گرمی کی لہر سے کپاس کی ایک تہائی فصلیں تباہ

0
154

اسلام آباد:

پاکستان میں اس سال کپاس کی ایک تہائی فصل تباہ ہوئی ہے اور اس کی وجہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے شدید گرمی کی لہر کو قرار دیا گیا ہے۔

سینیٹر مظفر حسین شاہ نے غذائی تحفظ اور تحقیق پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے یہ حقائق پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ بدلتی ہوئی آب و ہوا اور گرمی کے تناظر میں اب ضروری ہے کہ حرارت برداشت کرنے والی، حشرات سے محفوظ اور بلند پیداوار والی کپاس کی اقسام اور اس کے بیج تیار کیے جائیں۔

سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ ملک میں کاٹن ایمرجنسی نافذ کی جائے کیونکہ ’ سال 2019ء اور 2020ء کے لیے کپاس کی ڈیڑھ کروڑ گانٹھوں کا ہدف رکھا گیا تھا جبکہ صرف ایک کروڑ گانٹھیں ہی پیدا ہوسکیں گی۔‘ کمیٹی کے شرکا نے کپاس کی مسلسل گرتی ہوئی پیداوار پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور رقم کمانے والی اس اہم فصل کی پائیدار زراعت پر زور دیا۔

 

اجلاس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایک خصوصی کمیٹی بنا کر کپاس کے زوال کی وجوہات معلوم کی جائیں اور تحقیق کی روشنی میں اس کی پیداوار بڑھانے پر سفارش کردہ خطوط پر عمل کیا جائے۔

کمیٹی نے اجلاس میں موجود کاٹن کمشنر سے کپاس کی پیداوار، کسانوں کے مسائل اور ان کے تجویز کردہ حل پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا بھی کہا۔ یہ بھی طے ہوا کہ وزارت برائے غذائی تحفظ و تحقیق کسانوں کے لیے کپاس کی کم سے کم امدادی رقم تجویز کی جائے گی اور انہیں مستقبل میں مزید کپاس کی کاشت کرنے پر بھی زور دیا جائے گا۔

وزارت برائے غذائی تحفظ و تحقیق کے سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ کپاس کی قیمت کا معاملہ مجاز اداروں کے سامنے اٹھایا گیا ہے۔ کپاس کی نئی اقسام اور نئے بیجوں کے متعلق انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستان زرعی تحقیقی کونسل اور پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کو تحقیقی گرانٹ دی جائے تاکہ وہ اس پر تحقیق کرکے کپاس کے نئے بیجوں کی ورائٹی تیار کرسکیں۔

سیکریٹری نے بتایا کہ گندم کی امدادی قیمت 1300 روپے فی من (40 کلوگرام) رکھی گئی ہے جو بازار میں 1648 روپے فی 40 کلوگرام سے فروخت کی جائے گی۔

اس موقع پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے سربراہ نے بتایا کہ ربی کی بوائی کے موسم میں چاروں کنال میں پانی کے بہاؤ کی شرح 65 ہزار مربع فٹ ہے جبکہ گزشتہ برس یہ شرح 55 ہزار مربع فٹ تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here