آج کا پاکستان جرائم قتل وغارت گری اور ناانصافی کے نام پر ایک ایسا ملک بن چکا ہے جہاں انسانیت مر چکی ہے۔عدلیہ بکائو عوام بکائو ہیں حرام اور حلال میں تمیز کھو چکے ہیں۔طاقت کا استعمال عام ہے اور اس کو سزا نہ ملنے کی وجہ سے بڑھاوا ملا ہے یوں کہا جائے کہ طاقت اور دولت(حرام کمائی)ایک ایسا نشہ ہے جو سر چڑھ کر بول رہا ہے ،حب الوطنی اور اسلام کے کا صرف نام رہ گیا ہے۔دوسرے معنوں میں منافقت عام ہوچکی ہے مذہبی جنون بڑھ گیا ہے تحریک لبیک وہ واحد جماعت ہے جو پچھلے چند سالوں میں ہڑتال اور دھرنے میں نہ صرف سول حکومت کو دھمکا چکی ہے بلکہ ملٹری بھی ان پر ہاتھ رکھتے ہوئے ڈرتی ہے۔ہم ابھی تک یہ وجہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ ایک بدعنوان اور ڈاکو کو صفت منی لانڈرر آصف علی زرداری جس پر قتل میں سازش کرنے اور رائو انوار کو استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔تین سال ہونے کو آئے جب ثاقب نثار(ریٹائرڈ جج)نے سوموٹو ایکشن کے تحت ایکشن لیا تھالیکن انکے جانے کے بعد اس کی ضمانت ہوگئی اور وہ آزاد گھوم رہا ہے۔وزیرآباد کے نقیب اللہ محسود کو کسی بار سوخ سیاستدان کے کہنے پر جعلی آپریشن میں اس کے تین ساتھیوں کے ساتھ گولیاں چلا کر مارا تھا۔سندھ میں دوسرے جرائم کی تاریخ بھی ہے اور ان کا سرغنہ آصف علی زرداری جس نے ریٹارڈ ہونے والے کمانڈ انچیف جنرل راحیل کو دھمکی دی تھی کہ جنگ ہمیں بھی آتی ہے ہم ملک کو آگ لگا دینگے۔تم تین سال کے لئے آتے ہو اور ہم ہمیشہ رہیں گے۔اس دھمکی پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور وہ سعودیہ چلے گئے جس سے آصف کے حوصلے بلند ہوگئے اور کرپٹ سندھی سیاسی رہنمائوں نے زرداری کے ہاتھ پر بیت کرلی۔وہ مر مر کر زندہ ہوتا ہے پچھلے ہفتہ لاہور کے حلقے133میںPPPکی کامیابی کے بعد وہ پھر میڈیا پر آکر بڑکیں مار رہا تھا،ملاحظہ ہو یہ وہ شخص ہے جس نے سندھ کو یرغمال بنا رکھا ہے۔1۔پچھلے آزاد الیکشن کرا کر ہم سے انتخابات چھینے گئے۔2۔دنیا پاکستان کو توڑنا چاہتی ہے لیکن ہم پاکستان کو بچانے کیلئے لڑینگے۔3۔اب بھی میرے دماغ میں ایسی سوچ ہے جو ملک کو کامیاب بنا سکتی ہے اور بھی ”لن ترانی” کی ہے لیکن دوسری جماعتوں کی طرح اس نے عمران خان کے خلاف کچھ نہیں کہا ہے ہم یہ ہی سمجھتے ہیں کہ اس کا ٹارگٹ، ابھی بھی پاکستان آرمی کے جنرلز ہیں۔اور اب وقت آگیا ہے کہ باجوہ صاحب خاطر خواہ خواب دیں اور حب الوطنی عوام میں اپنا بھروسہ بحال کریں لیکن ایسا نہیں ہوگا وہ رینجرز کے ذریعے ایم کیو ایم جیسی لچر بھتہ خور جماعت کو راتوں رات ٹھکانے لگا سکتے ہیں۔جس کے بعد امید بندھی تھی کہ اب بلاول ہائوس تک رفت ہوگی۔اٹھارویں ترمیم کی آڑ میں زرداری نے جو کراچی اور سندھ کا حشر کیا ہے۔وہ سب کے سامنے ہے پچھلے ہفتہ سپریم ک ورٹ کے جج نے کراچی کے رہائشی ٹیسکہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے کر سندھ حکومت کے ہاتھ میں چابک تھما دی کہ مہاجروں کے خلاف جو چا ہو کرو۔تمہیں قانونی اختیار ہے اور آج(منگل) سندھ میں غیر قانونی تجاویزات اور عمارتوں کو قانونی شکل دینے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔جس مسئلہ کو کامران خان نے اپنے پروگرام میں گورنر، عمران، اسمعیل سے اس بارے میں گفت وشنید کی تو وہ مسکرایئے مطلب سندھ کے وزیراعلیٰ کراچی کی زمین کو جیسے چاہیں استعمال کریں۔
