زندگی گزارنے کےلئے درخشاں اصول!!!

0
324
انصار الرحمن
انصار الرحمن

گزشتہ سے پیوستہ!!!
ڈاکٹر ہوں یا حکیم یا روحانی معالج ان سے علاج ضرور کروائیں لیکن صحت دینے والے صرف اور صرف اللہ رب العلمین ہیں ۔ اگر کوئی اپنی بے وقوفی سے یہ کہہ دے کہ اس دنیا سے جانے میںچند دن رہ گئے ہیں یا بیماری لا علاج ہے تو قطعی نا امید اور مایوس نہیں ہونا چاہیے ۔ کسی بھی شخص کونہیں معلوم کہ اسکو زندگی گزارنے کے لیے رزق کہاں سے ملے گا اور کہاں اسکا انتقال ہوگا ۔ ہر شخص کو اپنی غلطیوں، خامیوں اور لغزشوں سے دل وجان سے توبہ کرلینی چاہیے اور آئندہ ہر قسم کے غلط عمل کرنے سے دور رہنا چاہیے ۔ ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ کہنے والے نے کہا کہ مریض چند دن زندہ رہے گا ۔ تاریخ وفات بھی بتلا ددی جبکہ وہ مریض سالوں زندہ رہا ۔ اگر کوئی یہ کہے کہ یہ بیماری لا علاج ہے تو یہ بھی غلط ہے ۔ جناب رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ رب العلمین نے جتنی بھی بیماریاں پیدا کی ہیں ان کا علاج بھی پیدا کیا ہے اور کوئی بھی بیماری لا علاج نہیں ہے ۔ اس بات کو خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے ۔ جھوٹ، بے ایمانی ، دھوکہ اور فراڈ کسی بھی طرح کسی کو نہیں کرنا چاہیے ۔ ان ذرائع سے جو کچھ بھی حاصل ہوتا ہے وہ ناجائز اور حرام ہوتا ہے اور جو کچھ بھی حاصل ہوتا ہے وہ تکلیفوں ، پریشانیوں اور مصیبتوں کے انبار ساتھ لاتا ہے ۔ اور رفتہ رفتہ وہ دولت ختم ہوتی چلی جاتی ہے اور سکون وصحت قطعی حاصل نہیں ہوتا ۔ زندگی خواہ کتنی بھی کیوں نہ ہو اس میں سکون حاصل ہونا بہت ضروری ہے ۔دل وجان سے سکون حاصل ہونا چاہیے ۔ کسی بھی قسم کی ذرا سی بھی گھبراہٹ ، بوکھلاہٹ اور پریشانی نہ ہو ، بولنے یا بات کرنے میں سکون ہو ، اطمینان ہو ، پریشانی نہ ہو ۔ اس بات کو ہر شخص اچھی طرح سمجھ لے کہ سکون صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کے احکامات کی پابندی میں ہے ۔ اس لیے ہر شخص کو دینی فرائض پابندی سے ادا کرنا چاہیے ۔ دین اسلام کے تمام احکامات خواہ وہ کوئی بھی ہوں انسانی زندگی کے لیے سکون اور صحت کے لیے آرام دہ اور قابل عمل ہیں ۔ کوئی بھی عمل کسی کے لیے تکلیف دہ نہیں ہے ۔ اگر کوئی شخص کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتا تو کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرسکتا ہے ۔ اگر کسی کو پانی سے وضو کرنے میں اندیشہ ہو کہ اسکی تکلیف بڑھ جائے گی تو وہ تیمم کرسکتا ہے ۔ اصل بات ہمت اور حوصلہ کی ہے ۔ ہر معاملہ میں اللہ تبارک وتعالی پر کامل یقین اور اعتماد کرنا نہایت ضروری ہے ۔ ہر شخص کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ قرآن شریف پڑھا کرے ۔ کبھی کبھی قرآن شریف ترجمہ کیساتھ ضرور پڑھنا چاہیے تاکہ اس کو معلوم ہو کہ اللہ رب العلمین نے کیا کچھ فرمایا ہے اور کیا احکامات دئیے ہیں ۔ پانچوں وقت کی نماز وقت پرپڑھنا ہر عاقل اور بالغ پر فرض ہے ۔ اکثر وبیشتر لوگ ٹیلی وژن کے سامنے بیٹھ کر گھنٹوں ضائع کردیتے ہیں ۔ ان کو ڈرامو ںاور فلموں کے دیکھنے میںوقت ضائع نہیں کرنا چاہیے ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایک دن دنیا ختم (جاری ہے)
