مسلم امہ کے حقوق و سیاسی منظر نامہ میں فعالیت اور بھرپور کردار ادا کرنے کا اہم فریضہ AMTکا اولین فریضہ ہے، سلیم اختر، نیشنل ڈائریکٹر
1996ءسے AMT مسلم امہ کے سیاسی کردار، اجتماعی فیصلہ سازی اور مختلف سیاسی و انتظامی شعبوں میں مساویانہ حقوق و مواقع کیلئے سرگرم ہے، سلمان آفتاب، ڈائریکٹر لی نائے
سابق صدر جارج بُش نے فلوریڈا میں اپنی جیت کو AMT کی سپورٹ اور 70 ہزار مسلمانوں کے اجتماعی ووٹ کا باعث قرار دیا
شکاگو(پاکستان نیوز) ریاستہائے متحدہ امریکہ میں سال 2020ءانتخابات کا سال ہے، مارچ کے تیسرے ہفتے میں پرائمری انتخابات کے بعد صدر سے لے کر دیگر پوزیشنز کے حتمی امیدوار 3 نومبر کو اپنی کامیابی کیلئے نبردآزما ہونگے، امریکہ میں مسلم امہ کے سیاسی حقوق، اجتماعی حق رائے دہی اور سول رائٹس کیلئے سرگرم عمل تنظیم امریکن مسلم ٹاسک فورس آن سول رائٹس اینڈ الیکشن (AMT) واحد مسلم تنظیم ہے جو مسلمانوں کے اجتماعی ووٹ کیلئے پبلک آگاہی اور Candidates فورم کا انعقاد کرتی ہے اور امہ کے حقوق کیلئے یقین دہانی و عمل کی جدوجہد کر رہی ہے۔ گزشتہ منگل کو AMT کے شریک بانی اور نیشنل ڈائریکٹر محمد سلیم اختر اور حقوق انسانی کے علمبردار و AMT کے ڈائریکٹر الی نائے سلمان آفتاب، بیورو چیف رانا جاوید سے ملاقات کیلئے آئے تو ہم نے آئندہ انتخابات کے حوالے سے نیز ماضی کے انتخابی معرکوں میں AMT کے کردار پر گفتگو کی۔ محمد سلیم اختر نے آغاز کرتے ہوئے کہا کہ امریکن مسلم ٹاسک فورس (AMT) کے قیام کی ضرورت 1996ءمیں صدر بل کلنٹن کے دور میں سیکرٹ Evidence لاءکے نفاذ کے باعث اس احساس کے تحت ہوئی کہ متذکرہ قانون کے ذریعے مسلمانوں کو ٹارگٹ بنایا جا سکتا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت 28 امریکی شہریوں میں سے 26 مسلمان تھے جن کیلئے خدشہ تھا کہ مستقبل میں بھی اس کا ٹارگٹ مسلمان بن سکتے ہیں۔ اسی احساس کے تحت AMT کا قیام عمل میں آیا۔ برکلے یونیورسٹی کے سیاسیات کے پروفیسر آغا سعید اس کے بانی تھے انہوں نے سلیم اختر اور سلمان آفتاب و دیگر کے ہمراہ اس تنظیم کی بنیاد رکھی۔ امریکہ کے دیگر مسلم اداروں کے برعکس AMT کا منشور مسلمانوں کو سول رائٹ کا ہدف بننے سے محفوظ رکھنے کے علاوہ امہ کے ریاستی و حکومتی امور میں وفاق سے میونسپل سطح تک اجتماعی ووٹ کے ذریعے اپنے آئینی و معاشرتی حقوق کا تحفظ کرنے کا احساس اُجاگر کرنے اور تمام شعبوں میں متناسب حصہ اور کردار ادا کرنے کے اقدامات کرنا ہیں۔ جس کے نتیجے میں مختلف سرویز کے مطابق 98 فیصد مسلمانوں نے AMT کو فالو کیا اور 93 فیصد نے اجتماعی ووٹ کا حق استعمال کیا۔ سابق صدر جارج بش نے اعتراف کیا کہ فلوریڈا میں مسلم امہ کے 70 ہزار ووٹ ان کی فتح کا سبب بنے۔ سلمان آفتاب نے واضح کیا کہ AMT کی جدوجہد کے باعث جان کیری اور باراک اوباما (بطور سینیٹر) کی کامیابیوں میں بھی AMT کا اہم کردار رہا اور ان لوگوں نے کینڈیڈیٹ فورمز اور دیگر پلیٹ فارمز پر اس کے اعتراف میں AMT کا عملی ساتھ دیا۔ سلمان آفتاب نے الی نائے کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ریاست اور کاﺅنٹی کے مختلف شعبوں میں مسلم اُمہ کی نمائندگی ، مشاورت اور ملازمتوں میں شمولیت AMT کے اہداف کا مثبت نتیجہ ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے اظہار کیا کہ آنے والے انتخاب کیلئے ایڈوائزری پیش کی جا رہی ہے اور فورمز کے ذریعے امیدواروں کا فیصلہ کیا جائےگا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سول رائٹس کے تحفظ، کرمنل جسٹس میں مساویانہ انصاف بنیادی صحت، تعلیم کے یکساں حقوق، روزگار کی فراہمی، چھوٹے کاروبار کو تحفظ اور سہولیات کےساتھ مختلف اداروں و کونسلز میں متناسب شرکت اور اسلاموفوبیا کیخلاف AMT کی جدوجہد جاری رہے گی۔