درندے،جانور اور حیوان لوگ”

0
105

تحریک لبیک ۔مستقبل کے دہشت گرد ، وحشی قاتل اور سفاک درندے ،قارئین ! چند سال قبل ہم بوری بند لاشیں۔ جلی،کٹی ہو ئی مسخ شدہ لاشیں۔ ڈرل سے جسموں میں سوراخ شدہ لاشیں۔ پھر کراچی میں فیکٹری کو دروازے بند کرکے سینکڑوں انسانوں کو زندہ جلانے والے درندے ۔ جو آج اسمبلیوں میں موجود ۔ پھر اسکولوں ،ہسپتالوں ،مساجد میں لوگوں کو بموں سے اُڑانے والے درندے ۔ان میں سے کئی حیوان اسمبلیوں کے ممبرز ہیں۔ کیا ہمارا آئین الیکشن کمیشن اور عدلیہ اتنا کمزور اور اپاہیج ہے کہ یہ جانور اسمبلیوں میں پہنچ سکیں۔ ٹی وی آن کریں تو سیاسی گدھ آپس میں لڑ رہے ہو تے ہیں ۔سیاست ہو یا پارلیمنٹ ،یا سینٹ ،جنونیت بڑھ رہی ہے۔ رواداری ختم ہو رہی ہے۔ جب لاش کو جلایا جا رہا ہو اور لوگ اس کے ساتھ سیلفیاں بنا رہے ہو ں تو ایسے بے حس لوگوں کو انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے۔ یہ ایک انسان کا نہیں پوری انسانیت کا قتل ہے۔ توہین رسالت کے جھوٹے الزام پر قتل ناجائز ہے، قابل مذمت ہے ، قابل گرفت ہے ، قابل سزا ہے۔ درندگی ہے ،حیوانیت ہے ،وحشی پن ہے۔ یہ عاشق رسول نہیں فاشسٹ درندے ہیں جن کے نزدیک انسانیت کی کوئی اہمیت نہیں۔کسی کو ظالمانہ، سفاکانہ اور وحشیانہ طریقہ سے قتل کرنا، لاش کو گھسیٹنا،لاش کو جلانا، تصویریں بنانا اور دیدہ دلیری سے آئندہ بھی یہ سفاکیت جاری رکھنے کا اعلان کیا جانا کیا ان جانوروں کی ذہن سازی قتل کرنا اور جلانا کی گئی ہے۔ یہ کونسا مذہب ہے کہ انسانوں سے ایسے بربریت کرو،مسلمان بے عمل ہو سکتا ہے۔ جانور نہیں،مسلمان منافق ہو سکتا ہے وحشی درندہ نہیں۔ مسلمان فاسق ہو سکتا ہے ، ایسا ظالم نہیں ، یہ لوگ جانور ہیں،حیوان ہیں اور صرف مذہبی درندے ہیں۔
تم سے نہ کوئی سوال کرے؟
نہ ظلم کو جرم خیال کرے؟
اس دیس میں جو بھی جب چاہے
لاشوں کو یونہی پامال کرے
خدانخواستہ اگر کوئی شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کی کوشش کرے تو اس بارے میں قرآن مجید میں کیا ہدایت کی گئی ہے۔ Surat No 73 المزمل : Ayat No 10
و اصبِر علی ما یقولون و اہجرہم ہجرا جمِیلا اور جو باتیں یہ ( کافر لوگ ) کہتے ہیں ان پر صبر سے کام لو ، اور خوبصورتی کے ساتھ ان سے کنارہ کرلو ۔ ( ٧ ) Surat No 6 الانعام : Ayat No 33 قد نعلم اِنہ لیحزنک الذِی یقولون فاِنہم لا یکذِبونک و لکِن الظلِمِین بِایتِ اللہِ یجحدون
۔ ( اے رسول ) ہمیں خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں ان سے تمہیں رنج ہوتا ہے ، کیونکہ دراصل یہ تمہیں نہیں جھٹلاتے ، بلکہ یہ ظالم اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ( ٩ ) Surat No 33 الاحزاب : Ayat No 48 و لا تطِعِ الکفِرِین و المنفِقِین و دع اذہم و توکل علی اللہِ و کفی بِاللہِ وکِیلا اور کافروں اور منافقوں کی بات نہ مانو اور ان کی طرف سے جو تکلیف پہنچے اس کی پروا نہ کرو ، اور اللہ پر بھروسہ رکہو اور اللہ رکہو الا بننے کے لیے کافی ہے ۔ Surat No 16 النحل: Ayat No 127 و اصبِر و ما صبرک اِلا بِاللہِ و لا تحزن علیہِم و لا تک فِی ضیق مِما یمکرون اور ( اے پیغمبر ) تم صبر سے کام لو ، اور تمہار صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے ۔ اور ان ( کافروں ) پر صدمہ نہ کرو ، اور جو مکاریاں یہ لوگ کر رہے ہیں ان کی وجہ سے تنگ دل نہ ہو ۔
