منفی باتیں منفیت سے بچیں !!!

0
32
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین اکرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے ہر چند کہ مجھے احساس ہے قارئین کے ساتھ ہر شخص کی زندگی مسائل کے ساتھ چل رہی ہے ہم میں سے ہر شخص کچھ نہ کچھ مسائل کا شکار ہے جنکا گہرا تعلق معاش سے ہے اگر انسان صاحب ثروت ہو تو بہت سے مسائل سے نمٹنے کی نہ صرف صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اسکے وسائل اور جیب اجازت دیتے ہیں کہ وہ انکا بہتر حل نکال سکے آج کی پہلی بات آپ اپنے مسائل کا زکر کسی سے بھی ہر گز نہ کریں یہ کرنا آپکی منفیت میں اضافے کا سبب ہوگا اور آپ جو گزر گیا اسکا زکر کرکے ڈپریشن میں جاسکتے ہیں اور غمگین ہوسکتے ہیں ہم ماضی میں نہیں رہتے نہ اسکو درست کرسکتے ہیں البتہ آپ اچھا حال گزار سکتے ہیں اور بہتر مستقبل کی جدوجہد کرسکتے ہیں جسکا پھل لازمی آپکو ملے گا میرے پیر بھائی نوری صاحب نے اس بابت ایک تفصیلی مقالہ لکھا اور انکی سائٹ پر موجود ہے جسکا کچھ حصہ آپکی نذر بھی ہوا البتہ اس پر تحقیق کرکے جن نتائج کو اخذ کیا وہ آج زیر بحث آئیگا، وہ تمام نکات بیان ہونگے جو آپکی شخصیت سے منفیت کو دور کردینگے اور آپ ایک مثبت شخصیت بن کر بہتر فیصلے کرسکیں گے اور سب سے اچھا یہ ہو آپ اپنے مسائل رب کی بارگاہ میں پیش کریں دنیا کا کوئی بابا کوئی تعویذ کوئی عامل آپکا مسئلہ نہ حل کرسکتا ہے نہ ہی آپکو کامیابی دلاسکتا ہے البتہ نسبت ایک ایسا رابطہ غیر ظاہری ہے یہ جب آپ کو حصار میں لے تو پھر آپ کو دنیا کے عملیات و تعویذات سب سے بے نیاذ کردیتی ہے اب آپ دعا و تدبیر کے ذریعے نسبتی سمجھ سے اپنی کامیابی کی دعا کرتے ہیں اور ایک مثبت قدم آگے کی طرف بڑھاتے ہیں میں ذاتی طور پر اللہ کی عبادت اور اس سے مانگنے کو ہی جائز سمجھتا ہوں البتہ آپ اپنے مسلک کے مطابق طریقہ اختیار کریں ہر ورد عبادت سمجھ کر کیا جائے اور دیگر علوم کو بھی تدبیر سمجھ کر اسکا اثر اور آپکے لیئے بہتر ہو تو اللہ کے حوالے کردیا جائے بس آپ بھی مطمئن ہونگے اور دل بھی ۔
آجکا دوسرا نقطہ یہ زندگی انتہائی مختصر ہے اس میں دل کو کدورت سے پاک رکھیں اپنے دشمن کی سازشوں کو انکی چغلیوں انکی شکایتوں کو نظر انداز کرکے ان سے نرم رویہ اور معاف کرنا سیکھیں آپکو جتنا سکون کسی کو معاف کرکے ملتا ہے شاید ہی کسی اور نیکی سے ملتا ہو، وہ مخالف خود منفیت کا شکار ہوگا اور اپنے مسائل میں اضافہ ہی کریگا البتہ آپکے گناہ دھل رہے ہیں کیونکہ آپکی برائی کوئی کریگا وہ آپکا خیر خواہ نہیں ہوسکتا لیکن وہ خود کا بھی خیر خواہ نہ ہوگا البتہ ایسے لوگوں سے جو آپ سے مخلص ہیں دل صفائی کیلئے اپنی غلطی کا اعتراف کریں ان سے معذرت چاہیں اور قوی اُمید ہے وہ آپکو معاف کردینگے بسا اوقات ایسا کچھ ہونا بھی قدرت کی طرف سے ہی ہوتا ہے اب آپ اگر غلطی پر نادم نہ ہوں تو آپ سے بڑا مغرور کون ہوسکتا ہے بہتر ہو آپ ایسی منفیت سے بچیں خود کو ایک عام آدمی انسان سمجھیں جس دن آپ خود کو عالم فاضل سمجھنے لگے یا کوئی پہنچی ہوئی سرکار بس وہ دن آپ کے زوال کا ہی دن ہوسکتا ہے اللہ ہر انسان کلمہ گو کو ایسی صورتحال سے محفوظ فرمائے ۔
تیسری بات آپ اپنے عقائد پر مضبوط رہیں آپکی جو نسبت ہے اس کو علم الیقین عین الیقین حق الیقین کی حد تک مضبوط رکھیں کسی نے خوب بات لکھی تھی اپنا عقیدہ چھوڑیں نہیں اور کسی کا عقیدہ چھیڑیں نہیں ہر انسان اپنی قبر میں حساب دیگا البتہ جو بھی گروہ کلمہ گو کسی فتنہ کی سرکوبی کی سعی کررہا ہے اس کو دامے درمے سخنے ہر لحاظ سے مضبوط کریں ،ہر سطح پر انکا ساتھ دیں ایک چھوٹی مثال اعلی اللہ مقامہ مولانا خادم حسین رضوی کی ہے جی ہاں جو اس خاص مقصد کیلئے دنیا سے پردہ کرگئے وہ اس درجہ پر پر فائز ہے جو میں اور آپ نہیں جانتے کاش میں ان سے زندگی میں مل پاتا یہاں کیا دنیا میں ہر شخص میرے مسلک کا نام پڑھ کر ہی جان سکتا ہے لیکن میں انکا انتہائی قدر دان ہوں اور جن لوگوں نے اعلیٰ حضرت سے ملاقات کا شرف رکھا انکے جاکر ہاتھ چومے ہیں کہ بروز قیامت یہ گواہ رہیں انکا کام کتنا عظیم تھا آج یہ آواز اور اللہ کا شیر وہ دھاڑ بن چکا ہے جس سے مقابلہ دنیا کا باطل نظام نہیں کرسکتا ان شا اللہ ایسے لوگوں کا دفاع کرنا آپ کی منفیت ختم کرتا ہے آپ یہ نہ دیکھیں کون کہہ رہا ہے اور کون کیا کررہا ہے آپ یہ دیکھیں کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔
دنیا میں ایسے ہزارہا علوم ہیں جو آپکو انگشت بدندان کردیں جس جگہ میرا قیام ہے وہاں ایسے اشخاص تک پہنچنا کوئی بڑا مشکل کام نہیں لیکن قارئین کرام ایک بات جانتا ہوں جو ماں باپ نے گھٹی میں ڈال دی اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے کہ دنیا میں چاہے جہاں بھی رہو اس دین حق پر قائم رہنا جو اپنے عمل سے ظاہر ہو بس یہ نصیحت اور ماں باپ کی تربیت ہمیشہ مدنظر رکھی ہے کبھی اس طرف کا ارادہ نہ کیا کیونکہ انسان ظلمت کے اندھیروں میں بھٹک سکتا ہے خاص طور پر مجھ جیسا کم علم و کم گو انسان جو بولنے میں بھی بہت کم گو واقع ہوا ہے تو بھٹکنے سے بہتر ہے کلام الٰہی اور اللہ کے متقی بندوں سے رابطہ رکھے اور ان سے نسبت جوڑے ان کے قول وفود پر عمل پیرا ہو تو منفیت کیا بلا ہے آپ اس سے بے فکر ہوجائینگے نہ صرف اس کے نقصانات سے بچیں گے بلکہ ضرورت مند آپ سے رابطہ کرکے اس کی تباہی و بد اثرات سے بچ سکتے ہیں ۔ یہ کام بس جس کی قسمت میں ہو وہی کرسکتا ہے ۔
