کوُن کس کا آدمی ہے؟

0
153
کامل احمر

کامل احمر

جب تک شہزاد رائے کا نیا ویڈیو نہیں آیا تھا ہمارے لئے بے حد مشکل تھا کہ پتہ چلا سکیں کہ کون کس کا آدمی ہے۔سیاست پاکستان کی ہو یا امریکہ کی وہ ایک امربیل کی طرح ہے جو اردگرد کے درختوں، نازک پودوں پر چڑھ جاتی ہے اور ان کا پانی(خون)چوستا ہے وہ اس لئے بھی ہے کہ مغرب پاکستان کی چوتھی نسل کی جڑوں میں گھس چکا ہے۔پہلے یہ سب کچھ نہیں تھا کہ حکومت کے اندر حکومت یہ سینیٹ کیس بلا کانام ہے امریکہ میں رہ کر جانا جاسکتا ہے کہ سینیٹ اور کانگریس دو ادارے ہیں جو قانون سازی کرتے ہیںاور کوئی گڑ بڑ کرے یا دھاندلی کرے تو تحقیقاتی کمیٹی بٹھا دی جاتی ہے۔صدر کے معاملے میں بڑا قدم اٹھایا جاتا ہے دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کی دھاک میں بیٹھی رہتی ہیں۔پہلے یہ دونوں ادارے عوام کے مسائل معاشرے کے لئے کرتے تھے، اب دھیرے دھیرے ایک نئے ٹھگو کا زور بڑھتا رہا جنہیں ہم لابیسٹ(LOBBYST)کہیں گے۔اب اگر اس کی اپیلنگ میں تبدیلی کرکے آخری حصہ سے سیٹ(BEAST)لیا جائے تو مناسب ہوگا۔پچھلے ہفتے صدر ٹرمپ کے خلاف سارے ڈیموکریٹ جڑ گئے۔ان میں کچھ رپبلکن بھی مل گئے۔جو ٹرمپ سے ناراض تھے۔ مواخذے (IMPECHMENT)کا اسٹیج سجایا گیا۔ہم کہتے رہ گئے کہ فضول وقت برباد کیا جارہا ہے۔ٹرمپ کوIMPEACHکرنے کے لئے67ووٹ کی ضرورت تھی اور ہوا یہ کہ ڈیموکریٹس کو منہ کی کھانی پڑی، نینسی پلوسی کی ضد تھی صرف8ریپبلکن نے ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیئے، کہنے کا مقصد یہ نہیں کہ ٹرمپ کوئی بگلا بھگت ہیں وہ عرصے سے قانون سے کھیل رہے ہیں اور اب وہ آزاد ہیں۔2024میں دوبارہ آنے کے لئے اگر ان پر لگے باقی الزامات ثابت ہوگئے تو اور بات ہے۔شہزاد رائے بہت چھوٹی عمر سے بڑے معنی خیز گانے لکھ رہے ہیںاور ویڈیو بنا رہے ہیں ،انہوں نے فوج کی شان میں بھی ویڈیوز بنائی ہیں اور نام کمایا ہے۔ڈھول سپاہیا ان کا مقبول ویڈیو ہے۔اس سے پہلے پاکستانی سیاست پر ایک طنزیہ ویڈیو”پاکستان تاریخ کے ایک نازک دور سے گزر رہا ہے“اور ”چند لوگوں نے قوم کی لے لی ہے قسمت اپنے ہاتھ میں“لگا رہے لگا رہے غرض شہزاد رائے نے ہر قسم کے گانے گائے ہیں اسکے لکھاری بھی ہیں اور کمپوز ابھی انکے رومانٹک ویڈیو بھی کافی مقبول ہیںاور ابھی انکے نئے ویڈیو نے پاکستان کی سیاست کی دھجیاں کر دی ہیں اور مودی سے لے کر ابھی نندن کا چہرہ بھی بتایا ہے۔”یہ جاننا لازمی ہے کون کس کا آدمی ہے۔“اور ابھی سینیٹ کے الیکشن میں جو کچھ ہو رہا ہے خرید فروخت،کروڑوں کا ہیر پھیر یہ ویڈیو ان سب باتوں کی عکاسی کرتی ہے۔ہمارے ملک میں ہر طرح کا ٹیلنٹ ہے اور بھرپور ہے اگر ان کو ملک میں مقام نہ ملے تو باہر چلے جاتے ہیںاور بہت سے جو ملک کے باہر پیدا ہوئے ہیں وہ اپنا نام کھیلوں سے لے کر ٹی وی میں پیدا کرتے ہیںاور یہ جب ہوتا ہے کہ ملک میں میرٹ پر چناﺅ نہ ہو اور سفارشی ٹٹوﺅں کو بھرتی کیا جائے کرکٹ بورڈ اسکی جیتی جاگتی مثال ہے۔حالیہ شکار محمد عامر ہے، کرکٹ بورڈ میں گھُسے نااہل اور دماغ سے پیدل لوگوں کی سیاست نے ہمارے کئی نوجوانوں کو یا تو ریٹائر ہونے پرمجبور کیا ہے یا ملک چھوڑ کر باہر کے ملکوں کی کاﺅنٹینر میں کھیلنے پر سابقہ چیئرمین نے انکشاف کیا کہ پہلے باہر کے دورے پر منیجر اور کھلاڑی جاتے تھے اور ابPCBکے ملازمین کراچی کی طرح لٹک کر جہاز میں سوار ہو کر جاتے ہیں۔ان لوگوں کا واسطہ کرکٹ سے نہیں ہوتا مگر مفت پینے کا شوق ان سب کو ہے، وہاں کی سیاست ایک معمہ ہے۔کون قوم اور ملک کے لئے ہے اور کونNGOکے پردے میں ہے۔یہ سب مال بنانے میں لگے ہوئے ہیں اور مسائل بڑھتے ہی جارہے ہیں۔