Surat No 16 : Ayat No 128
اِن اللہ مع الذِین اتقوا و الذِین ہم محسِنون 22
یقین رکہو کہ اللہ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو تقوی اختیار کرتے ہیں اور جو احسان پر عمل پیرا ہیں ۔ ( ٣٥ )
Surat No 13 الرعد : Ayat No 32
و لقدِ استہزِء بِرسل مِن قبلِک فاملیت لِلذِین کفروا ثم اخذتہم فکیف کان عِقابِ
اور ( اے پیغمبر ) حقیقت یہ ہے کہ تم سے پہلے پیغمبروں کا بھی مذاق اڑایا گیا تھا ، اور ایسے کافروں کو بھی میں نے مہلت دی تھی مگر کچھ وقت کے بعد میں نے ان کو گرفت میں لے لیا ، اب دیکھ لو کہ میرا عذاب کیسا تھا؟
Surat No 15 الحجر : Ayat No 11
و ما یاتِیہِم مِن رسول اِلا کانوا بِہ یستہزِون
اور ان کے پاس کوئی رسول ایسا نہیں آتا تھا جس کا وہ مذاق نہ اڑاتے ہوں ۔
Surat No 15 : Ayat No 97
و لقد نعلم انک یضِیق صدرک بِما یقولون
یقینا ہم جانتے ہیں کہ جو باتیں یہ بناتے ہیں ، ان سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے ۔
Surat No 15 : Ayat No 98
فسبِح بِحمدِ ربِک و کن مِن السجِدِین
تو ( اس کا علاج یہ ہے کہ ) تم اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو ، اور سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہو جاو۔
قارئین!۔پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں انتہا پسند سوچ کو تحریک لبیک کی چھتری تلے جمع کر دیا گیا ہے۔ یہ درندے دوسرے مسالک کے علاوہ ریاست کے لئے بھی چیلنج ہیں۔ ماضی میں یہی کام ایم کیو ایم کر چکی ہے۔ سیکورٹی اداروں کو اس سوچ کا قلع قمع کرنا ہو گا۔
تحریک لبیک نے main stream میں انتہائی گھٹیا سوچ اور بہت سخت نعرے دئیے ہیں ۔ یعنی سر تن سے جدا۔میرے خیال میں ایسی سوچ والے کے سر تن سے جدا کرنے چاہئیں تاکہ یہ نعرہ اور سوچ ان کی لاشوں کے ساتھ ھی دفن ہو سکے۔
اللہ کرئے ان ظالموں کا کیس کسی ایسے جج کے پاس لگے جو ان جعلی عاشقان رسول کو فورا جنت کا ٹکٹ جاری کرئے تاکہ ان کے دل میں جنت پہنچنے کی حسرت باقی نہ رہے۔
میرے ایک صحافی دوست سجاد کا کہنا ہے کہ ۔ مجہے اس دن سے خوف آتا ہے جب لبیک والوں کے کالجوں یونیورسٹیوں، فیکٹریوں اور اداروں میں یونٹس بنیں گے اس دن جس استاد نے فیل کیا اور جس افسر نے کہا نہ مانا سب کو توہین مذہب کے نام پر نظر آتش کیا جائے گا۔
تحریک لبیک آنے والے دنوں میں ایم کیو ایم کا منظر نامہ نظر آتی ہے۔ دہشت ووحشت کی علامت ہے۔
عدالتیں بلڈنگز گرانے کے نوٹس جاری کررھی ہیں ۔ لوکل دہشت گردوں کو کوئی لگام ڈالنے والا نہیں۔
ان دہشت گردوں کو پٹہ نہ ڈالا گیا تو یہ دوسرے مسالک کے لوگوں کا جینا حرام کردینگے۔ اقلیتیں غیر مخفوظ ہو جائینگی۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ھماری جان قربان، ہم دیار غیر میں رھتے ہیں ، جب بھی کبھی گستاخی رسول کا واقعہ رونما ہو ، یا قرآن پاک کو جلانے کا واقعہ پیش آئے،تو نیویارک میں احتجاجی مظاہرہ arrange کرتے ہیں۔ اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔
لیکن نبء رحمت سے محبت و عقیدت اور جانثاری میں یہ کہاں ہے کہ لوگوں کی املاک کو جلایا جائے۔ سکیورٹی فورسسز پر حملے کئے جائیں۔ پولیس والوں پر گولیاں برسائی جائیں۔سمجھانے والوں کو منکر رسول کہا جائے۔