ہو جائے گی اور انسانوں اور جناب کو اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور حاضر ہونا ہوگا ۔ اس دن کو قیامت کا دن کہتے ہیں اس دن یہ ندی نالے ، پہاڑ اور دریا نہیں ہوں گے ۔ چٹیل میدان ہوگا جس میں سب حاضر ہوں گے ۔ وہ دن پچاس ہزار برس کا ہوگا ۔ اس دن سب کے منہ بند کردئیے جائیں گے ان کے ہاتھ بولیں گے اور پاﺅں گواہی دیں گے کہ کہاں جاتے تھے اور کیا کچھ کرتے تھے ۔ ان کے ہاتھوں میں رب العالمین کے مقرر کردہ فرشتوں کراماً کاتبین کے لکھے ہوئے اعمال نامے ہوں گے ۔ جو ہر فرد کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے مقرر کیے ہوئے ہیں ۔ اس دن کو یوم حساب یا قیامت کا دن کہتے ہیں۔ قیامت کب آئے گی یہ صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کو علم ہے اگر کسی شخص کو قرآن شریف پڑھنا نہیں آتا ، اسکو کوئی سورةیا آیتیں بھی یاد نہیں تو وہ سبحان اللہ ، الحمدللہ اور اللہ اکبر بار بار اٹھتے بیٹھتے پڑھے اور اپنی صحت کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا مانگے ۔ اللہ کی رحمت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں اور کبھی بھی بند نہیں ہوتے ۔ اس لیے نا امیدی اور مایوسی کو دور ہی رکھیں ان کو جو بھی سورتیں اور آیتیں یاد ہیں ان کو پڑھ کر پینے والے پانی پر دم کردیا کریں پھونک دیا کریں اور دن رات میں یہ پانی تھوڑا تھوڑا پیا کریں انشاءاللہ تکلیفیں رفتہ رفتہ ختم ہوتی چلی جائیں گے ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہم وہ قرآن نازل کررہے ہیں جو مومنوں کے لیے شفاءاور رحمت کا سامان ہے ۔ اس لیے مایوس اور نا امید نہیں ہونا چاہیے ۔
را ت کو جلدی سونے کی عادت ڈالنا چاہیے ۔ رات گئے تک ٹیلی وژن کے سامنے بیٹھ کر فلمیں اور ڈرامے دیکھنا دانشمندی کےخلاف ہے ۔ اکثر وبیشتر باہر جاکر ہوٹلوں میں کھانا کھانا اور واپس آکر جلدی سو جانا بہت ہی غلط ہے اس سے موٹاپا بڑھتا ہے جو بہت سی بیماریاں ساتھ لے کر آتا ہے اور جانے میں بہت وقت لیتا ہے ۔ روزانہ صبح سویرے اٹھنا چاہیے ، فجرکی نماز وقت پرپڑھنی چاہیے ۔ دیر سے سو کر اٹھنا بھاگتے دوڑتے جاب کے لئے جانا اور چلتی گاڑی میں ناشتہ کرنا ، چائے وغیرہ پینا بہت ہی غلط ہے ۔ ناشتہ اطمینان سے گھر میں بیٹھ کر کرنا چاہیے ۔ اسی طرح دوپہر کا کھانا دو اور تین بجے کے درمیان ضرور کھا لینا چاہیے ۔ زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔ رات کا کھانا بہت دیر سے ہر گز نہ کھایا جائے ۔ کھانا کھانے کے بعد فوراً سونا نہیں چاہیے ۔ اگر چہل قدمی کرلی جائے تو زیادہ بہتر ہے ۔ اگر یہ نہ ہوسکے تو گھر کے صحن اور برآمدہ میں چند قدم ضرور چلنا چاہیے ۔
آخر میں اپنے دوستوں ، بھائیوں اور بہنوں سے ایک درخواست ہے کہ وہ یہ کہ ان کے جو دوست احباب رشتہ دار یا پڑوسی اس دنیا سے چلے گئے ہیں جن کا انتقال ہوچکا ہے ان کو اکثر وبیشتر ایصال ثواب ضرور کردیا کریں یہ ان کا حق ہے اسکا طریقہ یہ ہے کہ ان کو جو بھی سورتیں اور آیتیں یاد ہو ان کو پڑھ کر اسکا ثواب کو پہنچادیا کریں جن کو سورتیں اور آیتیں یادنہیں وہ سبحان اللہ، الحمدللہ ، اللہ اکبر بار بار پڑھ کر اسکا ثواب بخش دیں ، سوتے وقت جو بھی آیتیں یا سورتیں یاد ہوں پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں ، پھونک لیں اور دعا کریں کہ فجر کی نماز کے وقت آنکھ کھلے اس سے پُرسکون نیند آئے گی ۔ ہماری کتاب سکون اور صحت کا مطالعہ ضرور کریں اس سے معلومات میں بہت اضافہ ہوگا ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here