غیر منقسم ہندوستان کے وہ لوگ جو بیرون ملک گئے وہاں تعلیم حاصل کی انہوں نے وطن واپس آکر ذمہ دارانہ منصب کا فائدہ اُٹھایا اور ایک طرف روسی دوستی اور دوسری طرف برطانیہ سے نجات روسی و ہندوستانی تہذیب جہاں کارل مارکس کے نظریات تھے پرورش پارہے تھے جبکہ نووارد مذہب اسلام کی طرف ھندو مائل تھے لیکن اس زور کو توڑنا مقصود تھا جو ایسٹ انڈیا کمپنی کرگئی ،ہندوستانی و روسی معاشرہ جہاں ایک طرف کمیونسٹ ،دوسری طرف بڑی تعداد مشرقی لاتعداد خدائوں کی پوجا ، کارل مارکس نظریات کا پروان چڑھنا جبکہ ہندو سیاست میں خاموشی سے سیکولرازم کا پرچار ایسے ہی تھا جس طرح ہاتھی کے دانت کھانے کے اور اور دکھانے کے اور !!سماج میں دو طبقے تھے ایک امیر دوسرا غریب، حکومتیں بدل جانے سے ان کو فرق نہ پڑتا تھا ایک طبقہ ہر طرح کی مراعات یافتہ اور دوسرا طبقہ کچلہ ہوا مظلوم سماج دو حصوں میں تقسیم تھا ،منفیت کا اس سب سے کیا تعلق ہے آپ بھی سوچ رہے ہونگے ! بالکل ہے جب ارباب اختیار کو اشرافیہ سے متعلق افراد کی جانچ پڑتال کریں تو آپ پر ظاہر ہوگا خیر اس کام کیلئے چشم بینا بھی چاہئے اور ایک عمر حیات کا مشاہدہ و مطالعہ بھی تو آپ کچھ ایسا نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں یا دنیا کے سامنے مقدمہ رکھ سکتے ہیں جو پھر اپنی راہ ہموار کرسکے اپنی راستے متعین کرسکے اور منفیت سے نجات حاصل کرسکے ،رہا سوال ان انتہائی طاقتور شخصیات و حلقوں کا اس کا مختصر جواب ایک مشرق وسطیٰ کا ملک جس پر فوج کشی ایک جھوٹے دعوے سے کی گئی جن پر الزام تھا وہ خطرناک کیمیائی طاقت کے حامل ہوچکے ہیں بس پھر کیا تھا ،پورا مغرب ایک طرف اور انکا بجا نکال دیا گیا بعد میں یہ بات تسلیم کرلی گئی وہ سب جھوٹ تھا ایسی کوئی حقیقت نہ تھی !
بس ایسے ہی معرکے جھوٹ سچ سے ملی کہانیاں آپکو بہت ملیں گی ،حال میں تو لکھتے لکھتے اب بور ہوچکا ہوں ہر چند دماغ میں وہ پانچ باتیں گونج رہی ہیں جن میں دو سے تین نقاط میں آج بیان کرگیا باقی اگلے کالم میں آپ کو مل جائینگے وہ تمام جواب جن کی تلاش میں آپ یہ سب پڑھ رہے ہیں ،خوش رہیں، آباد رہیں اور مطالعہ کرتے رہیں آپ کے لیے دعا گو ہوں، اللہ پاک آپ کو ہر طرح کی منفیت سے امان میں رکھے کہ یہ بھی ایک نشہ کی طرح ہوتی ہے اور بیماری میں چھوت کی بیماری سے بھی بدتر کیونکہ اسکا اثر تو دیکھنے سے بھی ہوجاتا ہے !ملتے ہیں اگلے ہفتے منفیت کی نئی منطقوں اور نکات و تشریحات کے ساتھ!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here