اصحاب رسول سے بڑھ کر کوئی رسول اللہ سے نہ تو محبت کرسکتا ہے اور نہ ھی عقیدت کر سکتا ہے۔ سنت رسول کا تقاضا ہے کہ فیصلے شریعت کے مطابق کئیے جائیں ۔عدالتیں کس لئے ہیں ۔ قانون کو ہاتھ میں لینے کا اختیار کسی کوئی نہیں ہو نا چاہئے۔انتہا پسندی کی اجازت نہئں ہو نی چاہئے۔ تحریک لبیک کے لوگوں کو اپنے طور طریقوں کا جائزہ لینا چاہئے۔جس ڈگر پر یہ چل نکلے ہیں ۔ انکی تحریک کی تباہی کا راستہ ہے۔ یہ ٹی ٹی پی کی طرز پر خوف و دہشت کی علامت بن چکے ہیں۔ جو پاکستان کے مستقبل کے لئے اچھا شگون نہیں ہے۔ ذمہ دار حلقوں کو انتہا پسندی کی اس لہر پر قابو پانا چاہیے۔
غیر انسانی ،غیر اسلامی،اور غیر اخلاقی
عمل کو پوری دنیا میں مسلمانوں کا چہرہ کے طور پر پیش کیا جارھا ہے۔
یہی عمل بھارت میں ہو تا ہے۔ تو ہم اس کو قبیح فعل سمجھتے ہیں۔
اس آگ کو کنڑول نہ کیا گیا تو یہ آگ پھیلنے گی اور TTP کیطرح پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لی گی۔
جب تک ان نام نہاد دین کے ٹھیکیداروں اور نوجوانوں کو مذہب کے نام پر گمراہ کرنے والے مولویوں کو لگام نہ ڈالی جائے گی تو یہی کچھ ہوتا رہے گا۔ ہر بے عمل درندہ عاشق رسول بناہے اور غلط مطلب نکال کر اپنے اپنے مفاد کی خاطر لگا ہے۔ چاہے جائز یا ناجائز۔ افسوس اس مقدس نام اور ہستی کو بھی نہیں چہو ڑ رہے۔ جو رحمت العالمین ہیں۔ دنیا کے سامنے ھمارا تماشا بنا دیا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی انتہائی پریشان اور شرمندہ ہیں۔ خصوصا سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والوں کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔
لاش کے ساتھ کھڑے ہو کر سیلفیاں بنانے والے مسلمان نہیں ہو سکتے
لاش کو جلانے والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔
لاش کی بے حرمتی کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔
یہ میرے آقا کی تعلم نہیں ہے۔ یہ صحابہ کا طرز زندگی نہیں ہے۔ ھمارا سب سے بڑا بحران نظریاتی یکجہتی۔فکری وحدت اور اتحاد و اتفاق سے محرومی ہے۔
ھمارا قومی تشخص مسلکی رواداری اور دین اسلام حقیقی روح سے خالی ہے۔ بے حس معاشرہ۔ بے حس لوگ۔ میں آج رات سیالکوٹ میں پیش آنے والے واقعہ درندگی پر سو نہیں سکا۔ کیامسلمان اتنا جنونی۔ متشدد اور سفاک ہو سکتا ہے۔ کیا مسلمان ایسا حیوان اور جانور ہو سکتا ہے۔ کیا اسلام اسکی اجازت دیتا ہے۔ ہر گز نہیں ۔جس تنظیم کے یہ لوگ ہیں اس تنظیم کو مذیب اور دین کی الف بے کا نہیں پتہ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ پر جو خطبہ ارشاد فرمایا۔ اسکا پیغام انسانیت ہے۔ جس میں اقلیتوں کو تخفظ فراہم کیا گیا ہے۔ پھل دار درخت کو کاٹنے سے منع کیا گیا ہے۔ اورہم مستقبل کے دہشت گرد پیدا کررہے ہیں۔ تحریک لبیک کے ذمہ داران حیوان اور جانور پیدا کر رہے ہیں۔ ان جانوروں کو اگر حکومتی سطح پر نہیں روکا جاتا تو دوسرے مسالک کے لوگ انکے خلاف اٹھ کھڑے ہو ں وگرنہ یہ درندے آئیندہ دوسرے مسالک کے ساتھ یہی دردندگی کرینگے۔کیونکہ ان وحشی درندوں کے نزدیک صرف یہی مسلمان ۔ اور یہی عاشق رسول ہیں۔ اہل حدیث اور دیو بند مسلک کے علما کو انکی تقاریر کا بغور جائزہ لیکر حکمت عملی بنانی چاہئے ۔ تاکہ اس ناسور کو قابو کیا جاسکے۔ منمبر رسول سے جو مولوی نفرت انگیز تقریر کرئے ایسے مولوی کو جیل کی سلاخوں کے پیچہے ہو نا چاہئے۔ اس تحریک کو فوری نہ کچلا گیا تو یہ مذہبی درندے عشق مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر فساد فی الارض ثابت ہو نگے۔آرمی چیف، وزیراعظم، اپوزیشن کو اکٹہے بیٹھنا چاہئے تاکہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑا جا سکے ۔ اپاہج ریاست میں انسانیت بے بس اور ہجوم طاقت ور ہوتے ہیں !! توہین رسالت روکنے کے نام پر توہین احکامات رسالت جاری تھی !! اور ناجانے کب تک جاری رہے گی۔