ایک بات سمجھ میں نہیں آتی کہ ان سینیٹر کی کیا ضرورت ہے اور اس تعداد میں یہ لوگ کنجروں سے بھی گرے لوگ ہیں۔پچھلے زمانے میں کنجر بھی اپنے اصولوں کا پاس کرتے تھے وہ ایک ذات تھی اور آج کا سیاست دان کسی ذات کی نمائندگی نہیں کرتا۔پاکستان نے سابقہ اور اتفاقیہ وزیراعظم جو ایک ایئرلائن کے مالک بھی ہیں نے ایک ٹاک شو میں آکر بکواس کردی کہ بیرون ملک دوہری شہریت کے لوگ ووٹ دینے کے حقدار نہیں۔بھول گئے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اربوں روپے کا زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں اور جب اپنے عزیزواقارب سے ملنے آتے ہیں تو فی کس4ہزار ڈالر کے حساب سے خرچ کرتے ہیں۔یہ ہی لوگPIAکو بھی چلاتے ہیں اپنی حب الوطنی ہے اور اب ان ہی وزیراعظم جن کا نام بتاتے چلیں شاہدخاقان عباسی سمجھ نہیں آتا کس کے آدمی ہیں۔عوام کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ سندھ کی صوبائی حکومت میں گھسے لوگ کس کے اشارے پر ہیں۔یہ بھی کہ ان سب کے منہ میں لگام کیوں نہیں دی جاتی بلاول کون ہے۔زرداری یا بھٹو یا باہر کے عیش اور آرام چھوڑ کر پاکستان میں سیاست کھیلنے والا کیا کیا چاہتا ہے۔قوم کی خدمت یا عیاشیاں عرب شیخ بھی سندھ کی معیشت کو تلور کا شکار کھیل کر بڑھاتے ہیں۔لگتا ہے وہ تلور کاشکار کم کرتے ہیں اور نہ جانے کیا کرتے ہیں یہ جاننا ضروری ہے۔
یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ روز روز سرحدوں پر فوج کے جوان سبز پرچم میں لپٹے اپنے گاﺅں لائے جاتے ہیںاور ٹی وی پر ڈھول سپاہیا سنا کر حب الوطنی کو اجاگر کیا جاتا ہے اور قوم سنجیدہ ہوجاتی ہے۔پھر کشمیر کے مسئلے پر پچھلے ستر سال سے بولا، کہا اور سنا جارہا ہے کہ اب عام آدمی کو دلچسپی نہیں ہے۔صرف کشمیری سنجیدہ ہیں اور انہیں بھی معلوم ہے کہ وقت کے ساتھ کشمیر کا مسئلہ ٹھنڈا ہورہا ہے۔ہمارے محترم دوست اور مشہور کالم نگار واصف حسین واصف نے بھی سوشل میڈیا پر اپنا مختصر کالم ڈال کر ہماری توجہ اسی طرف دلائی ہے۔بلاشبہ شہزاد رائے ایک حساس فنکار ہے جو امریکی فنکاروں کی طرح اہم سوالات اٹھاتا ہے۔
امریکی عوام پر اسکا کیا اثر ہوتا ہے۔تحریک جنم لیتی ہے اور پاکستان میں رائے کا نغمہ سن کر چند لوگ واہ واہ کرتے ہیں ایک عام شعر کی طرح اور میڈیا بھی اسے زیادہ ہوا نہیں دیتا کہ یہ بہت سے بااثر لوگوں اور اداروں پر تیراندازی ہے ایک زمانہ تھا کہ40،50اور60کی دہائی میں فلمیں معاشرے کو سبق دیتی تھیں ایک ایسی ہی فلم تھی”رتن“ جس میں ہندوستان میں چھوٹی عمر کی لڑکیوں سے بڑی عمر کے مردوں کی شادی کر دی جاتی تھی ،فلم کی ریلیز کے بعد معاشرے میں بدلاﺅ آیا تھالیکن کیا امید کی جاسکتی ہے کہ شہزاد رائے کی ویڈیو سے کوئی تبدیلی آجائے؟ جواب ہے”نہیں بالکل نہیں“
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here