پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں بدترین معاشی بحران کا خدشہ، خطہ کورونا کا اگلا مرکز بن سکتا ہے :عالمی بینک

0
721

 

جنوبی ایشیا میں بدترین معاشی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا،جہاں ایک ارب80 کروڑ آبادی ہے

واشنگٹن (پاکستان نیوز )عالمی بینک نے کہا ہے کورونا وائرس کی وجہ سے جنوبی ایشیا کی معیشت میں تنزلی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں بدترین معاشی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیاہے۔بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان، افغانستان اور دیگر چھوٹی ریاستیں جہاں ایک ارب80 کروڑ آبادی ہے ، کرہ ارض کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقہ ہیں جہاں اب تک نسبتاً کم کورونا وائرس کے کیس سامنے آئے ہیں تاہم ماہرین کو خدشہ ہے وہ وائرس کا اگلا مرکز ثابت ہوسکتی ہیں۔عالمی بینک کی سالانہ ساو¿تھ ایشیا اکنامک فوکس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کورونا وائرس سے جنوبی ایشیائی ممالک کی معاشی صورتحال بہت خراب ہو سکتی ہے ، معاشی سرگرمیاں اور تجارت کا پہیہ رکنے کیساتھ مالیاتی اور بینکنگ شعبوں کو شدید دباو¿ کا سامنا ہو سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق خطے کی شرح نمو کورونا سے پہلے کے اندازے 6۔ 3 فیصد سے گر کر 1۔ 8فیصد سے 2۔ 8 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے ،جو گزشتہ 40سال میں کم ترین شرح نمو ہوگی،کم شرح نمو سے معیشت عارضی طورپر سکڑجائے گی۔جنوب ایشیائی ممالک میں لاک ڈاو¿ن طویل ہوئے تو پورے خطے کی شرح نمو منفی ہونے کا خدشہ ہے ،لہذا اس خطے کی حکومتیں وائرس سے آبادی کو بچانے اور معیشتوں کی بحالی کیلئے اقدامات کریں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کورونا وائرس کی عالمگیروبا جنوب ایشیائی خطے کیلئے بہت بڑا طوفان ہو گی۔ رواں سال پاکستان سمیت جنوب ایشیا ئی خطے میں گزشتہ 40 برسوں کی بدترین اقتصادی کارگردگی متوقع ہے۔ کوروناوائرس کی وبا کے نتیجہ میں لاک ڈاﺅن کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ لاک ڈاﺅن کے باعث جنوبی ایشیا میں معیشت کا پہیہ رک گیا ہے اور وہاں8 ممالک میں کاروبار معطل ہے۔ جنوبی ایشیا کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مغرب میں ڈیمانڈ ختم ہو گئی۔ تمام آرڈرز کینسل اور لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے جبکہ سیاحت بھی تباہ ہو چکی۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان کی شرح نمو 1۔ 3 فیصدرہنے کاخدشہ ہے۔پاکستان نے مالی سال 2020 کے پہلے 8 ماہ کے دوران معاشی استحکام کی طرف کافی پیشرفت کی، حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے گھریلو اور بیرونی عدم توازن کو کم کرنے میں مدد ملی تاہم کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں نے معاشی سرگرمیوں کو تنگ کردیا۔رواں مالی سال کے آخری سہ ماہی میں پیداوار میں تیزی سے کمی آئے گی جو مجموعی نمو کو1۔ 3 فیصد تک لے جائے گی۔فروری 2020 کے بعد سے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاو¿ نے معاشی سرگرمیاں تقریباً روک دی ہیں، ملک کا بیشتر حصہ جزوی لاک ڈاﺅن میں ہے۔آئندہ سال شرح نمو 2۔ 2 فیصد ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی اولین ترجیح کم آمدن والے طبقے کیلئے ریلیف ہوناچاہیئے۔ رپورٹ میں کہا گیا پاکستانی حکومت کیلئے فوری چیلنج کورونا کی وبا کو پھیلنے سے روکنا، معاشی نقصانات کو کم کرنا اور غریبوں کی حفاظت کرنا ہے ، درمیانی مدت سے طویل مدت میں، نجی سرمایہ کاری کو مستحکم بنانے کیلئے حکومت کو ضروری اصلاحات پر عملدرآمد کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ وبائی مرض سے خطے میں عدم مساوات کو تقویت ملے گی اور وبائی مرض سے غیررسمی ورکرز کو نشانہ بنایا جائے گا جس کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال یا سماجی تحفظ تک محدود یا کوئی رسائی نہیں ہوگی۔عالمی بینک کا کہنا ہے کورونا وبا کی وجہ سے خطے میں غربت کیخلاف کوششیں خطرات سے دوچارہوچکی ہیں۔جنوب ایشیائی ملکوں کو صحت عامہ اور غربت سے لڑنے کیلئے پہلے سے زیادہ تیزی سے کام کرنا ہوگا اور روزانہ کی اجرت والوں اور غریب طبقہ کی مدد کرنا ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here