عرفات میں دعا! امام علی رضا نے فرمایا کہ امام محمد باقر فرماتے تھے کہ مومن یا فاجر میں سے جو بھی عرفات کے پہاڑوں پر کھڑے ہو کر دعا کرے اللہ اس کی دعا کو قبول کرتا ہے مومنوں کی دعا دنیا اور آخرت دونوں کیلئے اور فاجر کی دعا فقط دنیا کیلئے ہے (بحار الانوار ج ص)
عرفات کی اہمیت! رسولِ خدا نے فرمایا اس شخص کا گناہ سب سے بڑا ہے جو عرفات سے پلٹنے کے بعد بھی یہ خیال کرے کہ بخشا نہیں جائے گا (بحار الانوار ج ص)۔
رمی جمرات کا ثواب! امام جعفر صادق نے رمی جمرات کے بارے میں فرمایا کہ ایک کنکری کے ساتھ سنگریزہ مارنے والا ایک ہلاک کرنے والے گناہ کبیرہ سے بری ہوجاتا ہے (بحار الانوار ج ص) ۔
رمی کا فلسفہ! علی بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے امام موسی کاظم سے دریافت کیا کہ رمی جمرات کیوں واجب کی گئی ہے؟ آپ نے فرمایا کیونکہ ابلیس پتھر مارنے کی جگہ پر جناب ابراہیم پر ظاہر ہوا تھا اور حضرت ابراہیم نے اسے سنگسار کیا تھا لہذا یہ کام ان کے بعد حج میں سنت اور ایک رکن بن گیا (بحار الانوار ج ص)۔
حج میں قربانی! امام زین العابدین نے ایک حدیث کے ذیل میں فرمایا جب حاجی قربانی کا جانور ذبح کرتا ہے تو وہ جانور جہنم کی آگ سے نجات کے لئے اس کا فدیہ بن جاتا ہے (بحار الانوار ج ص)
منی میں سر کے بال دفن کرنا! امام محمد باقر نے فرمایا کہ امام حسن اور امام حسین اپنے بالوں کو منی میں دفن کرنے کا حکم دیتے تھے (بحار الانوار ج ص)
رسولِ خدا کی زیارت!رسولِ خدا نے فرمایا جو شخص میری قبر کی زیارت کرے وہ میری شفاعت کا مستحق ہے اور جو شخص میری موت کے بعد میری زیارت کو آئے گویا اس نے میری زندگی میں زیارت کی۔ (بحار الانوار ج ص)
کعبہ سے وداع ہونا! ابراہیم بن محمود کہتے ہیں میں نے امام علی رضا کو کعبہ کو وداع کرتے ہوئے دیکھا جب وہ مسجد الحرام سے باہر جانے لگے تو بے اختیار سجدہ میں گر پڑے اس کے بعد اٹھے اور کعبہ کی طرف رخ کرکے فرمایا خدایا میں عقیدہ لا اِلہ اِلا اللہ کے ساتھ واپس لوٹ رہا ہوں (بحار الانوار ج ص)
حج اور رہبری! امام محمد باقر نے فرمایا لوگوں کو اس بات پر مامور کیا گیا ہے کہ وہ آکر ان پتھروں کے گرد طواف کریں اس کے بعد ہمارے پاس آئیں اور ہم سے وابستگی اور ہماری نصرت ومدد کا اظہار کریں (بحار الانوار ج ص) ۔
حاجیوں کا استقبال اور ان سے مصافحہ! امام جعفر صادق نے فرمایا کہ جو شخص حاجی کا استقبال کرے اور اس سے مصافحہ کرے گویا اس نے حجر اسود کو مس کیا ہے (بحار الانوار ج ص)۔
حج کا ولیمہ! حضرت رسولِ خدا نے فرمایا ولیمہ پانچ ہی موقعوں پر ہے () شادی کے موقع پر () بچہ کی پیدائش کے موقع پر () ختنہ کے موقع پر () گھر خریدنے کے موقع پر () مکہ سے واپسی کے بعد (بحار الانوار ج ص)
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here