اسلام آباد:
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے میں دیر ہی وزیر خزانہ کو چلتا کرنے کی بڑی وجہ بنی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے8 ماہ کے مختصر عرصے میں 2 ضمنی بجٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو روکنے کی کوشش اور روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی سمیت دیگر اہم اقدامات اٹھائے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آتے ساتھ ہی ملک کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے دوست ممالک سے رابطہ کیا اورتجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے میں دیر ہی وزیر خزانہ کو چلتا کرنے کی بڑی وجہ بنی ہے، حالات نے تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے انتخابی منشور کے برعکس اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا جس پرعمران خان پر یوٹرن کی چھاپ سہنا پڑی۔
وزیراعظم نے ملک کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے تمام طعنے سہے اور ابھی تک سہہ رہے ہیں مگر اس بحران سے نکالنے کے لیے دوست ممالک کے دوروں میں وزیر خزانہ اسد عمر وزیراعظم کے ساتھ رہے۔ اس کوشش میں سعودی عرب ، یو اے ای اور چین سے آسان شرائط پر قرضہ لیا گیا۔
سعودی عرب سے ادھار تیل کی سہولت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ چین سے ایک ارب ڈالرز کی برآمدات کا معاہدہ کیا۔ 8 ماہ میں 2 ضمنی بجٹ پیش کیے،ضمنی بجٹ کے ذریعے درآمدات کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لگژری اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹیز اور 182 ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے۔