مندرجہ بالا حقائق کو دستاویزی شکل دینے کے لئے یہ وقت چنا گیا ہے جب سیالکوٹ میں ایک شرمناک سازش کے تحت توہین رسالت کا بہانہ بنا کر گارمنٹ فیکٹری میں جنرل منیجر کے عہدے پر فائز پرینتھاکمار دیاوادنگی کو وحشیانہ انداز میں مار مار کر اسکی تڑپتی ہوئی باڈی کو سڑک پر گھسیٹ کر آگ لگا دی وہاں پولیس موجود تھی جنہوں نے اسکے بچائو کے لئے آنے والوں کو منع کیا۔پولیس بھی پچھلے ہفتے تحریک لبیک کے ہاتھوں مرنے کے بعد پیچھے ہٹ رہی ہے۔سب کو جان پیاری ہے پنجاب کی تاریخ ایسے اور معصوم بچوں کے ساتھ بدفعلی کے بعد انکے قتل سے بھری ہے۔ولی اولیائوں کی سرزمین،بلھے شاہ، داتا، پاکپتن، قصور جہاں یہ واقعات ہوئے ہیں۔
جہاں تک ہمیں یاد ہے سیالکوٹ میں ہی دو بھائیوں مغیث اور منیب بٹ کی بے جان باڈیز کو درخت پر ٹانگا گیا تھا ہالی ووڈ کی فلموں میں یہ مناظر دیکھنے کو ملیںگے، یہ2010ء کی بات ہے اور یہ واقعہ ایک درجن پولیس کی نگرانی میں ہوا تھا جہاں لوگوں نے ڈنڈوں سے مار مار کر دونوں بھائیوں کو لہولہان کردیا تھا۔
2014میں ایک کرسچین جوڑے کو اینٹوں کی بھٹی کی بھڑکتی آگ میں پھینک دیا تھا۔سفاکی اور درندگی کے اس قدم پر کسی نے خود کو نہیں بدلا۔قصور میں2018میں سات سالہ زینب کو اس کے گھر سے اغواء کرکے اسکے جسم کے ساتھ بے حرمتی کے نتیجے میں اسکی بے جان باڈی کو کوڑے کے ڈھیر میں بیگ میں بند کرکے پھینک دیا تھا اس میں بہت سے لوگ شامل تھے ویڈیو بنانے میں لیکن سزا صرف ایک کو دی گئی۔
اپریل2017میں یونیورسٹی کے طالبعلم مشعل خان کو سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف پوسٹ پرہجوم کی نگرانی میں حیوانی انداز سے قتل کیا گیا تھا۔اور جمعہ کے دن اس حالیہ انسانیت سوز دہشت گردی کے انداز میں بیچ سڑک پر اسکے تڑپتے جسم کو آگ لگا کر پاکستان کو دنیا کے نقشے پر لاقانون ملک بنا دیا ہے۔یہ کون ہیں جو خود کو اسلام کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں اور اس کی روک تھام کیسے ہوگی۔سری لنکا کے عوام کو یہ تاثر دیا کہ پاکستان دنیا میں دہشت گرد ملک ہے۔اور یوں ان قاتلوں نے اسلام کا چہرہ بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔باجوہ صاحب کا بیان بھی ناکافی ہے۔اور عمران خان نے اثر یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جمہوریت کی آڑ میں انسان تما بھیڑیئے اور گیڈر شہری آبادی میں چھپے بیٹھے ہیں۔وہ نفسیاتی طور پر یا تو اپاہج ہیں یا محرومی کا شکار اور نفرت کی آگ میں جل رہے ہیں۔سوائے مولانا طارق جمیل کے حکومت کی طرف سے علامہ طاہر اشرفی کا یہ بیان کہ ہمارا سرشرم سے جھکا دیا ہے۔سانحہ سیالکوٹ نے عمران خان بھول گئے ساہیوال کے حادثے کو فضل الرحمن قابل احترام نہیں وہ سیاست کی گندگی میں رچے بسے ہیں انکا بیاں بے معنی ہے سراج الحق مفتی تقی عثمانی مفتی منیب الرحمن، علامہ ساجد میر، راغب نعیمی کے بیانات نہ تو پری انتھاکمار کو بیوہ کو اس کے بچوں کا باپ واپس دلوا سکتے ہیں اور عدلیہ بے کار ہے۔ایک دو کو ٹانگ دینے سے ملک کے حالات جو بگڑ رہے ہیں۔مہنگائی، ناانصافی، رشوت تانی اور عوام محرومی کی بھٹی میں جل رہے ہیں نہیں سدھارے جاسکتے ان ہوم میڈ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے ہمیں سری لنکا کی حکمت عملی لانی ہوگی میڈیا کو پاک کرنا ہوگا پولیس اور عدلیہ کا خوف پیدا کرنا ہوگاجو مغرب میں ہے۔فلاحی ریاست کہنے سے نہیں بنتی ہر کسی کو اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا جو ایک خواب ہے۔
٭٭٭