شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
ہندوستان میں جس طرح مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں وہ وہاں کی حکومت پی جے پی کے غنڈے ان کی سرپرستی میں کر رہے ہیں، مسلمان وہاں کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں وہ ہندوستان میں اقلیت ہی میں رہیں گے اور ان کےساتھ ایسا سلوک ہوتا رہے گا یہی سوچ ہمارے ان رہنماﺅں کی تھی جنہوں نے پاکستان کی تحریک چلائی قائداعظم کی دور اندریش سوچ نے یہ سوچ لیا تھا کہ ہم ایک نہیں ہو سکتے چاہے ہمارے لیے کچھ مواقع میسر بھی آجائیں اور دو قومی نظرئیے پر ہمارے جو مسلمان بھائی اب بھی لکھ رہے ہیں کہ غلط تھا اب بھی اگر ان کی سمجھ میں نہیں آرہا تو پھر ان کو وہیں رہ جانا چاہیے تھا، پچھلے دنوں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ہندوستان کے مولانا سابق صدر پرویز مشرف سے سوال کر رہے تھے کہ آپ ہمارے معاملات میں مت بولیے آپ اپنے ملک کا سوچیں ہم یہاں اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں اور اپنا حق بھی لینا جانتے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ہندوستان کا مسلمان اپنے دیش سے بہت محبت کرتا ہے وہ وقتی طور پر تو کرکٹ میچ کے دوران پاکستان ٹیم کیلئےد عا گو ہوتے ہیں لیکن ہمیشہ اپنے آپ کو بھارت کا وفادار ثابت کرتے ہیں اور کبھی برائی نہیں کرتے اپنے ملک کی جس طرح ہمارے ملک میں لوگ اپنے ہی ملک کو گالیاں دیتے ہیں اب ایک اور آڈیو آئی ہے خدا جانے وہ وہی مولانا ہیں جنہوں نے مشرف سے کہا تھا کہ ہمارے معاملے میںنہ بولیں اب رو رو کر دعائیں کر رہے ہیں کیونکہ اب ان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے ہندوستان کے شہر دلی جس میں مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے وہاں گھس کر جس طرح باہر سے آئے ہوئے غنڈوں نے گھروں کو جلا کر سینکڑوں لوگوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنایا ہے اور وہاں کی پولیس کھڑی تماشا دیکھتی رہی تو اب خیال آرہا ہے کہ کس طرح جان بچائی جائے، عورتوں، بچوں، جوانوں، بوڑھوں کو جس بے دردی کےساتھ مارا جا رہا ہے لگتا ہے پھر سے قربانی دینے کا وقت آگیا ہے جو 1947ءمیں ہوا تھا اس کی ریہرسل ہو رہی ہے ہمارے ہیوسٹن میں کتنے ہندوستانی مسلمان رہتے ہیں لیکن وہ بھی خوفزدہ ہیں کہ اگر انہوں نے کوئی مظاہرہ کیا تو ان کےساتھ ان کی فیملی کےساتھ ہندوستان میں کیا سلوک کیا جائےگا۔ مگر ہمارے ہیوسٹن میں کچھ سر پھرے ایسے بھی ہیں جنہوں نے کوئی بھی پرواہ کئے بغیر فوری اس پر عمل کیا اور اندین قونصلیٹ پر ایک مظاہرہ کا اہتمام کیا اس پر بھی اعتراض کیا گیا کہ اتوار کے روز وہاں کون ہوگا اور اس مظاہرہ میں ہماری سیاسی جماعتوں میں سے کوئی بھی جماعت شریک نہیں ہوئی یہ کوئی سیاسی مظاہرہ نہیں تھا یہ ایک خالصتاً انسانی ہمدردی کیلئے کیا گیا تھا اب کیا کیا جائے ہیوسٹن میں کراچی والوں کی تعداد زیادہ ہے اس لئے مظاہرے میں کراچی والے زیادہ نظر آئے جہاں کراچی والے نظر آجائیں وہاں فوراً الزام لگا دیا جاتا ہے کہ مہاجر ہیں اور سب کچھ کروایا جا رہا ہے اور اس کے پیچھے کوئی ایجنڈا ہے جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ہماری قومی حکومت کی نمائندہ تنظیم کو حکومت کی طرف سے کوئی اطلاع نہیں آئی تھی اس لیے وہ لوگ اس مظاہرہ میں شریک نہیں ہوئے کشمیر کیلئے تو بہت کام کیا تھا لیکن یہاں بھارتی مسلمانوں پر ظلم ان کو نظر نہیں آیا، خرابی¿ موسم کے باوجود وہاں جتنے بھی لوگ آئے ان کا پیغام تمام دنیا میں پہنچ گیا۔ ہندوستان سے بھی کچھ فیملیاں آئی تھیں میں ان کی ہمت کی داد دیتا ہوں ہاں وہاں پر فرینڈز آف کراچی کے لوگ تھے لیکن وہاں ایسا کوئی بینر یا بل بورڈ نہیں تھا جس سے یہ ظاہر ہو کہ یہ فرینڈز آف کراچی نے مظاہرہ کروایا تھا۔ مسلم کمیونٹی کی طرف سے یہ مظاہرہ کیا گیا جو یقیناً کامیاب رہا، اور سوائے مودی کےخلاف نعروں کے کوئی اور نعرہ بھی نہیں لگایا گیا، وہاں پارکنگ کی پرابلم ہوتی ہے اس لیے آئندہ جو بھی مظاہرہ کیا جائے وہ دوسری جگہوں پر کیا جائے۔ بی جے پی کے لوگوں نے صبح 9 بجے سے اپنی گاڑیاں وہاں پارک کر دی تھیں تاکہ مظاہرین کو دُشواری رہے لیکن اس کے باوجود دو سو کے قریب لوگ جمع ہو گئے اور احتجاج کامیاب رہا۔ اللہ تعالیٰ ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
٭٭٭