علما کو جنت کی لمبائی،جہنم کی گہرائی ، حوروں کے خواب کے ساتھ۔اسلام میں انسانی حقوق ۔حقوق العباد،حقوق والدین انسانیت اور اخلاق،بھی بتانے چاہیں۔بڑوں کا ادب و احترام بھی سکھانا چاہیے۔ کبھی ہم نے غور کیا کہ ممبر رسول ،نفرت اور مخالفانہ نعروں کی نذر کیوں ہو چکے ہیں۔ جب تک جرنیلوں،اسمبلی ممبران کو سزائیں نہیں ہو نگی۔ تب تک عدالتیں اور ججز بے وقعت رھنگے۔ ایسی فاشسٹ تحریکیں بنتی رھینگی۔ایسے درندے اور جانور پیدا ہو تے رھنگے۔
سری لنکن ملازم جو سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا۔ عین شاہدین اور جلانے والوں کے نزدیک اس نے یا حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا پوسٹر پھاڑ دیا تھا۔ جسکی وجہ سے اسے جلا کرخاکستر کردیاگیا۔ میراسوال ہے کہ کیاایک غیرمسلم جو اردو زبان بھی نہ جانتا ہو ، کس نے جلانے کی اور خود فیصلہ کرنے کی اجازت دی۔ پوری قوم غم وغصہ میں ہے۔ ہم سری لنکن کو کیا منہ دکھائینگے۔
اسلام ایک امن اور رواداری کا دین ہے۔ لیکن چندجنونی درندوں نے اسے دہشت کی علامت کیطور پر پیش کیا ہے۔
تحریک لبیک کو اگراسی طرح ڈھیل دی گئی تو یہ جاہل پاکستان کو تباہ و برباد کردینگے۔ذاتی دشمنی اور رنجش کو Blossomy کے ساتھ جوڑنا خلاف دین ہے۔ کسی بے قصور کو ظالمانہ،سفاکانہ اور وحشیانہ طریقہ سے جلا دینا رسول اللہ سے محبت کا اظہار نہیں۔ دین اسلام کو بدنام کرنے کا مجب ہے۔ سیالکوٹ۔کے اس افسوس ناک واقعہ نے سانحہ بٹر کی یاد تازہ کر دی۔
چند سال پہلے بھی اس کے قریب علاقہ میں دو نوجوان بھائیوں کو جو خافظ قرآن بھی تہے انتہائی نیک بچے تہے ۔ جن کو اسی طرح سفاکی اور درندگی سے قتل کیا گیا۔جس کے ہاتھ میں جو آیا اس سے تشدد کیا گیا۔میں ان بچوں اور انکے پورے خاندان کو ذاتی طور پر جانتا ہو ں۔ انتہائی شریف ،دیندار اور مہذب لوگ ہیں جنکے بچوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا۔اگر اس وقت ان درندوں کو سزائیں دی جاتیں تو شائد آج کا یہ دردناک اور افسوسناک واقعہ پیش نہ آتا۔ گزشتہ دنوں ایک بینک منیجر کے ساتھ بھی ایسا ہی دردناک واقعہ ہو چکا ہے۔
وقت آگیا ہے کہ ہم طے کریں کہ ریاست کو لبرل انتہا پسندوں نے چلانا ہے یا مذہبی انتہا پسندوں ن یا اچھے اخلاق وفات کی حامل لوگوں نے۔
سید مودودی فرماتے ہیں کہ غیر مسلموں کے ساتھ برتا کرنے میں مسلمانوں کو تعصب اور تنگ نظری کی تعلیم نہیں دی گئی۔ ان سے خود جھگڑا نکالنے سے بھی روکا گیا ہے۔ ہماری اسلامی شریعت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم سب بڑھ کر انسانی ہمدردی اور خوش اخلاقی برتیں۔ کج خلقی اور ظلم اور تنگ دلی مسلمان کی شان سے بعید ہے۔ مسلمان اس لیے پیدا کیا گیا ہے کہ حسنِ اخلاق اور شرافت اور نیکی کا بہترین نمونہ بنے اور اپنے اصولوں سے دلوں کی تسخیر کرے۔یہی اصحاب رسول کا طرز زندگی تھا اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here